Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

سندھ میں سرکاری ایمبولینسزناپید

Now Reading:

سندھ میں سرکاری ایمبولینسزناپید
رپورٹ کے

 سندھ میں سرکاری ایمبولینسزنہ ہونےکےبرابر ہےتاہم جوہیں ان میں سےبھی بیشترناکارہ اورخراب حالتوں میں کھڑی ہیں۔

محکمہ صحت سندھ کےمطابق صوبے بھرمیں 669 سرکاری ایمبولینسزموجودہیں جن میں سےبھی 168 خراب ہیں اوریوں تقریباً سندھ کے 96 ہزار افراد کےلیےمحض ایک سرکاری ایمبولینس دستیاب ہے۔

  سندھ کی اخبارمیں کچھ دن قبل ایک رپورٹ شائع ہونےکےبعد محکمہ صحت کےحکام نےاس بات کی تصدیق کی کہ دسمبر 2019 تک صوبے بھرمیں سرکاری ایمبولینسزکی تعداد 669 تھی جس میں سے 168 گاڑیاں خراب تھیں۔

محکمہ صحت سندھ کی جانب سے فراہم  کردہ اعدادوشمارکےمطابق سب سے زیادہ ایمبولینسزشمالی سندھ کےضلع شکارپورمیں 39 فراہم کی گئی ہیں جن میں سے 15 ایمبولینسزخراب ہیں۔

ambulances

Advertisement

صوبےبھرمیں موجودسرکاری ایمبولینسزمیں سے بھی صرف کراچی اور حیدرآباد کی کچھ سرکاری ایمبولینسز مریضوں کے کام آتی ہیں جب کہ باقی دیگر اضلاع میں حالات اس کے برعکس ہیں۔

رپورٹ کےمطابق  ضلع میرپورخاص کو 33، خیرپور کو 32، بے نظیر آباد کو 30، تھرپارکر کو 29، ضلع حیدرآباد کو 22، دادو کو 21، بدین کو 19، عمر کوٹ کو 19، سجاول کو 10، جامشورو کو 10، ٹھٹہ کو 17، مٹیاری کو 27، ٹنڈو محمد خان کو 12، سکھر کو 16، گھوٹکی کو 17، لاڑکانہ کو 26، جیکب آباد کو 8، قمبر شہدادکوٹ کو 15 سانگھڑ کو 21، نوشہروفیروز کو 25، کراچی کے ضلع ملیر کو 10 اور ضلع غربی کو ایک ایمبولینس فراہم کی گئی تھی۔

مذکورہ اضلاع کو فراہم کی گئی ایمبولینسز میں سے بھی مجموعی طور 168 ایمبولینسز کافی وقت سے خراب پڑی ہیں اور سب سے زیادہ ایمبولینسز قحط سالی کے شکار ضلع تھرپارکر میں خراب ہیں۔

 جبکہ  تھرپارکر کی 29 سے 26 ایمبولینسز  ناکارہ ہیں جب کہ دوسرے نمبر پر نوشہروفیروز ضلع ہے جہاں کی 25  میں  سے 12 ایمبولینسز خراب ہیں، تیسرے نمبر پر شکارپور ہے جہاں کی 39 میں سے 15 ایمبولینسز خراب ہیں۔

رپورٹ میں اعتراف کیاگیاہےکہ آبادی کے لحاظ سےصوبےکےسب سے بڑے ڈویژن اورملکی معیشت کے حب کراچی کے 4 اضلاع کو ایک بھی سرکاری ایمبولیس فراہم نہیں کی گئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کراچی ڈویژن کے ضلع شرقی، جنوبی، وسطی اور کورنگی کو ایک بھی سرکاری ایمبولینس فراہم نہیں کی گئی۔

Advertisement

تاہم رپورٹ کے مطابق اگرچہ کراچی ڈویژن کے 4 اضلاع کو ایک بھی سرکاری ایمبولینس فراہم نہیں کی گئی لیکن پھر بھی کراچی میں سب سے زیادہ سرکاری ایمبولینسز فراہم کی گئی ہیں۔

کراچی کے ضلع ملیراورغربی کی 11 ایمبولینسزسمیت سول ہسپتال، جنرل ہسپتال لیاری، سروسز ہسپتال، ایس جی ایچ ہسپتال ابراہیم حیدری، سندھ گورنمنٹ ہسپتال کورنگی، سندھ قطر ہسپتال، سندھ گورنمنٹ ہسپتال لیاقت آباد، چلڈرن ہسپتال ناظم آباد، سندھ گورنمنٹ ہسپتال نیوکراچی، سندھ گورنمٹ ہسپتال نیوسعودآباد اوراربن ہیلتھ سینٹر نارتھ کراچی کو بھی علیحدہ ایمبولینسز فراہم کی گئی ہیں۔

مجموعی طور پر کراچی کی ضلعی حکومتوں، ہسپتالوں اورصحت کے مراکز کو 67 ایمبولینسز فراہم کی گئی ہیں اور یہ تعداد سب سے زیادہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق سندھ کے دیگر شہروں کے ہسپتالوں کوبھی علیحدہ ایمبولینسز فراہم کی گئی ہیں اور سب سے زیادہ جامشورو کے لیاقت میڈیکل یونیورسٹی ہسپتال کو 30 ایمبولینسز فراہم کی گئی ہیں اوردوسرے نمبرپرلاڑکانہ کاچانڈکا میڈیکل ہسپتال ہےجسے 23 ایمبولینسز فراہم کی گئی ہیں۔

رپورٹ میں اس بات کابھی اعتراف کیاگیاہےکہ صوبے بھر کی 669 ایمبولینسزمیں سےصرف 501 ایمبولینسزفعال ہیں اوراگر مذکورہ ایمبولینسز کی تعداد کو صوبے کی مجموعی آبادی 4 کروڑ 78 لاکھ 86 ہزار51 میں تقسیم کیا جائے تو تقریبا ہر 96 ہزارافرادکے حصےمیں ایک ایمبولینس آئےگی۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکرہےکہ صوبہ سندھ میں سرکاری ایمبولینسز کے علاوہ نجی فلاحی تنظیموں کی ایمبولینسز اور سندھ حکومت کے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) کے منصوبے کے تحت بھی ایمبولینسز خدمات سر انجام دے رہی ہیں۔

Advertisement

سندھ میں صوبائی حکومت اور فلاحی تنظیم امن فاؤنڈیشن کی پارٹنرشپ کے تحت بھی لائیف سیونگ (زندگی بچانے والی) ایمبولینسز چل رہی ہیں تاہم ایسی ایمبولینسز کا دائرہ کار صرف دارالحکومت اور ضلع ٹھٹہ اور سجاول تک ہی محدود ہے۔

امن فاؤنڈیشن اور سندھ حکومت کے تعاون سے سندھ  ریسکیو  اینڈ  میڈیکل  سروسزکے نام سے تقریباً 2 کروڑ آبادی والے شہر کراچی میں صرف 60 زندگی بچانے والی ایمبولینسز چل رہی ہیں۔

امن فاؤنڈیشن کے مطابق سندھ حکومت کے ساتھ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت کراچی کے علاوہ ضلع ٹھٹہ اورسجاول میں بھی سندھ پیپلزایمبولینس سروس کےذریعے25  ایمبولینسز  سروس  فراہم کر رہی ہیں۔

علاوہ ازیں کراچی سمیت صوبے کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں ایدھی فاؤنڈیشن اور چھیپا ویلفیئر کی ایمبولینسز بھی خدمات سر انجام دے رہی ہیں، صوبے میں سب سے زیادہ دنیا کی سب سے بڑی ایمبولینس سروس کا درجہ رکھنے والی تنظیم ایدھی فاؤنڈیشن کی ایمبولینسز چلتی ہیں۔

ایدھی فاؤنڈیشن کی سب سےزیادہ ایمبولینسز بھی صوبے کے سب سے بڑے شہر اور دارالحکومت کراچی میں چلتی ہیں تاہم ایدھی فاؤنڈیشن کی تقریبا ہر شہر میں سروس موجود ہے اور کم سے کم ہر شہر میں ایک موبائل ضرور ہے۔

اسی طرح چھیپا فاؤنڈیشن اورالخدمت  فاؤنڈیشن  کی ایمبولینسز بھی صوبے کے کئی شہروں میں سروس فراہم کرتی ہیں جب کہ خدمت خلق فاؤنڈیشن (کے کے ایف) سمیت دیگر فلاحی و سماجی تنظیموں کی ایمبولینسز بھی کراچی سمیت صوبے کے دیگر شہروں میں سروس فراہم کرتی ہیں۔

Advertisement

سندھ بھر میں سرکاری ایمبولینسز کے حوالے سے اخبار   نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ سندھ کے 15 ہزار کی آبادی رکھنے والے قصبوں اور شہروں کو بھی ایمبولینسز سے محروم رکھا گیا ہے اور دور دراز کے لوگ گدھا گاڑی، بیل گاڑی، چنگچی رکشہ، موٹر سائیکل اور ٹریکٹر ٹرالر جیسی سواریوں پر مریضوں کو ہسپتال لاتے ہیں۔

رپورٹ میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ سرکاری ایمبولینسز کو چلانے کی مد میں ضلع اور متعلقہ ہسپتال انتظامیہ کو پیٹرول سمیت دیگر اخراجات بھی ملتے ہیں تاہم اس باوجود عام افراد کو ایمبولینس سروس کی سہولت فراہم نہیں کی جاتی۔

رپورٹ کےمطابق سندھ کےکئی بنیادی صحت مراکزاور رورل ہیلتھ سینٹرزبھی ایمبولینسزکی سہولت سے محروم ہیں۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
یہ عام سا عمل حیات کو مختصر کرنے والے جین پر مثبت اثر ڈالتا ہے، تحقیق
یہ عام سا پھل خواتین میں ٹائپ ٹو ذیابیطس کے خطرے کو کم کرتا ہے، تحقیق
کشمش کا پانی پینے سے صحت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟ جانیے
ٹریفک کے شور سے آپ کن امراض میں مبتلا ہوسکتے ہیں؟ماہرین نے بتادیا
بہتر صحت کے لیے دن بھر میں کتنا بیٹھنا، کھڑے ہونا، چلنا اور سونا چاہیے؟
لمبی زندگی کا حصول کیسے ممکن ہے؟
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر