Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

سندھ حکومت سیلابی صورت حال سے کس طرح نمٹ رہی ہے؟

Now Reading:

سندھ حکومت سیلابی صورت حال سے کس طرح نمٹ رہی ہے؟

صوبہ سندھ کے آفت زدہ علاقوں میں بے گھر ہونے والے افراد (آئی ڈی پیز) کی بڑھتی ہوئی تعداد مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو رہی ہے۔ یہ بیماریاں زیادہ تر پینے کے آلودہ پانی، غذائی قلت اور سیلابی پانی سے جڑی بیماریاں ہیں۔

یہاں کچھ ایسے افراد کا ذکر کیا جارہا ہے جو صوبے میں جاری انسانی تباہی کے بارے میں علم رکھتے ہیں، اور اس کے اثرات کو کم کرنے میں سندھ حکومت کیا کردار ادا کر رہی ہے یا نہیں پر اپنے مشاہدات اور تجزیہ سے آگاہ کر رہے ہیں۔

سید ذوالفقار شاہ،

سیکریٹری صحت، حکومت سندھ

Advertisement

سید ذوالفقار شاہ کا سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے بارے میں کہنا ہے کہ غیر متوقع طور پر آنے والے سیلاب کے بعد سے مسلسل غیر حاضری پر اب تک کل 45 ڈاکٹروں کو ملازمت سے برطرف کر دیا گیا ہے۔ تاہم اس کمی کو پورا کرنے کے لیے ڈپٹی کمشنرز کو اپنے متعلقہ اضلاع میں ڈھائی ہزار سے زائد ہیلتھ افسران کی خدمات حاصل کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ طبی آلات، ادویات اور عملے وغیرہ کی کوئی کمی نہیں ہے۔ سندھ کابینہ نے صورتحال کو موثر انداز میں سنبھالا  ہوا ہے اور مقامی حکام کو سیلاب سے  متاثرہ علاقوں میں امدادی مقاصد کے لیے ادویات گزشتہ برس کے نرخوں پر ہی حاصل کرنے کی خصوصی اجازت دی گئی ہے۔ اس لیے صحت کی سہولیات کے حوالے سے ادویات کا وافر ذخیرہ موجود ہے۔

ڈاکٹر پیر منظور علی،

جنرل سیکرٹری پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم  اے) سندھ

ڈاکٹر پیر منظور علی نے صحت کی صورتحال کے بارے میں بتایا کہ خواتین اور بچوں سمیت ہزاروں افراد گیسٹرو، اسہال، گلے کے انفیکشن، ٹائیفائیڈ، ملیریا، ڈینگی، جلد اور دیگر بیماریوں میں مبتلا ہیں۔ ان سب کی وجہ یہ ہے کہ انہیں کھانے کے لیے مناسب غذا اور پینے کے لیے صاف پانی میسر نہیں ہے اور نہ ہی ان کی جیب میں پیسے ہیں کہ وہ کچھ خرید سکیں۔ ان لوگوں کے درد کا اندازہ لگائیں جو اپنے عزیزوں کو بستر مرگ پر بے بسی سے دیکھ رہے ہیں۔

Advertisement

اس سارے تناظر میں حکومت کا ردعمل مایوس کن ہے۔ یہ بڑے بڑے دعوے تو کرتی ہے لیکن عملی طور پر کچھ نہیں کرتی۔ حکومت کو بنیادی صحت کی دیکھ بھال پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے، اور ریورس اوسموسس پلانٹس لگا کر پینے کے صاف پانی کی دستیابی کو یقینی بنانا ہوگا۔ صرف ادویات کی فراہمی سے مسئلہ حل نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے کہا کہ حکام املاک اور صحت کو پہنچنے والے نقصانات کا تخمینہ کم بتا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، طبی عملہ اب بھی ڈیوٹی سے غائب رہتا ہے حالانکہ وہ اس وقت سے قائم قریبی عارضی صحت کی سہولیات فراہم کرنے کیمپس میں آسانی سے کام کر سکتے تھے۔

نیز،  براہ راست ذاتی مشاہدے یا تجربے سے معلومات حاصل کرنے کے لیے آفت زدہ علاقوں کا دورہ کرنے کے بجائے، اعلیٰ سرکاری افسران ناقص پالیسیاں بنانے کے لیے ایئر کنڈیشنڈ دفاتر میں اجلاس کر رہے ہیں۔ سندھ حکومت ہر سال 20 ارب روپے کی ادویات خریدتی ہے۔ اگر وہ اپنے سپلائرز کو اس رقم کا صرف 5 فیصد بحالی کے لیے دینے پر آمادہ کرتی ہے، تو اس طرح  تقریباً 1 ارب روپے جمع کیے جاسکتے ہیں۔ لیکن سیلاب میں پھنسے لوگوں کے لیے کوئی بھی سنجیدگی سے کوشش کرتا نظر نہیں آرہا ہے۔

 واضح رہے کہ دو تنظیمیں جو سندھ حکومت سے ہیلتھ کیئر فنڈنگ حاصل کر رہی ہیں، یعنی ایک غیر سرکاری تنظیم (این جی او)، پیپلز پرائمری ہیلتھ کیئر انیشی ایٹو (پی پی ایچ آئی) ، اور دی انڈس اسپتال اینڈ ہیلتھ نیٹ ورک (آئی ایچ ایچ این) ، بھی اس ضمن میں مناسب کردار ادا نہیں کر رہی ہیں۔ آئی ڈی پیز کو طبی سہولیات فراہم کرنے میں حکومت پی پی ایچ آئی کو سالانہ تقریباً 6 ارب روپے اور آئی ایچ ایچ این کو 2 ارب روپے سے زائد کی گرانٹ دیتی ہے۔

