چین نے خلائی جہازوں اور اس میں بیٹھے خلانوردوں کو ایک ساعت میں خلا میں دھکیلنے والی ‘برقی مقناطیسی’ ریل گن پر کام شروع کردیا ہے۔
اگرچہ الیکٹرومیگنیٹک گن یا ریل ٹریک پر سے خلائی راکٹوں اور سیاروں کو مدار میں بھیجنے کا خیال کچھ نیا نہیں اور اس پر کچھ تحقیق بھی ہوئی ہے لیکن چینی ماہرین اس پر اب سنجیدگی سے غور کررہے ہیں۔
ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کے مطابق یہ برقی مقناطیسی ٹریک ہوگا جس کی بدولت بوئنگ 737 سے بھی بڑے اور کم ازکم 50 ٹن وزنی خلائی جہاز کو زمین کی گرفت سے آزاد کرواکر اسے خلا کے پار یا مدار میں روانہ کرنا ممکن ہوگا۔
تفصیل کے مطابق، ایک ہوائی جہاز کو ایک طویل ٹریک پر رکھا جائے گا، اس پر سفر کرتے ہوئے جیسے ہی جہاز ٹریک سے الگ ہوگا اس وقت تک اس کی رفتار آواز کی رفتار کے ڈیڑھ گنا تک جاپہنچے گی۔
اب اس موقع پر جہاز انجن جلائے گا اور آواز سے سات گنا رفتار حاصل کرتے ہوئے آسانی سے زمین کے ثقلی بندھن کو توڑ کر خلا تک جاپہنچے گا۔
اگر ایسا ممکن ہوجائے تو ایک جانب مہنگے ایندھن والے راکٹوں کی ضرورت کم ہوجائے گی۔ دوم بھاری وزن اور سامان کو بہت آسانی سے خلا میں بھیجا جاسکے گا۔
ایسی ہی ایک خلائی منجنیق پر ناسا نے بھی کام شروع کیا تھا۔ پھر 1990 کے عشرے میں 50 فٹ طویل ٹریک بھی بچھایا گیا تھا۔ لیکن رقم کی کمی اور کچھ تکنیکی وجوہ کی بنا پر اسے ترک کردیا گیا تھا ۔ لیکن اس نظام کو امریکی افواج ہائپرسونک میزائل داغنے کے لیے بھی استعمال کرنا چاہتی تھی۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ چینی اس امتحان میں کسطرح کامیاب ہوتے ہیں،
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News