Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

اسٹیٹ بینک کا بینچ مارک شرح سود میں تیزی سے اضافے کا عندیہ

Now Reading:

اسٹیٹ بینک کا بینچ مارک شرح سود میں تیزی سے اضافے کا عندیہ

Advertisement

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے ٹریژری بلز کی نیلامی میں تقریباً 20 فیصد بولیاں قبول کرنے کے بعد بینچ مارک شرح سود میں تیزی سے اضافے کا عندیہ دیا ہے۔ 22 فروری 2023ء کو ہونے والی مارکیٹ ٹریژری بلز  کی نیلامی میں طے شدہ حتمی پیدوار اب تک کی بلند ترین سطح پرپہنچ گئی۔

بولیوں کی منظوری موجودہ بینچ مارک شرح سود 17 فیصد سے بہت زیادہ ہے۔ مارکیٹ شرح سود میں بڑے پیمانے پر اضافے کی توقع کر رہی ہے جس کا اعلان 16 مارچ 2023ء کو طے شدہ اعلان سے پہلے کیا جا سکتا ہے۔

22 فروری 2023ء کو ہونے والی ٹی بلز کی نیلامی میں تین، چھ اور 12 ماہ کی مدت کی طے شدہ حتمی پیداوار میں گزشتہ نیلامی کے مقابلے میں بالترتیب 195 بیسس پوائنٹس، 206 بیسس پوائنٹس اور 184 بیسس پوائنٹس کا اضافہ ہوا۔

خط خمیدہ(curve) کے آخری سرے سے وسط تک پوسٹ کیے گئے بڑے اضافے کے ساتھ پیداوارمیں اضافہ تمام مدتوں میں ریکارڈ کیا گیا۔

مارکیٹ نے 347 ارب روپے کی پیشکش کی، جس میں سے حکومت نے 258 ارب روپے قبول کیے،جب کہ 245 ارب روپے کی حقیقی مالیت پراختتام پذیر ہوئی۔ چھ ماہ اور 12 ماہ کی دونوں مدت میں 50 ارب روپے کے بعد شرکت کا سب سے زیادہ ارتکاز تین ماہ کی مدت میں 247 ارب روپے کے ساتھ دیکھا گیا۔

عارف حبیب لمیٹڈ کی  تحقیقی تجزیہ کار ثناء توفیق نے کہا کہ جون 1998ء سے دستیاب اعداد و شمار کے مطابق تینوں ادوارمیں پیداوار اپنی تاریخی بلند ترین سطح پر ہے۔

Advertisement

انہوں نے مزید کہا کہ ’’ سرمایہ کاروں کی جانب سے دنیا بھر کے ساتھ ساتھ پاکستان میں بھی بڑھتی ہوئی مہنگائی کو نوٹ کرنے کے ساتھ، خزانے کی پیداوارمیں اضافہ معاشی محاذ پر مارکیٹ کے خدشات کی جانب اشارہ کرتا ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ دوسرے سرے کے مقابلے میں چھوٹے سرے پر حاصل ہونے والی پیداوار کے ساتھ پیداوار کا منحنی خط خمیدہ(curve) الٹا رہتا ہے۔ مزید برآں، تین ماہ کی مدت میں اکثریتی فنڈز کی منظوری حکومت کے پروفائل پر تشویش پیدا کرتی ہے، جو مختصر سرے کی طرف جھکتا دکھائی دے رہا ہے۔

ثناء توفیق نے کہا کہ شرح سود اور ٹی بل کی شرحوں کے درمیان فرق مسلسل وسیع ہوتا جا رہا ہے۔ بلند شرحوں کے خواہاں سرمایہ کاروں کو افراط زر کے بڑھتے ہوئے دباؤ کی روشنی میں شرح سود میں اضافے ، ملکی اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے، اضافی ٹیکس اقدامات، ٹیرف میں اضافے اور کرنسی کی قدر میں کمی کے دوران حکومت کا خاص طور پر بینکنگ ذرائع سے ملکی سرمایہ کاری پر بہت زیادہ انحصار،غیر بینک اور بیرونی ذرائع سے فنانسنگ کی کمی اور بجٹ خسارہ بڑھنے کی وجہ سے مالیاتی ضروریات میں اضافہ اور پالیسی کی غیر یقینی صورتحال میں اضافے کی مارکیٹ کی توقعات سے منسوب کیا جا سکتا ہے، جیسا کہ مارکیٹ شیڈول سے پہلے یعنی 16 مارچ 2023 کو ہونے والی ہنگامی مالیاتی پالیسی اجلاس کی توقع کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 20 فروری 2023ء کو کیا گیا آخری اوپن مارکیٹ آپریشن  17اعشاریہ08 فیصد تھا، جو حالیہ ٹریژری بلز کی نیلامی کی طے شدہ حتمی پیدوارسے تقریباً 3 فیصد کم ہے۔