تاہم پی ایم اے نے کسی حکومتی یا ڈونر ایجنسیوں کی امداد کے بنا چھ اضلاع بدین، سانگھڑ، شہید بے نظیر آباد (نواب شاہ)، قمبر-شہداد کوٹ، دادو اور ٹنڈو الہ یار میں طبی کیمپ لگائے ہیں۔

Advertisement

روشن علی بریرو

سینئر نائب صدر، سندھ یونائیٹڈ پارٹی (ایس یو پی)

روشن علی کا کہنا ہے کہ یوں لگتا ہے جیسے اس قدرتی آفت نے سندھ حکومت کو اپنی سیاسی بقا کو اسٹیج مینیج یعنی فطری انداز کے بجائے احتیاط سے کام کرنے کا موقع فراہم کر دیا ہے۔یاد رہے کہ انہوں ے بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کے دوران تشدد کی منصوبہ بندی کی جس کے بعد اس نے یقینی شکست سے بچنے کے لیے دھاندلی کی راہ اختیار کی۔

یہ بات بھی انتہائی افسوسناک ہے کہ دور دراز کے دیہات کی صورتحال کو رپورٹ کرنے کے لیے قومی میڈیا اپنے فرائض خلوص نیت سے ادا نہیں کر رہا۔ میں اس بات کا گواہ ہوں کیونکہ میں کشتی میں سفر کر کے خیرپور ناتھن شاہ (ضلع دادو) کے سیلاب زدگان میں کھانا تقسیم کرتا رہا ہوں تاہم وہاں میڈیا کوموجود نہیں پایا۔

سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں حکومت کی زیر قیادت کوئی مناسب ریسکیو اور ریلیف آپریشن نظر نہیں آرہا۔ سیکڑوں افراد جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں آلودہ پانی، غذائی قلت، پیٹ اور گردوں کے مختلف انفیکشن وغیرہ کی وجہ سے یا پھر ڈوب کر جاں بحق ہو گئے، ہزاروں گھر بہہ گئے جب کہ سیکڑوں خاندان اپنےتباہ شدہ مکانات کی چھتوں پر زندہ رہنے کے لیے جنگ لڑ رہے ہیں۔ سیکڑوں لوگ ابھی بھی لاپتہ ہیں۔

نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) مبینہ طور پر صرف سرکاری اعلیٰ افسران کو کشتیاں فراہم کر رہی ہے تاکہ وہ زیر آب علاقوں کے دورے سے لطف اندوز ہو سکیں، جب کہ متاثرین کے لیے کشتیاں دستیاب نہیں ہیں۔

Advertisement

تقریباً ساڑھے  6 لاکھ آبادی والے شہر خیرپور ناتھن شاہ، میں تقریباً تمام طبی سہولیات فراہم کرنے والے ادارے  زیر آب آگئے ہیں۔ اب نہ ڈاکٹر ہیں اور نہ طبی عملہ ۔ بڑے زمینداروں کو متاثرین میں تقسیم کرنے کے لیے امدادی سامان دیا جا رہا ہے جسے وہ اپنے پسندیدہ لوگوں اور پیروکاروں میں بانٹ رہے ہیں۔

محمد جمن بہوتو

ڈائریکٹر جنرل سندھ ہیلتھ سروسز

محمد جمن بہوتو کے مطابق حکومت نے صحت کے بجٹ کے علاوہ، صوبائی حکومت نے ادویات، تربیت یافتہ عملے، طبی آلات اور آلات کی کمی سے متعلق مسائل کو دور کرنے کے لیے 74کروڑ روپے کی خصوصی گرانٹ دی ہے۔ اللہ کے فضل سے حالات اب قابو میں ہیں۔ اب ہم بحالی کا مرحلہ شروع کر رہے ہیں اور ایک طویل مدتی پالیسی بنانے کے لیے وفاقی حکومت کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں تاکہ نئے بستروں، الٹراساؤنڈ مشینوں اور دیگر ضروری آلات  کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔ خدا نہ کرے، اگر خطے میں دوبارہ ایسی تباہی آتی ہے، تو ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں کہ ہم اس سے نمٹنے کے لیے بہتر طور پر اور مکمل تیاری کے ساتھ موجود ہوں۔

 متاثرہ علاقوں میں پینے کے صاف پانی اور غذائی قلت کا مسئلہ درپیش ہے اور اسی لیے ہم لوگوں کو ابلا ہوا پانی پینے کا مشورہ دے رہے ہیں۔

Advertisement

تاہم، جیسے جیسے یہ بحران بتدریج کم ہوتا جا رہا ہے، فیلڈ اسپتال بنائے جا رہے ہیں۔ پی پی ایچ آئی اور محکمہ صحت کا عملہ غیر حاضر رہا کیونکہ وہ اپنے علاقوں میں سیلاب کی زد میں آئے ہوئے تھے۔ اب وہ اپنے اہل خانہ کو محفوظ مقامات پر منتقل کر چکے ہیں اور کام پر واپس جا رہے ہیں۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
خلائی تحقیق کے میدان میں پاکستان کی اہم پیشرفت
بھارتی پنجاب کے شہری نوازشریف کو وزیراعظم بنانے کے خواہشمند
پاکستان کو آئی ایم ایف سے ایک ارب 10 کروڑ ڈالر قرض کی منظوری متوقع
نیوزی لینڈ کا ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2024 کیلئے اسکواڈ کا اعلان
مودی سرکار کا بھارت میں صاف اور شفاف الیکشن کا دعویٰ جھوٹا قرار
قومی ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کی فاتح ٹیم کی نمائشی میچ میں فتح
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر