ایک نئی تحقیق میں ناسا کی ہموار سطح پر ایک بہت بڑا آتش فشاں دریافت ہوا ہے جو اب تک سائنسدانوں کی نگاہوں سے اوجھل تھا۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اس کے اندر برف کے ذخائر موجود ہوسکتے ہیں۔
ہم جانتے ہیں کہ مریخ پر اس سے قبل بھی آتش فشاں پہاڑ یا کم ازکم اس سرگرمی کے آثار ضرور دریافت ہوئے ہیں۔ چاند اور دیگر سیاروں پر ہر سال کانفرنس منعقد ہوتی ہے اور اب اس کی 55 ویں کانفرنس میں ماہرین نے بتایا ہے کہ نئے آتش فشاں کی بلندی 9000 میٹر اور 450 کلومیٹر وسیع ہے۔
اسےنوکٹس وولکینو کا نام دیا گیا ہے لیکن بعد میں اس کا ڈھنگ کا نام رکھا جائے گا جسے ماہرینِ فلکیات تجویز کریں گے۔ ماہرین نے اس عظیم آثار کو اتفاقیہ طور پر اس وقت دریافت کیا جب وہ میرینر نہم، مارس اوڈیسی، اور مارس ایکسپریس نامی خلائی جہازوں کا ڈیٹا دیکھ رہے تھے۔
ماہرین اس کی ارضیات پر غور کررہے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ اس پر موسموں کے آثار بھی دیکھے جاسکتے ہیں۔ شاید اس پر گلیشیئر اور برفانی عہد کے کچھ آثار بھی موجود ہیں۔ دیگر ماہرین کا اصرار ہے کہ اس کے نیچے برف کے ذخائر موجود ہوسکتے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News