ثنا توفیق نے مزید کہا کہ ’’اس غیر معمولی فرق نے مالیاتی مارکیٹ کے اسٹیک ہولڈرز کے درمیان ہنگامی ملاقاتوں کی توقع کا باعث بنا ہے جن کی اکثریت اب شرح سود میں تقریباً 2 فیصد کے اضافے کی توقع کر رہی ہے۔‘‘

ان کے مطابق، ’’اگر ہم زری پالیسی کے لیے منڈیوں کی توقعات کا اندازہ لگانے کے لیے پیداوار کے خط خمیدہ(curve) کی شکل کو دیکھیں، تو ہم دیکھتے ہیں کہ جنوری 2023ء کی آخری مالیاتی پالیسی کے بعد سے سیکنڈری مارکیٹ کی پیداوار میں بھی 200 بیسس پوائنٹس تک اضافہ ہوا ہے۔ یہ بھی مارکیٹ کے جلد ہی بلند شرح سود میں اضافے کی توقع کی عکاسی کرتا ہے۔

Advertisement

انہوں نے کہا کہ 23 جنوری 2023ء کو مالیاتی پالیسی کے آخری اجلاس میں مرکزی بینک نے شرح سود میں 100 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کر کے 17 فیصد کر دیا، جو اکتوبر 1997ء کے بعد سب سے زیادہ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) کی سطحوں کو مسلسل بلند نوٹ کیا گیا اور توقع کی جاتی ہے کہ اگر ’ان پر قابو نہ پایا گیا‘ تو اس میں مزید اضافہ ہوگا۔

لہذا،مرکزی بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (MPC) نے سختی سے محسوس کیا کہ افراط زر کو ایک خاص سطح پر روکا جانا چاہئے، کیونکہ اس کو مضبوط ہونے دینے کے طویل المدتی اخراجات، اسے نیچے لانے کے فوری اخراجات سے کہیں زیادہ ہیں، تاکہ قیمتوں میں استحکام اور پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔

اسماعیل اقبال سیکیورٹیز کے سربراہ ریسرچ فہد رؤف نے کہا کہ مارکیٹ میں یہ افواہیں ہیں کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی  کا ہنگامی اجلاس منعقد کیا جائے گا، جس میں آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے شرح سود میں 200 سے 300 بیسز پوائنٹس تک اضافہ کیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ نیلامی کے حالیہ نتائج نے شرح میں اضافے کے امکانات کو مزید بڑھا دیا ہے۔

ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے سی ای او محمد سہیل نے کہا کہ ٹریژری بل کی حالیہ نیلامی میں حکومت نے جارحانہ انداز میں 19اعشاریہ9 فیصد کے قریب 258 ارب روپے کا قرضہ لیا جو کہ گزشتہ نیلامی کے مقابلے میں تقریباً 2 فیصد زیادہ ہے جو کہ شرح سود میں اضافے کا اشارہ دے رہا ہے۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
بارش کے دوران موبائل فون کا استعمال کتنا خطرناک ہے؟
الیکشن پٹیشنزکی سماعت میں تاخیر، حلیم عادل شیخ نے درخواست دائرکردی
وزیراعلیٰ پنجاب نے بجلی مزید مہنگی ہونے سے بچالی
شہباز شریف نے ایرانی صدر اور وزیر خارجہ کی وفات کو گہرا صدمہ قرار دے دیا
تحریک انصاف کے رہنماؤں کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی زندگی پر ایک نظر
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر