روس نے چین کے ساتھ سفارتی تعلقات خوشگوار رکھنے کے لیے ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک کی حریف ایپلی کیشن متعارف کرادی ہے۔
روسی حکومت نے چین کے ساتھ تعلقات بہتر رکھنے اور ٹک ٹاک کی مقبولیت کو کیش کروانے کے لیے Yappy کے نام سے ویڈیو شیئرنگ ایپ لانچ کردی ہے۔
روسی میڈیا کے مطابق روسی حکومت کو خدشہ ہے کہ ٹیکنالوجی کی غیر ملکی کمپنیاں عوام کے مائنڈ سیٹ کو تباہ کرسکتی ہیں جب کہ چین کے ساتھ دوستانہ تعلقات رکھنے والی روسی حکومت ملک میں ٹک ٹاک کو بلاک کرکے چین کے ساتھ سفارت تعلقات کو خراب نہیں کرنا چاہتی۔ روس کی اس مشکل کو مد نظر رکھتے ہوئے سر فہرست روسی میڈیا ہاؤس نے حال ہی میں ٹک ٹاک کے مقابلے پر Yappy کے نام سے اس ایپ کو لانچ کیا ہے۔
اس بابت روسی میڈیا کا کہنا ہے کہ اس روسی مہم کا مقصد ملک میں غیر ملکی ویب سائٹس اور ٹیکنالوجی کمپنیوں کی بڑھتی ہوئی پیش قدمی اور ان کے اثرات کو کم کرنا ہے۔ یاد رہے کہ اس وقت روس میں ٹک ٹاک کے ماہانہ استعمال کنندگان کی تعداد 70 ملین ہے۔
Yappy کو ریاستی گیس کمپنی گیزپروم کے میڈیا ہاؤس گیز پروم میڈیا کی جانب سے لانچ کیا گیا ہے، جسے ایپل ایپ اسٹور اور گوگل پلے اسٹور سے بلا معاوضہ ڈاؤن لوڈ کیا جاسکتاہے۔
اس ایپلی کیشن کو روسی صدر ولادیمر پیوٹن کی مبینہ بیٹی کترینا تھکنووا کی کمپنی انو پراکتیکا نے ڈیولپ کیا ہے اور اس پر تجربات کا آغاز رواں سال ستمبر میں 300 بلاگرز کو مذکورہ ایپلی کیشن تک رسائی دے کر کیا گیا تھا۔ اس ایپ میں زیادہ تر فیچرز ٹک ٹاک کے ہیں اور60 سیکنڈ کی مختصر(ورٹیکل) ویڈیو کو شیئر کیا جاسکتا ہے۔
روسی ذرایع ابلاغ کا کہنا ہے کہ روس چینی ایپ ٹک ٹاک کی وجہ سے تشویش کا شکار ہے کیوں کہ اس میں موجود قابل اعتراض مواد بچوں کو نشانہ بنارہا ہے۔ حال ہی میں ٹک ٹاک پر پوسٹ ہونے والی ویڈیوز کی وجہ سےبچوں کو حکومت پر تنقید کرنے والے کریمیا کے الیکسی نیولانی کی حمایت میں ہونے والے مظاہروں میں شرکت کرنے کی ترغیب دی گئی۔
بعد ازاں روسی عدالت نے بچوں کو ماسکو میں ہونے والے ان مظاہروں میں شرکت کرنے کی ترغیب دینے والے غیر قانونی مواد کو ہٹانے میں ناکامی پر ٹک ٹک پر 25 لاکھ روبیل( 34 ہزار امریکی ڈالر) کا جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔
دوسری جانب روسی حکومت کی درخواست کے باوجود امریکا کی ٹیکنالوجی کمپنیوں نے ٹک ٹاک پر لگائی گئی اپنی پوسٹس کو ہٹانے کی درخواست بھی مسترد کردی تھی۔ ان سب عوامل کی وجہ سے روس عوام کے لیے تک ٹاک جیسی ایپلی کیشن بنانے پر مجبور ہوا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News