اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے سینیٹ کے اجلاس کے دوران موشن پکچرز (ترمیمی) بل 2023 کو موخر کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں متعدد ترمیمی بلز پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کی گئیں۔
اجلاس میں بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ترمیمی بل اور فیڈرل بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن ترمیمی بل 2023 پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کی گئی۔
اس کے علاوہ یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور بل، پریمیئر انسٹیٹیوٹ آف ایڈوانس اسٹڈیز بل اور توشہ خانہ مینجمنٹ اینڈ ریگولیشن بل 2022 پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ بھی ایوان میں پیش کی گئی۔
دوران اجلاس سینیٹر رضا ربانی نے نگران وزیر اطلاعات کی جانب سے قانون سازی کے لیے بل لانے کی مخالفت کر دی اور کہا کہ پہلی مرتبہ ہے کہ کوئی نگران حکومت قانون سازی کے لیے بل لے کر آ رہی ہے، قانون سازی کرنا منتخب حکومت کا کام ہے۔
انہوں نے نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت نگران حکومت کی ذمہ داری روز مرہ کے امور نمٹانا ہے، موشن پکچرز ترمیمی بل 2023 کا روز مرہ امور سے کوئی تعلق نہیں، اس پر مرتضیٰ سولنگی نے کہا تھا کہ ایوان جو بھی فیصلہ کرے میں اس کا احترام کروں گا۔
اجلاس کے دوران چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے موشن پکچرز ترمیمی بل 2023 موخر کر دیا۔
اجلاس میں سینیٹر رضا ربانی نے قانونی مقدمات نمٹانے کے لیے کابینہ کمیٹی کی تشکیل کے نوٹیفکیشن پر توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیا اور کہا کہ یہ کابینہ کمیٹی خود کو پارلیمنٹ سپریم کورٹ اور آئین سے بالاتر سمجھتی ہے، اس کمیٹی کے ٹرمز آف ریفرنس غیر آئینی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ کمیٹی کس طرح فیصلہ کرسکتی ہے کہ کوئی قانون آئین کے مطابق ہے یا نہیں، قانون کے آئین کے مطابق ہونے کا فیصلہ کرنا سپریم کورٹ کا کام ہے۔
دوسری جانب نگران وزیراطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے رضا ربانی کے توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ رضا ربانی کے خدشات اور تحفظات کی کوئی بنیاد نہیں ہے، یہ کمیٹی رولز آف بزنس کے مطابق بنائی گئی ہے، یہ کمیٹی قانون سازی کے لیے نہیں آرڈیننس کے حوالے سے بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئین نگران حکومت کو آرڈیننس جاری کرنے سے نہیں روکتا، کابینہ کمیٹی کے اختیارات سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ سے بالا نہیں، جو قواعد بنائیں گے آئین کے مطابق ہوں گے۔
پارلیمانی امور مرتضیٰ سولنگی نے سینیٹ کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹر رضا ربانی صاحب نے موشن پکچرز (ترمیمی) بل 2023ءپر جن خدشات کا اظہار کیا، ان کی کوئی بنیاد نہیں، کابینہ کمیٹی رولز آف بزنس17(2) کے تحت قائم ہوئی ہے، کمیٹی بل تیار کرنے یا بل پیش کرنے کے لئے نہیں۔
انکا کہنا تھا کہ انتہائی ارجنٹ کیسز میں حکومت کو آرڈیننس جاری کرنے کا اختیار حاصل ہوتا ہے، آئین اور قانون نگران حکومت کو آرڈیننس جاری کرنے سے نہیں روکتا، آئین کے آرٹیکل 89 کے اندر بھی ایمرجنسی قانون سازی کی اجازت ہے۔
مرتضیٰ سولنگی نے مزید کہا کہ کابینہ کمیٹی کابینہ سیکریٹریٹ کے فنکشنز میں مدد فراہم کرنے کے لئے ہے، کمیٹی کے اختیارات سپریم کورٹ یا ایوان بالا سے زیادہ نہیں، قانون سازی کے لئے یہ بات ضروری ہے کہ ہم جو بھی قانون سازی کریں گے وہ آئین و قانون سے بالاتر نہ ہو۔
دوران اجلاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ اگر اس میں کوئی فوری نوعیت کا معاملہ نہیں ہے تو اس بل کو منتخب حکومت کے آنے تک التواء میں رکھا جائے۔
اس کے بعد چیئرمین سینٹ نے اس معاملے پر غور موخر کر دیا اور کہا کہ اس پر اٹارنی جنرل سے بھی مشاورت کی جائے گی اور جمعہ کو اس پر فیصلہ کیا جائے گا۔
بعازاں سینیٹ کا اجلاس جمعہ ساڑھے 10 تک ملتوی کر دیا گیا۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارےفیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں
ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News