نوازشریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت
لاہورہائی کورٹ میں نواز شریف کا نام غیرمشروط طور پر ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر سماعت کےدوران سابق وزیراعظم کوبیرون ملک جانے کی اجازت مل گئی۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کےدو رکنی بینچ نےنواز شریف کا نام غیر مشروط طور پر ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر سماعت کی۔
عدالت کے دو رکنی بینچ میں جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس سردار احمد نعیم شامل تھے جنہوں نے شہبازشریف کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی جس میں وفاقی حکومت اور وزارت داخلہ سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا۔
عدالت میں نواز شریف کے وکلاء اشتر اوصاف، امجد پرویز ایڈووکیٹس پیش ہوئے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق احمد خان، نیب ڈپٹی پراسکیوٹر جنرل چودھری خلیق الزمان، اسپیشل پراسکیوٹر سید فیصل بخاری و دیگربھی عدالت میں موجودتھے۔
سماعت کےدوران عدالت کی جانب سے نوازشریف کی وطن واپسی کیلئے تحریری یقین دہانی مانگی گئی۔ عدالت نے نواز شریف اور شہباز شریف کے بیان حلفی کا ڈرافٹ طلب کیا۔
دوران سماعت عدالت کاامجد پرویز ایڈووکیٹ سے مکالمہ کرتے ہوئے ریمارکس میں کہناتھا کہ ہمیں ڈرافٹ بنا کر دیں ہم ان الفاظ کو دیکھ لیں گے، آرٹیکل 4 کے مطابق کسی شہری پر شرط عائد نہیں کی جا سکتی۔
امجد پرویز ایڈووکیٹ نےنواز شریف اور شہباز شریف کے بیان حلفی کا ڈرافٹ تیارکرکےعدالت کے ایسوسی ایٹ کے حوالے کر دیا گیاجو کہ ججز کے چیمبر میں بھجوایاگیاہے۔
ڈرافٹ میں کہاگیاہے کہ نواز شریف پاکستان کےڈاکٹروں کی سفارش پر بیرون ملک جا رہے ہیں، نواز شریف کےصحت مند ہوتے ہی وطن واپس آئیں گے،نواز شریف واپس آکر اپنے عدالتی کیسز کا سامنا کریں گے،ہاتھ سے لکھا ہوا ڈرافٹ 2 صفحات پر مشتمل ہے۔
ڈرافٹ میں مزیدکہاگیاکہ نوبیرون ملک میں موجود ڈاکٹر جیسے ہی اجازت دیں گے ایک لمحہ ضائع کئے بغیر نواز شریف واپس آئیں گے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق احمد خان نے کہاہےکہ نواز شریف اور شہباز کے بیان حلفی کے ڈرافٹ کی مخالفت کریں گےکیونکہ ڈرافٹ میں نواز شریف کے میڈیکل سے متعلق کچھ بھی واضح نہیں کیا گیا۔
اس سے قبل عدالت نےکیس کی سماعت کے دوران کہاکہ اگر رولز کے مطابق نام ای سی ایل کرنے کی اجازت کاتعین کیاجائے تو آپ نے رولز کو بائی پاس کیا،یہ جو بیان حلفی دینا چاہ رہے ہیں آپ دیکھ لیں،ہم چاہتے ہیں کہ دونوں فریقین کی رضا مندی سے معاملہ حل ہو۔
اس موقع پر عدالت نے شہباز شریف سے استفسارکیاآپ کا کیا کردارہوگا انکو واپس لانے کیلئے؟جس پرشہبازشریف نےکہاکہ ’اللہ واپس لائیں گے نواز شریف کو، جب صحت مند ہوں گے ایک منٹ میں واپس آئیں گے‘۔
عدالت کی جانب سےکیس کے شروع ہونے پراستفسار کیاگیاکہ کیا شرائط جو لگائی گئی ہیں وہ علیحدہ کی جا سکتی ہیں؟ کیا کوئی چیز میمورنڈم میں شامل کی جا سکتی ہے یا نکالی جا سکتی ہے؟ کیا میمورنڈم انسانی بنیادوں پر جاری کیا گیا؟ کیا فریقین اپنے انڈیمنٹی بانڈز میں کمی کر سکتے ہیں؟ یا فریقین نواز شریف کے واپس آنے سے متعلق یا کوئی رعایت کی بات کر سکتے ہیں؟
درخواست گزار کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے عدالت کوجواب دیتے ہوئے کہا کہ جوبھی شرائط بھی عائد کی گئی ہیں وہ عدالت کے ذریعے ہونا چاہیں تھیں۔
کمرہ عدالت میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق احمد خان نے کہاکہ نوازشریف کو باہر جانے سے پہلے عدالت کو مطمئن کرنا ہوگا، نواز شریف کی حالت تشویش ناک ہے اور وہ علاج کیلئے باہر جانا چاہتے ہیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔
درخواست گزار کی استدعا
خیال رہے کہ درخواست گزار کی جانب سےعدالت سے استدعا کی گئی کہ نوازشریف کو علاج کیلئےباہر جانے کی اجازت دی جائے۔ نواز شریف کی غیر مشروط طور پرای سی ایل سے نام نکالنے کےمعاملے کی پہلی سماعت پر وفاق کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ نواز شریف کی درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ سن سکتی ہے۔
لاہورہائی کورٹ نے عدالتی دائرہ اختیار سے متعلق وفاق کا مؤقف مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کیس پر فیصلہ یہیں ہوگا۔
نیب اور وفاقی حکومت نے اپنے تحریری جواب میں نوازشریف کی بغیر سیکیورٹی بانڈ کے بیرون ملک روانگی کی مخالفت کی تھی۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیاگیا کہ ہائی کورٹ نے ضمانت منظور کرتے ہوئے ای سی ایل سے نام نکالنے کے حوالے سے کوئی قدغن نہیں لگائی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News