قائمہ کمیٹی برائے فوڈ سیکیورٹی کے اجلاس میں گندم کی امپورٹ بڑھانے پر غور کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق راؤ محمد اجمل کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے فوڈسکیورٹی کا اجلاس ہوا ہے۔
اجلاس میں زرعی ترقیاتی بینک کے صدر کی جانب سے بریفنگ دی گئی، اس موقع پر صدر زرعی ترقیاتی بینک نے کہا کہ ہم سے 90 فیصد قرضہ ساڑھے 12 ایکڑ تک زمین والے کسان لیتے ہیں۔
چیئرمین کمیٹی راؤمحمد اجمل خان کا کہنا تھا کہ گندم کے اسٹوریج سسٹم کی بہتری کیلئے ہم کیا کام کر رہے ہیں، گندم کے گودام ہماری 50 فیصد گندم کو کور کر تے ہیں۔
سیکرٹری فوڈ پنجاب نے کہا کہ اب تک اسٹوریج کا کوئی بڑا ایشو نہیں نظر آیا، 2 کروڑ 40 لاکھ میٹرک گندم کی پیداوار کا تخمینہ ہے جو گزشتہ سال سے 4 ملین ٹن کم تخمینہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری گندم افغانستان جاتی ہے جبکہ تین ملین ٹن گندم افغانستان سمگل ہوتی ہے۔
سیکرٹری فوڈ نے کہا کہ وزارت خارجہ سے رابطہ کرکے افغانستان کیساتھ سرکاری سطح پر گندم ایکسپورٹ کی بات کی جانی چاہیے، گزشتہ سیزن میں 4.5 ملین میٹرک ٹن گندم حکومت پنجاب نے خریدی۔
انہوں نے کہا کہ اسوقت 4 ملین میٹرک کے گندم سٹاک موجود ہیں جبکہ سات سے آٹھ ملین میٹرک ٹن گندم ریلیز کر چکے ہیں۔
سیکرٹری فوڈ کا مزید کہنا تھا کہ جس رفتار سے ریلیز کر رہے ہیں جنوری میں گندم کے اسٹاک ختم ہوجائیں گے۔
دوسری جانب وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی نے کہا کہ 5 لاکھ ٹن گندم امپورٹ کے آرڈر ہو چکے ہیں جبکہ ہمیں 30 لاکھ ٹن گندم امپورٹ کرنی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سندھ نے 2 لاکھ ٹن گندم کی ڈیمانڈ کی ہے جبکہ گندم کا پہلا جہاز 5 جولائی کو پاکستان پہنچ چکا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News