Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

مریم نواز اور کیپٹن ر صفدر کی اپیلوں پر سماعت 29 ستمبر تک ملتوی

Now Reading:

مریم نواز اور کیپٹن ر صفدر کی اپیلوں پر سماعت 29 ستمبر تک ملتوی
مریم نواز، کیپٹن صفدر

ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نوازاورکیپٹن ریٹائرڈ صفدرکی اپیلوں پرسماعت 29 ستمبرتک ملتوی کر دی گئی۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کیخلاف مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدرکی اپیلوں پرسماعت ہوئی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے دورکنی بنچ جسٹس عامرفاروق اورجسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ جی امجد پرویز صاحب! آپ نے دلائل مکمل کر لیے تھے اور اب نیب کی باری ہے۔

نیب کے پراسیکیوٹرعثمان چیمہ نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان کو اپنے دفاع کا بھرپور موقع دیا گیا۔ ٹرائل کے بعد ملزمان کو سزا دی گئی۔

Advertisement

نیب پراسیکیوٹرنے نواز شریف کو اشتہاری قراردینے کا عدالتی فیصلہ پڑھ کر سنایا۔

عثمان چیمہ نے دلائل دیے کہ عدالت نے لکھا کہ نواز شریف کو فیئر ٹرائل کا حق دیا گیا تھا۔  عدالت نے یہ بھی لکھا کہ مسلسل عدم حاضری پر عدالت کے پاس اپیل خارج کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آپ آگے بھی پڑھ لیں کہ کیا لکھا ہے۔

پراسیکیوٹر نے دلائل دیے کہ عدالتی حکم کے مطابق وہ سرینڈر کریں یا پکڑے جائیں تو دوبارہ اپیل دائر کر سکتے ہیں۔

نیب پراسیکیوٹر کا پانامہ کیس میں سپریم کورٹ فیصلوں کا حوالہ

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جو آبزرویشن دیں اس کا آپ کو ابھی فائدہ نہیں ملنا۔ نیب کو تمام الزامات آزادانہ طور پرثابت کرنے تھے۔

Advertisement

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ سپریم کورٹ کی وہ آبزرویشن ٹرائل سے پہلے تک تھیں۔

نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ سپریم کورٹ کے آرڈرپریہ کیسز بنائے گئے تھے۔

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ہم نے تو ٹرائل پروسیڈنگ کو دیکھنا ہے، سپریم کورٹ کے آرڈر کے بعد ریفرنس دائر اور ٹرائل ہوا۔ ریفرنس اپنی strength پر چلنا ہے۔ اس اپیل کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کا کوئی تعلق نہیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ یہ تو اس کیس کا بیک گراؤنڈ ہے، اب آپ آگے چلیں۔

عثمان چیمہ نے کہا کہ مرکزی ملزم اب نہ عدالت کے سامنے ہیں نہ ان کی اپیل موجود ہے۔  مریم نواز اور کیپٹن صفدر کا کردار مرکزی ملزم کی معاونت کا تھا۔

عدالت نے کہا کہ نوازشریف کا کیس ہمارے سامنے نہیں تو یہ مطلب نہیں اِن پر فرد جرم ٹھیک ثابت ہوگئی۔ مریم نواز کے وکیل نے احتساب عدالت کے فیصلے میں قانونی سقم کی نشاندھی کی ہے۔ اب نیب نے ان دلائل کی روشنی میں جواب دینا ہے۔

Advertisement

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ جے آئی ٹی کے بعد نیب نے بھی مزید تفتیش کی؟ پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ نیب نے بھی آزادانہ تفتیش کی، ملزمان کو کال اپ نوٹسز بھجوائے گئے۔ نواز شریف کو آمدن سے زائد اثاثے بنانے میں معاونت کی۔ مریم نواز نے نواز شریف کو آمدن سے زائد اثاثے بنانے میں معاونت کی۔

جسٹس عامر فاروق نے پوچھا کہ آپ نے بتانا ہے کہ مریم نواز نے کس انداز میں نوازشریف کی معاونت کی؟ مریم نواز اور کیپٹن صفدر کیخلاف آپ کا کیس کیا ہے ایک لائن میں بتائیں۔

عثمان چیمہ نے جواب دیا کہ مریم نواز نے والد کی جائیداد بنانے اور چھپانے میں معاونت کی۔

جسٹس عامر فاروق نے نیب سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے پھربتانا ہے1993 میں مریم نواز نے جائیداد لینے میں مدد کی۔ یا تو آپ بتائیں مریم نواز کا کردار 1993 میں جائیداد لینے میں تھا۔ یا پھر بتائیں ٹرسٹ ڈیڈ بنا کر اُس جائیداد کو بنانے میں 2006میں مدد کی۔ آپ خود کو بند گلی میں لے کر جا رہے ہیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ اگراثاثے بنانے میں معاونت کی تو پھر ٹرسٹ ڈیڈ اور کیلبری فونٹ کو چھوڑ کر 1993 سے چلیں۔

نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ ہم اس معاملے کو 2006 میں ٹرسٹ ڈیڈ کے ساتھ لے کر چلیں گے۔

Advertisement

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ پھرتو1993 میں مریم نواز کا کوئی کردار نہیں ہوا، ہم نے ایک فیصلہ لکھنا ہے تو ہمیں سب چیزوں میں کلیئر ہونا چاہئے۔ یہ اپارٹمنٹس کیسے خریدے گئے؟

نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ آف شور کمپنیوں نیلسن اور نیسکول نے یہ اپارٹمنٹس خریدے۔ مریم نواز نے 2006 میں مدد اور معاونت کی۔

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آپ کہتے ہیں کہ نوازشریف نے 1993 میں اثاثے خریدے اور چھپائے، آپ نے پھر شواہد سے ثابت کرنا ہے کہ انہوں نے اپنے والد کی مدد اور معاونت کیسے کی؟

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ہم وہ ٹریک کلیئرکررہے ہیں جس پرآپ نے آگے جانا ہے۔

نیب پراسیکیوٹردلائل دیے کہ ‏لندن جائیداد خریدنے کی حد تک مریم نواز کا کوئی کردار نہیں تھا۔

امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ نیلسن اور نیسکول برٹش ورجن آئی لینڈ کے پاس رجسٹرڈ ہیں، نیلسن اورنیسکول نے 1993، 1995 اور 1996 میں اپارٹمنٹس خریدے۔

Advertisement

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ پہلے نیب نے ثابت کرنا ہے 1993سے 1996 تک انکے بینفشل اونر نواز شریف تھے، اگر نواز شریف کیخلاف اس وقت کا کیس ثابت نہیں ہوتا تو پھر اعانت جرم کا کیس نہیں بنتا۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ دیکھنا ہے 1993 سے 1996 تک نواز شریف کا آیون فیلڈ جائیداد سے تعلق تھا یا نہیں۔ اگرنیب نے جائیدادیں نوازشریف کی ثابت کردی ہیں تو پھر ہی اعانت جرم کا سوال پیدا ہوگا۔

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ کیا ابھی ان اپیلوں کے لیے یہ سوال متعلقہ ہے کہ یہ پراپرٹیز کیسے خریدی گئیں؟ پہلے آپ نے یہ ثابت کرنا ہے کہ یہ پراپرٹیز نواز شریف نے خریدیں۔ اگر وہ پراپرٹیز خریدی گئیں تو پھر اس میں معاونت کا الزام آئے گا۔

نیب پراسیکیوٹرنے جواب دیا کہ میں نوازشریف سے کیس شروع کروں گا اور ٹرسٹ ڈیڈ تک جاؤں گا۔

عدالت نے پھر کہا کہ ہم نے پوچھا ہے کہ مریم نوازکیخلاف کیا کیس ہے۔ یہ بھی بتانا ہے کہ مرکزی ملزم کیخلاف کیا کیس ہے۔ نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کے فیصلے میں ہم نے میرٹ پر ابزرویشن نہیں دی۔ نواز شریف کی اپیل عدم پیروی پر خارج کی۔

جسٹس عامر فاروق نے پوچھا کہ آپ ڈاکومنٹ سے نواز شریف کا پراپرٹیزسے تعلق ثابت کریں۔

Advertisement

نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ نوازشریف کی اپیل اس کیس میں خارج ہو چکی ہے،  نواز شریف کی اپیل میرٹ پر نہیں، عدم پیشی پر خارج ہوئی تھی۔

نیب نے کہا کہ حقائق لیکن یہی ہیں کہ نواز شریف کی حد تک نیب کورٹ کا فیصلہ برقرار ہے۔

جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ پبلک نالج کی کسی بات پرآپ کو بار ثبوت شفٹ تو نہیں ہو جاتا۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ آپ فی الحال صرف پراپرٹی کی ملکیت کو نواز شریف سے لنک کردیں۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کی اٹلی کی سفیر سے ملاقات
نائب وزیراعظم اسحاق ڈارقازقستان کےشہر آستانہ پہنچ گئے
حکومت نے ہتک عزت پنجاب 2024ء ایوان میں پیش کردیا، صحافیوں کا واک آؤٹ
وزیراعظم کا ایرانی صدر کی وفات پر ایرانی سفیر سے اظہار تعزیت
آرٹیکل 248 وزیراعظم اور کابینہ کو مخصوص تحفظ فراہم کرتا ہے، وزیرقانون
سندھ حکومت مشکل وقت میں اپنے ایرانی بہن بھائیوں کے ساتھ ہے، وزیراعلیٰ سندھ
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر