ایک برطانوی کمپنی نے پلاسٹک کے فضلے سے چلنے والے راکٹ انجن کا پہلا تجربہ کامیابی کے ساتھ مکمل کرلیا۔
بلیچلےمیں قائم پَلسا فیوژن نامی نیوکلیئر فیوژن فرم نے 17 سے18 نومبر تک سیلِسبری میں قائم وزارتِ دفاع کی ملٹری بیس COTEC میں کامیاب تجربے کیے۔
پلسا فیوژن کےمطابق پلاسٹک کے چلنے والے راکٹ انجن متعدد کاموں کےلیےاستعمال کیے جاسکیں گے جن میں لوگوں اور سیٹلائیٹس کو خلاء میں بھیجنا شامل ہے۔
فرم کا مقصد نیوکلیئر فیوژن ٹیکنالوجیز کا استعمال کرتے ہوئے سیاروں کے درماین سفر کےلیے ہائپر اسپیڈ پروپلژن انجن بنانا ہے جس سے مریخ کے سفر میں لگنے والا دورانیہ نصف ہوجائے گا۔
فرم فی الحال سورج کی سطح سے گرم پلازمہ بنانے کےلیے ایک نیوکلیئر فیوژن ری ایکٹر کے پروٹوٹائپ پر کام کررہی ہے۔
گزشتہ ہفتےکےتجربوں میں مخصوص نوعیت کی لہروں کی ترتیب پائی گئیں جو عموماً بلند درجہ حرارت والے راکٹ خارج کرتے ہیں۔
کمپنی کے سی ای او رچرڈ ڈِینن کا کہنا تھا ’پَلسا دنیا کی ان چند کمپنیوں میں سے ہے جو ان ٹیکنالوجیز کو بنا رہی ہے اور تجربے کر رہی ہے۔ اس سنگِ میل کا شکریہ ادا کرنے کےلیے ہمارے پاس زبردست سائنسدانوں کی ٹیم ہے جن کے پاس تجربے کی دولت ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا ’ہم نے برطانیہ کی ٹاپ یونیورسٹیوں سے ٹیلنٹ لیا ہے جنہوں نے کام کرنا شروع کیا اور ہمارے پلازمہ تھرسٹرز کو کیمپس فیسیلیٹیز میں ٹیسٹ کیا۔‘
پلسا فیوژن کے راکٹ انجن ہائبرڈ ہیں۔
اس متعلق ڈِینن نے بتایا ’ہائبرڈ انجن صرف ری سائیکلڈ پلاسٹک پر چل سکتے ہیں، لیکوئیڈ انجن نہیں۔ آلودگی کے اعتبار سے یہ نہایت صاف ہیں۔‘
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News