سائنسدانوں نے اپنے ایک تحقیقی مقالے میں کہا ہے کہ کرہ ارض کے گرد مختلف مدار میں زیرگردش راکٹوں اور سیٹلائٹ کے ٹکڑوں سے نہ صرف مستقبل کے خلائی مشن کو شدید خطرات لاحق ہیں بلکہ اس سے نہایت اہم ارضی مقناطیسی میدان بھی متاثڑ ہونے کا خدشہ ہے۔
ماہرین نے اپنے ایک متنازعہ تحقیقی مقالے میں لکھا ہے کہ ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس کے ہزاروں سیٹلائٹ میں سے کچھ ابھی تباہ ہورہے ہیں اور کچھ اپنی عمر پوری ہونے پر نچلے مدار میں گھومتے رہیں گے۔ اس سیارچوں کا کچرا نہ صرف سینکڑوں برس تک موجود رہے گا بلکہ ارضی قدرتی مقناطیسی میدان شدید متاثر ہوسکتا ہے۔ یہ میدان جہاں ہمارے لیے بہت مفید ہے وہیں ہمیں کائناتی اشعاع یا ریڈی ایشن سے بھی بچاتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سیٹلائٹ کے ٹکڑے برقی طور پر چارج ہوسکتے ہیں اور وہ اس میدان میں خلل ڈال سکتے ہیں۔
1945 میں انسان نے پہلا مصنوعی سیارچہ اسپتنک خلا میں بھیجا تھا۔ اس کے بعد سے اب تک ہم نے ہزاروں راکٹ اور سیٹلائٹ مختلف مداروں میں بھیجے ہیں۔ وہاں ان کی عمر ختم ہوجاتی ہے اور وہ ٹوٹ پھوٹ کے شکار ہوکر زمین کے گرد گردش کرتے رہتے ہیں۔ اب یہ مدار ایک خلائی کوڑے دان بن چکے ہیں ۔
اسے صاف کرنے کی ٹیکنالوجی پر بہت کم غور کیا گیا جو ریگستان میں جھاڑو لگانے کی ہی طرح ہے۔
تاہم اب برطانیہ نے ایک روبوٹ خاکروب نامی مشین بنائی ہے جو خلا میں تیرتے ہوئے چھوٹے بڑے ٹکڑوں کو پکڑکر انہیں نیچے دھکیلے گا اور یوں وہ زمینی فضا میں رگڑ سے جل کر ختم ہوجائیں گے۔ یہ ایک بازو سے جڑا ہوگا اور اپنا کام کرے گا ۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News