پلاسٹک کی آلودگی اس قدر بڑھ چکی ہے کہ اس کے خردبینی ذرات اب پانی، ہوا اور مٹی میں گھل چکے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ دنیا کے اکثر علاقوں کے افراد ہرہفتے پانچ گرام پلاسٹک اپنے بدن میں اتاررہے ہیں۔
اگرچہ ان کی اکثریت فضلے سے باہر نکل جاتی ہے لیکن ایک اور تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اب خون میں بھی کچھ ذرات سرایت کررہے ہیں اور انسانی اندرونی اعضا تک پہنچ سکتے ہیں۔ تاہم عالمی ادارہ صحت اور دیگرسائنسی اداروں نے پلاسٹک ذرات کے انسانوں پرمنفی طبی اثرات پر تحقیق شروع کردی ہے۔
یہ تحقیق ویانا میں واقع میڈیونیورسٹی نے کی ہے جس کی تفصیلات ایکسپوژر اینڈ ہیلتھ نامی تحقیقی جرنل میں شائع ہوئی ہیں۔ مجموعی طور پر پلاسٹک کے باریک ذرات کو”مائیکرواینڈ نینوپلاسٹک” یا ایم این پی کا نام دیا گیا ہے۔ ماہرین کا ابتدائی خیال ہے کہ سانس، پانی اور کھانے کے ساتھ بدن میں جانے والا پلاسٹک آنتوں اور نظامِ ہاضمہ کی بنیادی کیفیات تبدیل کرسکتا ہے۔
ماہرین کا ابتدائی اندازہ ہے کہ پلاسٹک کے نظامِ ہاضمہ تک پہنچنے، وہاں رہنے اور پھر خارج ہوجانے سے جومیٹابولک یعنی استحالہ جاتی تبدیلیاں ہوں گی۔ ان تبدیلیوں سے غالب امکان ہے کہ ذیابیطس، موٹاپا اور جگر کے امراض پیدا ہوں گے۔
لیکن اس پہلو کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا کہ بعض جانداروں پر تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ بعض جسامت کے خردبینی پلاسٹک ذرات انسانی بافتوں یا ٹشوز میں سرایت کرسکتے ہیں اور یہ کوئی اچھی خبر نہیں ہے۔ تاہم انسانوں پر اس کے اثرات پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
لیکن پیکنگ پلاسٹک اور پلاسٹک بوتل سے پانی پینے والے بھی چوکنا رہیں کیونکہ اس سے بھی مائیکروپلاسٹک انسانی جسم میں داخل ہوسکتے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News