Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

عالمی امن کا براہ راست تعلق مسئلہ کشمیر اور فلسطین کے پرامن حل سے ہے، مشعال ملک

Now Reading:

عالمی امن کا براہ راست تعلق مسئلہ کشمیر اور فلسطین کے پرامن حل سے ہے، مشعال ملک

عالمی امن کا براہ راست تعلق مسئلہ کشمیر اور فلسطین کے پرامن حل سے ہے، مشعال ملک

وزیر اعظم کی معاون خصوصی مشعال حسین ملک نے کہا ہے کہ عالمی امن، معیشت اور سلامتی کا براہ راست تعلق مسئلہ کشمیر اور فلسطین کے پرامن حل سے ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کی معاون خصوصی مشعال حسین ملک نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور سعودی عرب کے زیر اہتمام ”اسلام میں خواتین: حیثیت اور انہیں بااختیاربنانے“ کے موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے میں او آئی سی اور مملکت سعودی عرب کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرنا چاہوں گی کہ انہوں نے یہ پلیٹ فارم مہیا کیا جہاں رکن ممالک اکٹھے ہو کر مسلم خواتین کے مسائل پر تبادلہ خیال کر سکتے ہیں اور اسلامی دنیا میں اتحاد، تعاون، بااختیار بنانے اور ترقی کو فروغ دے سکتے ہیں۔ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی وژن 2030 پالیسی کے مطابق خواتین کی بہتری کے کردار کو بڑھانے کے لیے ان کے متحرک کردار کو سراہا، جس کے تحت سعودی خواتین پائیدار ترقی کے میدان میں اپنی حیثیت میں اضافہ کررہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ او آئی سی یاسین ملک کی بھارتی قید سے رہائی کے لیے کردار ادا کرے، عالمی امن، معیشت اور سلامتی کا براہ راست تعلق مسئلہ کشمیر اور فلسطین کے پرامن حل ہے، پاکستان کشمیریوں کی جائز جدوجہد آزادی کی حمایت کے لیے ہمیشہ پرعزم رہا ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے فوری حل کا مطالبہ کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ  او آئی سی میں پاکستان نے خواتین کے حقوق کے لیے مختلف اقدامات کی قیادت کی ہے۔ ہم خواتین پر 9 ویں او آئی سی وزارتی کانفرنس کی میزبانی کریں گے۔

انہوں نے کہاکہ وہ بھی بھارتی جبر کا بدترین شکار ہیں، میں ایک پرامن آزادی پسند بھی ہوں، ہمارا خاندان بھارتی قبضے کے خلاف کشمیریوں کے حق خودارادیت کی جدوجہد میں سب سے آگے ہے۔ بھارت نے ہمارے خاندان کو بڑے بڑے القابات سے نوازا ہے، میں عملی طور پر ایک آدھی بیوہ ہوں، تہاڑ جیل کے ڈیتھ سیل میں میرا شوہر بند ہے اور ہماری 11 سالہ بیٹی آدھی یتیم ہے۔

Advertisement

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم نے اسے 9 سال سے نہیں دیکھا اور ساڑھے 14 سال کی شادی میں صرف 60 دن ایک ساتھ گزارے،بھارت نے ہمیں بے گھر کر دیا ہے،ہم نے جنسی ہراسانی، تشدد، گرفتاریوں، حملوں اور دھمکیوں کے مختلف واقعات دیکھے ہیں، یہاں تک کہ ہماری بیٹی کو بھی نہیں بخشا گیا، اسے جنسی طور پر ہراساں کیا گیا، جسم کی تلاشی لی گئی، جب وہ سنٹرل جیل میں بند اپنے والد سے ملنے گئی،اس کا لباس پھاڑدیاگیا، دو سال کی چھوٹی عمر یہ ہر کشمیری خاندان کی کہانی ہے۔

مشعال حسین ملک نے کہا کہ میں آج اس طاقتور پلیٹ فارم کے ذریعے دنیا سے ایک سوال پوچھنا چاہتی ہوں کہ کشمیری عوام کو اس سے بڑھ کر کیا قیمت چکانی پڑے گی کہ وہ ایک ظالم کے ہاتھوں یرغمال بنائے جانے، قیدکیے جانے، اغواء کیے جانے کے لیے سوائے نسل کشی کے اور کسی تاوان کے لیے تیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنیوا کنونشنز، بین الاقوامی قانون اور یو این ایس سی آرز کی صریح خلاف ورزی پر امت مسلمہ کی بیٹی کی حیثیت سے پوچھتی ہوں کہ میرا شوہر کہاں ہے؟ رضیہ سلطانہ کے والد کہاں ہیں؟ محمد یاسین ملک کہاں ہے؟

انہوں نے کہا کہ وہ شخص جس کا واحد جرم کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی قیادت کرنا ہے۔وہ صرف آزادی پسند یا سیاسی آئیکن نہیں ہیں، وہ عدم تشدد تحریک کے مبلغ ہیں اور اس طرح مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کی علامت ہیں، اگر امن کا آپشن نہیں تو یقیناً دو ایٹمی ممالک کے درمیان جنگ ہی جواب ہے۔انہوں نے کہا کہ آج دنیا گواہ ہے۔نریندر مودی فاشسٹ آر ایس ایس اور ہندوتوا کے پیروکار یاسین ملک کو پھانسی دینا چاہتے ہیں ، وہ آزادی کی سب سے بڑی آواز کو خاموش کرنا چاہتا ہے جو ہر انسان کا بنیادی حق ہے۔ آج دنیا گواہ رہے کہ یاسین ملک بھارت کی ان گنت جیلوں میں بند ہزاروں دیگر کشمیری حریت رہنمائوں اور سیاسی قیدیوں کے ساتھ بے گناہ ہے، اگر اسے کچھ ہوا تو اس قتل کے ذمہ دار صرف مودی ہی ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کا ردعمل شدید ہوگا۔میرا سوال یہ ہے کہ ہم یہاں کیسے پہنچے؟ اس کا ذمہ دار کون ہے؟

مشال ملک نے کہاکہ یہ ہولناکیاں وہ بیج ہیں جو ہم اپنے ہاتھوں سے بوتے ہیں اور جنگی جرائم نہ روکنے پر مجرمانہ خاموشی ہے۔ ہم عالمی نظام کو تباہی کی طرف لے جا رہے ہیں کیونکہ عالمی امن، معیشت اور سلامتی کا براہ راست تعلق مسئلہ کشمیر اور فلسطین کے پرامن حل سے ہے۔ کشمیر اور فلسطین کی مسلم خواتین اور بچوں کو صنفی بنیادوں پر تشدد کا سامنا ہے جن میں جنسی ہراساں کرنا، جنگ کے ہتھیار کے طور پر عصمت دری، من مانی حراست، چھیڑ چھاڑ، خواتین کی سمگلنگ، جبری گمشدگی، سماجی معاشی بوجھ، قانونی مسائل شامل ہیں۔ خودکشی اور ڈپریشن کا اعلی تناسب،خطرات، غذائیت، رپورٹنگ کی کمی، سبھی کو جنگی جرائم کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔

انہوں نے او آئی سی قیادت سے درخواست کی کہ وہ یاسین ملک اور تمام مظلوم کشمیریوں اور فلسطینیوں کی زندگی بچانے کے لیے ان کی درخواست کا جواب دیں کیونکہ وہ اس وقت دنیا کی سب سے پسماندہ کمیونٹیز ہیں، پاکستان کشمیریوں کی جائز جدوجہد آزادی کی حمایت کے لیے ہمیشہ پرعزم رہا ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے فوری حل کا مطالبہ کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے ساتھ ہی پاکستان فلسطین کے معصوم بچوں، عورتوں اور مردوں کے خلاف اسرائیلی جرائم کی بھی شدید مذمت کرتا ہے۔ ہم غزہ میں فوری جنگ بندی، غزہ کی ناکہ بندی کے خاتمے، بین الاقوامی انسانی تنظیموں کو محصورین کے لئے ادویات، خوراک اور پانی کی فراہمی کے لیے مکمل رسائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ہم امت مسلمہ کے مقدس مقامات کی بے حرمتی پر اسرائیلی جارحیت کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

Advertisement

وزیر اعظم کی معاون خصوصی مشعال حسین ملک نے مزید کہا کہ آئیے یہ تہیہ کرلیں کہ کشمیری یا فلسطینی کے خون کی قیمت کسی بھی انسان کے خون کے برابر ہے۔

 

اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارےفیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں

ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں

پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے  کو سبسکرائب کریں   اور بیل آئیکن پر کلک کریں

Advertisement

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کی اٹلی کی سفیر سے ملاقات
نائب وزیراعظم اسحاق ڈارقازقستان کےشہر آستانہ پہنچ گئے
حکومت نے ہتک عزت پنجاب 2024ء ایوان میں پیش کردیا، صحافیوں کا واک آؤٹ
وزیراعظم کا ایرانی صدر کی وفات پر ایرانی سفیر سے اظہار تعزیت
آرٹیکل 248 وزیراعظم اور کابینہ کو مخصوص تحفظ فراہم کرتا ہے، وزیرقانون
سندھ حکومت مشکل وقت میں اپنے ایرانی بہن بھائیوں کے ساتھ ہے، وزیراعلیٰ سندھ
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر