Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

ایون فیلڈریفرنس میں سزاؤں کا فیصلہ کالعدم، ہائیکورٹ نے مریم نواز کو بری کردیا

Now Reading:

ایون فیلڈریفرنس میں سزاؤں کا فیصلہ کالعدم، ہائیکورٹ نے مریم نواز کو بری کردیا
ایون فیلڈ ریفرنس، نیب

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں مریم نوازاور کیپٹن (ر) صفدرکو بری کرتے ہوئے احتساب عدالت کی سزائیں کالعدم قرار دے دی۔

جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے بنچ نے فیصلہ سنا دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی بریت کی اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کیا۔

فیصلہ محفوظ کرنے سے قبل جسٹس عامرفاروق نے ریمارکس دیے کہ کسی پر الزام لگا دینا ایک الگ چیز ہوتی ہے، آپ ان پر الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہے۔

عدالت نے کہا کہ کیا اصل ٹرسٹ ڈیڈ موجود تھی اورعدالت میں جمع کرائی گئی؟

Advertisement

نیب کے پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ اصل ٹرسٹ ڈیڈ عدالت میں جمع نہیں کرائی گئی تھی۔ اصل چیزیں چھپائی ہی گئی تھیں۔

عدالت نے پوچھا کہ کیا آپ نے نواز شریف اور دیگر ملزمان کو گرفتار کیا تھا؟

پراسیکیوٹرسردارمظفر نے جواب دیا کہ کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا تھا۔ اب قانون بھی بدل چکا ہے، میں نیا قانون پڑھ دیتا ہوں۔ حسن اور حسین نواز نے سپریم کورٹ میں ایک متفرق درخواست دی، چھبیس جنوری 2017کو یہ درخواست دی گئی تھی۔

سردار مظفرنے کہا کہ طارق شفیع کا بیان حلفی ریکارڈ پر رکھا گیا تھا۔ اُس بیان حلفی میں گلف اسٹیل کی فروخت کا بتایا گیا۔ سپریم کورٹ نے سوال اٹھایا تھا گلف اسٹیل مل بنی کیسے؟ طارق شفیع یہ دکھانے میں ناکام رہے تھے کہ وہ بزنس پارٹنر تھے۔

سماعت کے دوران نیب کے پراسیکیوٹرسردار مظفر نے واجد ضیا کا بیان عدالت میں پڑھ کر سنایا۔

جسٹس محسن اخترکیانی نے کہا کہ واجد ضیا کا کردار تو جے آئی ٹی میں تفتیشی کا تھا۔ واجد ضیا نے تو بیان میں ساری اپنی رائے دی ہے۔ میں نے کبھی کسی تفتیشی کا ایسا بیان نہیں دیکھا۔

Advertisement

سردارمظفرنے جواب دیا کہ واجد ضیا عدالت میں بطور تفتیشی نہیں بطور نیب گواہ آئے تھے۔

جسٹس عامر فاروق  نے کہا کہ واجد ضیا کا یہ بیان اور سارا مواد پراسیکیوشن کا کیس کیسے ثابت کرتا ہے۔ سوال وہی ہے اس سارے مواد سے آپ کوئی جرم کیسے ثابت کرتے ہیں؟

سردار مظفرعباسی نے کہا کہ واجد ضیا نے یہ سارا ریکارڈ خود دیکھا تھا۔

جسٹس عامرفاروق نے کہا کہ اثاثوں کےکیس میں مریم نواز کا نواز شریف سے لنک کیا ہے؟ دیانتداری سے نہیں تو ابھی تک کوئی لنک آپ نے نہیں دکھایا۔

سردارمظفر نے کہا کہ میں دستاویزات سے ہی پڑھ کر دکھاؤں گا جس پرعدالت نے کہا کہ وقت کیوں ضائع کرنا سیدھا اُس طرف آئیں نا۔

جسٹس محسن اخترکیانی نے کہا کہ نوازشریف نے اپنے 342کے بیان میں کیا موقف لیا؟

Advertisement

پراسیکیوٹر نے کہا کہ نوازشریف نے کہا ان کا اس سب سے کیا تعلق ہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ یہ تو آپ نے پھربار ثبوت ان پر منتقل کرنا تھا۔ آپ دستاویزات سے دکھا دیں اُن کا مؤقف درست نہیں۔ گزشتہ سماعت پر دوسرے پراسیکیوٹر نے ایک الگ مؤقف لیا۔

جسٹس عامرفاروق نے ریمارکس دیے کہ اُن پراسیکیوٹر نے کہا مریم نواز کا جائیداد کی خرید میں تعلق نہیں۔ آپ آج کہہ رہے ہیں مریم نواز 1993سے بینیفشل مالک تھیں۔

سردارمظفرنے کہا کہ ہمارا مؤقف ہے نوازشریف نے یہ جائیدادیں مریم کے ذریعے چھپائیں۔

جسٹس عامرفاروق نے کہا کہ آپ جو بات کہہ رہے ہیں اس کو شواہد سے ثابت کریں۔ اب اِدھر اُدھر نہ جائیں جو خود کہا اس کو ثابت کریں۔ اگر ملزمان سپریم کورٹ میں متفرق درخواست نہ دیتے آپ کے پاس کچھ نہیں تھا۔

سرکاری وکیل نے کہا یہ بیرون ملک بنائی گئی جائیداد کا لیس ہے جس کی دستاویزات بھی وہی بنیں۔ جو ریکارڈ رسائی میں تھا وہی دستاویزات لائے اور کیا لاتے؟

Advertisement

جسٹس عامر فاروقی نے کہا کہ آپ اس کیس کو زیادہ بہتر طریقے سے بنا سکتے تھے۔ واجد ضیا کو پتا چلا تھا اگر پانچ سو ملین مالیت ہے تو دستاویزات لائی جا سکتی تھیں۔ آپ کی دستاویزات اب کہتی ہیں مالک مریم نواز تھیں۔ مریم نواز تو پبلک آفس ہولڈر نہیں تھیں ان پر اثاثوں کا کیس نہیں بنتا۔ یہ کوئی الگ ٹیکس کا کیس تو ہو سکتا ہے آمدن سے زائد اثاثوں کا نہیں۔

سردارمظفر نے کہا کہ ہمارا کیس ہے مریم نوازبطورنوازشریف کی بے نامی ملکیت رکھتی تھیں۔

عدالت نے کہا کہ ہم آپ کی بات مان لیتے ہیں پھراس کے شواہد دے دیں جس پرسردارمظفرعباسی نے جواب دیا کہ مائی لارڈ یہی جو دستاویزات آپ کو دیں یہ ثبوت ہی ہیں نا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ سنایا۔

احتساب عدالت نے مریم نواز کو آٹھ سال اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ایک سال کی سزا سنائی تھی۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
موبائل فونز، گاڑیوں اور بعض غذائی اشیاء کی درآمد میں اضافہ
بار بار درخواست نہیں کی جاتی لیکن اینٹ کا جواب پتھر سے دینا چاہیے، علی امین گنڈاپور
کراچی: گورنر ہاؤس کے باہر لگا گھنٹہ غائب
اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کیس کی سماعت 22 مئی تک ملتوی
وزیر اعظم کی تمام تر کاوشوں کے باوجود کسان پریشان
کرپشن میں ملوث سرکاری افسران کی تفصیلات منظر عام پر آگئیں
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر