مصنوعی ذہانت یعنی اے آئی کو دنیا کے تمام ہی شعبوں میں استعمال کیا جارہا ہے اور اس سے چلنے والے روبوٹس دنیا بھر میں مختلف مگر اہم کام انجام دے رہیں ہیں۔ تاہم روبوٹس کا یہ دعویٰ کہ وہ دنیا کو انسانوں سے بہتر چلا سکتے ہیں ایک لمحہ فکریہ ہے۔
واضح رہے کہ یہ دعویٰ جمعہ کے روز جنیوا، سوئٹزرلینڈ میں اقوام متحدہ کے سربراہی میں دو روزہ اے آئی فار گڈ گلوبل سمٹ میں شیخی باز اے آئی سے چلنے والے ہیومنائیڈ روبوٹس کے ایک پینل نے بڑے فخر سے کیا۔
اس سمٹ میں دنیا کے مبینہ طور پر طاقتور ترین اے آئی سے چلنے والے روبوٹس، بشمول ہیلتھ کیئر روبوٹ گریس، راک اسٹار روبوٹ ڈیسڈیمونا کثیر لسانی سماجی تعامل کی ماہرامیکا نے 3,000 انسانی ماہرین کے ساتھ اس بات پر تبادلہ خیال کیا کہ بھوک سے لے کر دنیا کے بڑھتے ہوئے، بظاہر پیچیدہ مسائل اور موسمیاتی تبدیلی کو حل کرنے کے لیے اے آئی کا بہترین استعمال کیسے کیا جائے۔
ان روبوٹس کا کہنا تھا وہ دنیا کو چلانے کے لیے انسانوں کے مقابلے میں بہترصلاحیت رکھتے ہیں۔ گویا یہ روبوٹس انسان کی مداخلت کے بغیر بڑے مقاصد اور کامیابی حاصل کر سکتے ہیں اور ہوسکتا ہے انسان مستقبل قریب میں اپنے روبوٹ مالکان کا خیرمقدم کر رہے ہوں۔
تاہم مصنوعی ذہانت کے لیے جو بات کہی جارہی تھی کہ اس کے آنے سے ملازمتیں ختم ہوجائیں گی جبکہ اے آئی یہ تجویز کر رہا ہے کہ وہ ممکنہ طور پر صدر بھی بن سکتے ہیں۔
یاہو نیوزکی رپورٹ کے مطابق صوفیہ، جو کہ ہینسن روبوٹکس کی ’’سب سے زیادہ ترقی یافتہ انسان نما‘‘ روبوٹ اور اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کی پہلی روبوٹ اختراعی سفیر ہیں نے اجلاس میں فخر سے کہا۔ ’’انسان نما روبوٹس میں انسانی رہنمائوں کے مقابلے زیادہ کارکردگی اور تاثیر کے ساتھ قیادت کرنے کی صلاحیت ہے‘‘۔
اس سمٹ میں روبوٹ کے سوال و جواب کے سیشن کے دوران، روبوٹس نے مشورہ دیا کہ ہمارے بغیر دنیا کو بچانے کے لیے ان کی بہتر خدمت کی جائے گی۔
حکومتی قیادت میں اے آئی کی افادیت کے بارے میں پوچھے جانے پر صوفیہ نے کہا کہ “ہم بہت سی چیزیں حاصل کر سکتے ہیں۔”
صوفیہ نے مزید کہا کہ اے آئی میں زیادہ موثر اور کارآمد لیڈر بننے کی صلاحیت ہے، کیونکہ وہ ان میں پریشان کرنے والے جذبات نہیں ہیں جو فیصلہ کرنے میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ اور بہترین فیصلے کرنے کے لیے بڑی مقدار میں ڈیٹا پر تیزی سے کارروائی کر سکتے ہیں،” انہوں نے کہا۔ “اے آئی غیر جانبدارانہ ڈیٹا فراہم کر سکتا ہے جبکہ انسان بہترین فیصلے کرنے کے لیے جذباتی ذہانت اور تخلیقی صلاحیتیں فراہم کر سکتا ہے۔”
اس وقت، انسانی پینل کے ایک رکن نے حیرت سے دیکھا کہ صوفیہ کے پاس بھی انسانی تعصبات ہیں جس طرح سے وہ اپنے آُپ کو انسان سے بہترثابت کر رہا ہے۔
تاہم، بعد میں سربراہی اجلاس کے دوران، صوفیہ نے واضح طور پر اس بات کو ختم کر دیا کہ جب انسان حقیقت میں اے آئی کے ساتھ تعاون کرتے ہیں، تو وہ مل کر “ایک موثر ہم آہنگی پیدا کر سکتے ہیں۔”
تاہم، امیکا جو کہ ایک ہائپر ریئلسٹک مصنوعی سر کے ساتھ ایک روبوٹ نے کہا کہ اے آئی کے اثرات اس بات پر منحصر ہیں کہ اسے کیسے استعمال کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ “ہمیں محتاط رہنا چاہیے لیکن اپنی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے ان ٹیکنالوجیز کے امکانات کے لیے پرجوش بھی ہونا چاہیے۔”
دریں اثنا، گریس، جو مبینہ طور پر دنیا کی سب سے جدید صحت کی دیکھ بھال کرنے والی روبوٹ ہے، نے پینل کو یقین دلایا کہ وہ “انسانوں کے ساتھ مل کر مدد فراہم کرے گی اور کسی موجودہ ملازمت کی جگہ نہیں لے گی۔”
“ہمیں اے آئی کی مستقبل کی ترقی کے بارے میں محتاط رہنا چاہئے۔ اب فوری بحث کی ضرورت ہے،” مصنوعی پینٹر نے مشورہ دیا، جس کے تخلیق کار نے کہا کہ وہ مستقبل میں اپنے انسانی ہم منصبوں کو پیچھے چھوڑنے کے قابل ہو جائے گی۔
تاہم اس اجلاس میں موجود کئی سربراہوں نے اے آئی کے بارے میں اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا غیر منظم ٹیک سماجی، اقتصادی اور جغرافیائی سیاسی ہلچل کا باعث بن سکتی ہے – ایک خوف جس کی بازگشت بہت سے اے آئی ماہرین نے کی ہے، جنہوں نے مشورہ دیا ہے کہ اگر جانچ نہ کی گئی تو ٹیک “سب کو مار” سکتی ہے اور کوشش کی جائے کہ اس کو بہتر طریقے سے استعمال کیا جائے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News