Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

ایف بی آر

Now Reading:

ایف بی آر

سالانہ ہدف کے حصول میں 25 فیصد سے زائد اضافہ درکار

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو مالی سال 23/2022ء کے 7.5 کھرب روپے کے سالانہ ہدف کو حاصل کرنے کے لیے اگلے پانچ ماہ کے دوران محصولات کی وصولی میں 25 فیصد سے زائد اضافہ کرنا ہے۔

دستیاب اعداد و شمار کے مطابق ایف بی آر کو ٹیکس وصولی کا ہدف حاصل کرنے کے لیے اگلے پانچ ماہ (فروری تا جون) کے دوران تقریباً 3.52 کھرب روپے درکار ہیں۔

ریونیو باڈی نے مالی سال 22/2021ء کے آخری پانچ ماہ میں تقریباً 2.8 ارب روپے اکٹھے کیے۔

Advertisement

سال کے آغاز میں ریونیو بورڈ کو 21.5 فیصد کی شرح سے وصولی بڑھانے کی ضرورت تھی۔ تاہم مشکل معاشی حالات کی وجہ سے یہ رواں مالی سال کے پہلے سات ماہ (جولائی تا جنوری) کے دوران وصولی کے ہدف سے کم ہے۔

عارضی اعداد و شمار کے مطابق ایف بی آر نے رواں مالی سال 23/2022ء کے پہلے سات ماہ کے دوران 3.965 کھرب روپے اکٹھے کیے جس کا مطلب ہے کہ ریونیو باڈی نے ہدف کا تقریباً 53 فیصد اکٹھا کر لیا۔

مزید یہ کہ جنوری 2023ء میں اس نے 537 ارب روپے اکٹھے کیے جبکہ مالی سال کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے ماہانہ اوسط 700 ارب روپے سے زیادہ ہے۔

ایف بی آر نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے جنوری 2023ء کے دوران ریونیو اکٹھا کرنے کی قابل ستائش کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور نہ صرف 533 ارب روپے کا ماہانہ بجٹ ہدف حاصل کیا بلکہ اسے 4 ارب روپے سے بھی عبور کر لیا۔

عارضی اعداد و شمار کے مطابق ریونیو بورڈ نے جنوری 2023ء میں 537 ارب روپے جمع کیے ہیں۔ اس طرح اِس نے گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 23 فیصد کی متاثر کن نمو دکھائی ہے۔

مجموعی طور پر ایف بی آر نے رواں مالی سال کے پہلے سات ماہ میں 3.965 کھرب روپے اکٹھے کیے ہیں جبکہ گزشتہ سال کی اسی مدت میں 3.367 کھرب روپے جمع کیے گئے تھے جو 18 فیصد کی نمو ظاہر کرتا ہے۔

Advertisement

ایف بی آر نے دعویٰ کیا کہ رواں سال کی تیسری سہ ماہی کا آغاز شاندار کارکردگی کے ساتھ ہوا اور وہ معاشی چیلنجز کے باوجود رواں مالی سال کے لیے 7.47 کھرب روپے کے سالانہ بجٹ ہدف کو پورا کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔

براہِ راست ٹیکس کی وصولی میں تیز رفتاری سے اضافہ ہوا ہے جو رواں مالی سال کے پہلے سات ماہ کے دوران 48 فیصد کی نمو ظاہر کرتا ہے جس سے حکومت کی ٹیکس کا بوجھ معاشرے کے امیر اور متمول طبقات پر منتقل کرنے کی پالیسی کی عکاسی ہوتی ہے۔

اس بات کو بھی نُمایاں کیا گیا ہے کہ ایف بی آر کے انتظامی اور نفاذ کے اقدامات نے مطلوبہ نتائج حاصل کیے ہیں جس کی عکاسی بڑے پیمانے پر خصوصی اور ملکی ٹیکسوں میں براہِ راست ٹیکس اضافے سے ہوتی ہے۔

اسی مدت کے دوران ملکی ٹیکسوں میں 40 فیصد اضافہ ہوا۔ گھریلو ٹیکس کا حصہ بھی گزشتہ سال کے 50 فیصد سے بڑھ کر رواں سال کے دوران 59 فیصد ہو گیا ہے۔

ایف بی آر نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ جنوری 2023ء میں کسٹمز ڈیوٹی کی وصولی میں گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 16 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

مزید برآں ریونیو بورڈ نے برآمد کنندگان کی لیکویڈیٹی کے مسائل کا خیال رکھنے میں کوئی کمی نہیں کی اور رواں مالی سال کے پہلے سات ماہ کے دوران 208 ارب روپے کے ریفنڈز جاری کیے ہیں جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران 183 ارب روپے تھے۔ یہ پچھلے سال کے مقابلے میں 14 فیصد زائد ہیں۔

Advertisement

ایف بی آر ان تمام ٹیکس دہندگان کو سراہتا ہے جن کے واجبات کی بدولت بجٹ کے ہدف کو حاصل کرنے میں مدد ملی اور تمام فیلڈ فارمیشنز اور اس کے افسران کی انتھک کوششوں اور ان مشکل معاشی حالات میں ریونیو کی وصولی کو بہتر بنانے کے عزم کے لیے ان کی کاوشوں کو سراہتا ہے۔

ایف بی آر نے کہا کہ ٹیکس محصولات، خاص طور پر براہِ راست ٹیکسوں میں یہ اضافہ حکومت اور ایف بی آر کے پاکستان کو ایک خوشحال ملک بنانے، مالیاتی دھچکوں کو برداشت کرنے اور مالیاتی خسارے کو پورا کرنے کے عزم کو واضح کرتا ہے۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کیلئے حکومت اور اپوزیشن میں اتفاق نہ ہوسکا
گورنر خیبر پختونخوا کا ایرانی قونصلیٹ جنرل کا دورہ
لوڈشیڈنگ کےنام پرٹرانسفارمربھی اٹھا لیاجاتا ہے، شرجیل میمن
سگریٹ انڈسٹری میں ٹیکس چوری، سالانہ 310 ارب روپے کا نقصان
پرواز میں مسافروں کے درمیان شدید ہنگامہ آرائی، 1 مسافر ہلاک، متعدد زخمی
معروف عالم دین علامہ راغب حسین نعیمی چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل تعینات
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر