Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

اسلام میں مسجد نبوی ﷺ کی مرکزی حیثیت

Now Reading:

اسلام میں مسجد نبوی ﷺ کی مرکزی حیثیت
masjid-e-nabwi

پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج جشن عید میلاد انبی ﷺ مذہبی  جوش و خروش کے ساتھ منایا جارہا ہے۔

دنیا بھر میں عاشقان رسول ﷺ محسن انسانیت سے اپنی والہنانہ محبت کا خصوصی اظہار کر رہے ہیں۔ سعودی عرب کے شہر مدینہ منورہ میں قائم مسجد نبویﷺ کو عالم اسلام میں مرکزی حیثیت حاصل ہے۔

مسجد نبوی شہر مدینہ منورہ میں قائم اسلام کا دوسرا مقدس ترین مقام ہے ۔ مکہ مکرمہ میں مسجد حرام مسلمانوں کے لئے مقدس ترین مقام ہے جبکہ بیت المقدس میں مسجد اقصی اسلام کا تیسرا مقدس مقام ہے ۔

مسجد الحرام کے بعد دنیا کی سب سے اہم مسجدمسجد نبوی کی تعمیر کا آغاز 18 ربیع الاول سنہ 1ھ کو ہوا ۔

 حضور اکرم ﷺنے مدینے ہجرت کے فوراً بعد اس مسجد کی تعمیر کا حکم دیا اور خود بھی اس کی تعمیر میں بھر پور شرکت کی ۔مسجد کی دیواریں پتھر اور اینٹوں سے جبکہ چھت درخت کی لکڑیوں سے بنائی گئی تھی ۔مسجد سے ملحق کمرے بھی بنائے گئے تھے جو آنحضرت ﷺ اور ان کے اہل بیت اور بعض اصحاب رضی اللہ تعالٰی عنہم کے لئے مخصوص تھے ۔ پتھروں کو گارے کے ساتھ چن دیا گیا۔ کھجور کی ٹہنیاں اور تنے چھت کیلئے استعمال ہوئے اور اس طرح سادگی اور وقار کے ساتھ مسجد کا کام مکمل ہوا۔

Advertisement

مسجد نبوی جس جگہ قائم کی گئی وہ دراصل دو یتیموں کا پلاٹ تھا۔ ورثاء اور سرپرست اسے ہدیہ کرنے پر آمادہ تھے اور اس بات کو اپنے لئے بڑا اعزاز سمجھتے تھے کہ ان کی  زمین  شرف قبولیت پا کر مدینہ منورہ کی پہلی مسجد بنانے کیلئے استعمال ہوجائے مگر رسول اللہ (ص) نے بلا معاوضہ وہ پلاٹ قبول نہیں فرمایا، دس دینار قیمت طے پائی اور آپ (ص) نے جناب ابوبکر کو اس کی ادائیگی کا حکم دیا اور اس جگہ پر مسجد اور مدرسہ کی تعمیر کا فیصلہ ہوا۔

توسیع در توسیع کے بعد ایک ہزار پچاس مربع میٹر پر قائم ہونے والی مسجد نبوی کا اب کل رقبہ تین لاکھ پینسٹھ ہزار تک پہنچ گیا۔

1050 مربع میٹر سے شروع ہونے والی مسجد نبویﷺ آج 3 لاکھ 65 ہزار مربع میٹر پر پھیلی ہوئی ہے۔ مسجد نبوی کی پہلی توسیع خود نبی اکرم کے زمانے میں کی گئی جس کے بعد سنہ 17 ہجری میں دوسرے خلیفہ راشد عمر ابن الخطاب ؓنے مسجد میں توسیع کروائی جس کے بعد مسجد کا کل رقبہ 3600مربع میٹر تک پھیل گیا۔

سنہ 29 اور 30 ہجری کے دوران تیسرے خلیفہ عثمان بن عفانؓ کے مسجد کی توسیع کروانے سے اس کا رقبہ 4096مربع میٹر ہوگیا۔ اس کے بعد ولید بن عبدالملک نے88تا 91ہجری میں مسجد نبوی کے احاطے میں اضافہ کروایا جس کے بعد مسجد کا احاطہ6465مربع میٹر ہوگیا۔ سنہ161ہجری میں عباسی خلیفہ مہدی نے مسجد کے رقبے کو8915مربع میٹر پر پہنچایا۔

سن888ہجری کو سلطان اشرف قاتیبائی جبکہ اس کے بعد عثمانی خلیفہ سلطان عبدالمجید نے 1265 میں 1293 میٹر مسجد نبوی میں توسیع کرائی۔ آل سعود خاندان کے دور میں اب تک مسجد نبوی کی 3بار توسیع کی جا چکی ہے جس کے نتیجہ میں مسجد نبوی کا کل رقبہ3لاکھ 65 ہزار مربع میٹر تک پھیل چکا ہے۔

