مردم شماری میں بلوچستان کی آبادی میں فرق اورکم کیے جانےکےخلاف سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کردی گئی۔
درخواست بلوچستان سے ایک قانون دان حسن کامران ایڈووکیٹ کی جانب سےدائرکی گئی، درخواست میں سیکریٹری کیبنٹ ڈویژن کے ذریعے وفاق پاکستان اوردیگرکوفریق بنایا گیاہے۔
درخواست کے متن کے مطابق اس معاملے کا بلوچستان میں آئندہ الیکشن میں قومی و صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں کی تقسیم پر بڑا اثرپڑےگا، مردم شماری میں بلوچستان کی آبادی میں فرق کےحوالےسےدرخواست منظور کرلی گئی۔
درخواست گزارحسن کامران کا مؤقف ہے کہ 29 مئی 2023 کوبلوچستان کی آبادی 2 کروڑ 17 لاکھ رپورٹ کی گئی تھی، بعد میں فائنل رزلٹ میں بلوچستان کی آبادی 70 لاکھ کم کرکے1 کروڑ 48 لاکھ 94 ہزار 402 ظاہرکی گئی، بلوچستان کی آبادی میں آفیشیل رکارڈ کا مکمل صفایا کردیاگیا۔
درخواست میں کہا گیا کہ مردم شماری میں حاصل کردہ تقریبا ایک تہائی آبادی کاڈیٹا ضائع کرناکئی سوالات کو جنم دیتاہے، بلوچستان کی آبادی کم کرنے سے این ایف سی ایوارڈ میں وسائل سےمحرومی کابھی باعث ہوگا، 5 اگست 2023 کومشترکہ مفادات کونسل کی جانب سے مردم شماری کی منظوری غیرقانونی تھی۔
درخواست گزار نے عدالت سےبلوچستان کی آبادی کےحوالےسےسی سی آئی کی منظوری کو غیرآئینی قرار دئیےجانے کی استدعا کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ درخواست گزارکی سی سی آئی کا7اگست 2023 کا نوٹی فیکیشن بھی غیرقانونی و غیرآئینی قراردیا جائے اور فیڈرل بیورو آف شماریات کو بلوچستان کی آبادی کےصحیح اعدادوشمارپیش کرنے کی ہدایت بھی کی جائے۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارےفیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں۔
ٹوئٹر پر ہمیں فالو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں۔
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News