
بھارت میں ہندو انتہا پسندوں نے اپنے ہندو لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ مسلمان ٹیکسی ڈرائیوروں کی خدمات نہ لیں۔
تفصیلات کے مطابق بھارت میں مذہبی انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے مسلمانوں سے نفرت کی ایک اور واضح صورتحال دیکھنے میں آ رہی ہے۔ کرناٹک میں دائیں بازو کے گروپ بھارت رکھشنا ویدیکے نے ہندوؤں سے اپیل کی ہے کہ وہ مسلم ٹیکسیوں، ٹورکے لیے رینٹ پر استعمال ہونے والی گاڑیوں اور ٹریول آپریٹرز کی خدمات حاصل نہ کریں۔
حجاب تنازع کے بعد بھارتی شہرکرناٹک میں ہندو انتہا پسند جماعتوں کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف نفرت کو اور ابھارا جا رہا ہے۔ بھارتی رکھشنا ویدیکے گروپ کے اراکین نے بنگلورو سمیت کرناٹک کے کئی علاقوں میں ہندو گھروں کے دورے کیے اورلوگوں سے اپیل کی کہ وہ مسلم ٹیکسی ڈرائیوروں کی خدمات کو استعمال نہ کریں۔ خاص طورپرجب وہ ہندو مندروں میں یا یاترا کے لیے جائیں۔
اس حوالے سے بھارت رکھشنا ویدیکے کے سربراہ بھرت شیٹی نے بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب ہم مندروں یا مذہبی مقامات پرجاتے ہیں تو ہم نان ویجیٹیرین کھانا نہیں کھاتے ہیں۔
بھرت شیٹی کا کہنا تھا کہ ہم کسی بھی ایسے شخص کو اپنی عبادت گاہوں میں ساتھ نہیں لے جانا چاہتے جو ہمارے دیوتاؤں پر یقین نہ رکھتا ہو۔ اس لیے اپنے لوگوں سے کہتا ہوں کہ وہ ایسے لوگوں کا انتخاب نہ کریں جو ہمیں ناپاک سمجھتے ہوں یہ ہماری ثقافت اور مذہب کی توہین ہوگی۔
بھارت رکھشنا ویدیکے کے سربراہ کا مذید کہنا تھا کہ مسلمان ہمیں کافرکہتے ہیں اور جس طرح ان کے لیے ان کا مذہب اہم ہے بالکل اسی طرح ہمارا مذہب بھی ہمارے لیے اہم ہے۔
مسلم پھل فروشوں کا بائیکاٹ
اس سے قبل کرناٹک میں ہندو انتہا پسندوں تنظیموں کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف بڑھتی ہوئی نفرت، منافرت اور اشتعال انگیزی میں آئے روز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ شدت پسند ہندو تنظیموں نے مسلم پھل فروشوں کے بائیکاٹ کی بھی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ مندروں کے احاطے اور اطراف میں جتنے بھی مسلم پھل فروش موجود ہیں ان سے پھل نہ خریدے جائیں۔
کرناٹک میں حجاب، حلال کٹ، لاؤڈاسپیکرسے اذان کے بعد ہندو شدت پسند تنظیموں نے ہندوؤں سے اپیل کی ہے کہ وہ مسلمان پھل فروشوں سے خریداری نہ کریں تاکہ پھلوں کے کاروبارپرمسلمانوں کی مبینہ اجارہ داری کو ختم کیا جاسکے۔
ہندو جاگرتی سمیتی کے کوارڈینیٹرچندروموگر نے سماجی ویب سائیٹ پر اپنے ایک بیان میں ہندوؤں سے اپیل کی کہ وہ صرف ہندو دکانداروں سے ہی پھل خریدیں۔
اس سلسلے میں مقامی حکومتی ارکان کا اس بارے میں کہنا ہے کہ ہم نے مذہبی انتہا پسندوں کی اس اپیل سے خود کو الگ کیا ہے جس پر ایم آئی ایم اورجے ڈی ایس نے بومئی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
واضح رہے کہ رتلام میں ہندو انتہا پسندوں نے مسجد کی انتظامیہ کو لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے سے روک دیا تھا، اس پابندی پر عمل نہ کرنے کی صورت میں لاؤڈ اسپیکر پر میوزک چلانے کی دھمکی دی تھی۔
دوسری طرف ریاست گجرات کی ہائیکورٹ میں بھی لاؤڈ اسپیکر پر اذان کیخلاف درخواست دائر کی گئی تھی جس میں لاؤڈ اسپیکرپراذان دینے پر پابندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ بھارتی ریاست کرناٹک کے ایک سرکاری ہائی اسکول نے گزشتہ ماہ کیمپس میں حجاب پر پابندی جاری کی تھی جس کے بعد ضلع کے دیگر اسکولوں میں بھی ہنگامہ برپا ہوا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News