مسجد کے قلب میں عمارت کا اہم ترین حصہ نبی کریمﷺکا روضہ مبارک واقع ہے جہاں ہر وقت زائرین کی بڑی تعداد موجود رہتی ہے ۔ خصوصاً حج کے موقع پر رش کے باعث روضہ مبارک کے حصے میں داخلہ انتہائی مشکل ہوجاتا ہے ۔ اسی مقام پر منبر رسول بھی ہے ۔ سنگ مرمر حالیہ منبر عثمانی سلاطین کاتیار کردہ ہے جبکہ اصل منبر رسول کھجور کے درخت سے بنا ہوا تھا۔

Advertisement

مدینہ منورہ کی زیارت کرنے والوں کے دلوں کو مسجد نبوی کے دس میناروں کا منظر بہت بھاتا ہے۔ یہ اسلامی طرز تعمیر کا اظہار کرنے والے ایک اہم ترین مقام کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ان میناروں کو شہر کی ہر سمت سے دیکھا جا سکتا ہے۔ جلیل القدر صحابی حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے 1400 سال سے بھی قبل نبی ﷺکے دور میں مدینہ منورہ میں پہلی مرتبہ اذان دی تھی۔

ابتدا میں بلال رضی اللہ عنہ مسجد نبوی کے قریب ترین گھر کی چھت پر جا کر اذان دیا کرتے تھے۔ اس کے بعد بھی یہ سلسلہ اسی طرح چلتا رہا یہاں تک کہ اموی خلیفہ الوليد بن عبد الملك کا دور آ پہنچا۔ انہوں نے مدینہ منورہ کے لیے اپنے گورنر عمر بن عبدالعزیز رحمت اللہ علیہ کو ہدایت کی کہ مسجد نبوری کو بڑا کرنے کا کام کیا جائے۔

اس اضافے کے دوران ہی چار میناروں کی تعمیر ہوئی جو مسجد کے ہر ایک کونے میں تھا۔ یہ مسجد نبوی کے لیے تعمیر ہونے والے پہلے مینار تھے۔

اس جدید دور میں شاہ عبدالعزیز آل سعود نے 1370 سے 1375ہجری کے درمیان پہلی ترمیم کی۔ اس دوران جنوبی سمت کے دو میناروں کو باقی رکھا گیا جب کہ بقیہ تین کو ختم کر دیا گیا۔ شاہ عبدالعزیز نے ان کے بدلے شمالی سمت کے کونے میں دو نئے مینار بنوائے۔ ان میں ہر ایک کی بلندی 70 میٹر تھی۔ ہر مینار چار منزلوں پر مشتمل تھا۔سال 1406 سے 1414 ہجری کے دوران چھ دیگر مینار تعمیر کیے گئے۔ ان میں ہر ایک کی بلندی 104 میٹر تھی۔ اس طرح مسجد نبوی کے میناروں کی مجموعی تعداد 10 ہو گئی۔ نئے چھ میناروں میں سے چار شمالی سمت، پانچواں مینار جنوب مشرقی سمت اور چھٹا مینار جنوب مغربی سمت تعمیر کیا گیا۔

ہر مینار پانچ منزلوں پر مشتمل ہے۔ سب سے بالائی منزل کی چوٹی پر مخروطی شکل میں ایک تاج نظر آتا ہے۔ کانسی سے بنے اس تاج کی بلندی 6.7 میٹرز اور وزن 4.5 ٹن ہے۔ اس پر 14 قیراط سونے کا پانی بھی چڑھا ہوا ہے۔

خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز حرمین کے ساتھ مدینہ منورہ کے باسیوں اور وہاں آنے والے زائرین کی خدمت کے لیے ہمہ وقت کوشاں ہیں۔ اس حوالے سے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور مدینہ کے گورنر شہزادہ فیصل بن سلمان منصوبوں کی براہ راست نگرانی کر رہے ہیں۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
گرمی کی شدت سے پریشان شخص کا انوکھا کارنامہ، ویڈیو وائرل
ثانیہ مرزا نے ذہنی سکون کا راز بتا دیا
مصنوعی ذہانت کے استعمال کیساتھ بڑھتی ہوئی گرمی کا توڑ متعارف
لیبر ڈے پر گوگل ڈوڈل مزدوروں کی محنت کیلئے وقف
اساتذہ اور طلباء کے درمیان جذباتی منظر کی ویڈیو وائرل
بھارتی شہری کا روبوٹ سے شادی کرنے کا فیصلہ
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر