Tue, 21-Oct-2025

تازہ ترین خبریں:

بھگوڑے یوٹیوبر عادل راجہ نے بریگیڈیئر راشد نصیر سے معافی مانگ لی

دوبارہ ایسا کوئی الزام لگایا تو قید کی سزا کا خطرہ بھی ہو سکتا ہے، کورٹ

یہ ہے وہ لمحہ جب سوشل میڈیا کا بڑا کھلاڑی عادل راجہ کو لندن ہائی کورٹ نے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا۔

جون 2022 میں بریگیڈیئر (ریٹائرڈ) راشد نصیر پر لگائے گئے جھوٹے الزامات  جو کرپشن، الیکشن دھاندلی، ججوں کی خریدوفروخت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے بھرپور تھے کو کورٹ نے بے بنیاد، ہتک آمیز اور شیطانی قرار دے دیا۔

اب عادل راجہ کو نہ صرف 50 ہزار پاؤنڈ ہرجانہ ادا کرنا پڑے گا بلکہ 22 دسمبر تک 2 لاکھ 60 ہزار پاؤنڈ قانونی اخراجات بھی کل ملاکر 3 لاکھ 10 ہزار پاؤنڈ کا بھاری جرمانہ بھی ادا کرنا ہو گا۔

مزید پڑھیں: لندن ہائیکورٹ کا بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر کے حق میں فیصلہ جاری؛ عادل راجہ جھوٹا قرار

 9 اکتوبر 2025 کے تاریخی فیصلے میں کورٹ نے صاف کہا کہ عادل راجہ کے پاس ان الزامات کا کوئی دفاع ہی نہیں تھا۔ اب وہ اپنے تمام سوشل میڈیا اکاؤنٹس ایکس (ٹوئٹر)، فیس بک، یوٹیوب اور ویب سائٹ  پر تحریری معافی پوسٹ کریں گے، جو 28 دن تک نمایاں رکھنی ہوگی۔

معافی میں لکھا ہے میں تسلیم کرتا ہوں کہ 14 سے 29 جون 2022 کے درمیان لگائے گئے الزامات جھوٹے اور ہتک آمیز تھے۔ مجھے کوئی جواز نہیں ملا، اور میں بریگیڈیئر راشد نصیر سے معافی مانگتا ہوں۔

کورٹ نے انجیکشن بھی جاری کیا ہے کہ دوبارہ ایسا کوئی الزام لگایا تو قید کی سزا کا خطرہ بھی ہو سکتا ہے۔

یاد رہے کہ عادل راجہ، جو خود کو پاکستان کا ہیرو کہہ کر بیٹھے ہیں، نے بریگیڈیئر نصیر پر الزام لگایا تھا کہ وہ جنرل باجوہ کے ہاتھوں کے کھلونے بن کر لاہور ہائی کورٹ پر قبضہ کر رہے تھے، سیاستدانوں کو رشوت دے رہے تھے، اور پولیس کو استعمال کر کے پی ٹی آئی امیدواروں کو ہرانے کی کوشش کی۔

لیکن کورٹ نے ثابت کر دیا کہ یہ سب بے شمار جھوٹ تھے نہ کوئی ثبوت اور نہ کوئی معتبر ذرائع جبکہ جج رچرڈ سپیرمین نے عادل راجہ کے وکلاء کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا کہ انہوں نے مقدمے کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔

آج 11 دسمبر کو عادل راجہ نے بالآخر معافی کا ٹویٹ پوسٹ کر دیا، جو ان کے اکاؤنٹ @soldierspeaks پر pinned ہے۔