افغانستان کے پناہ گزین کیمپوں میں موجود لوگ اپنے گزر بسر کے لیے بچے اور گردے فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔
افغان میڈیا کے مطابق گزشتہ برس افغانستان کے صوبہ بلخ، سرے پل، جوزجان اور فریان میں بالبان اور اس وقت کی حکومتی فورسز کے درمیان گھمسان کی لڑائی ہوئی تھی۔
لوگ اپنی جانیں بچانے کے لیے اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوگئے تھے، اس لڑائی میں طالبان تو فتحیاب ہوکر پر برسراقتدار آگئے لیکن ان پناہ گزینوں کی زندگیاں ہر گزرتے دن کے ساتھ مشکل سے مشکل تر ہوتی جارہی ہے۔
مزید پڑھیے: افغانستان میں ایک کروڑ 80 لاکھ خواتین کو فوری مدد کی ضرورت
غیر ملکی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ پناہ گزین کیمپوں میں موجود لوگ اپنی زندگی کو دھکیلنے کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار رہتے ہیں، وہ اپنے گردے اور بچے بیچ رہے ہیں تاکہ گھر کے دیگر افراد کا پیٹ پال سکیں۔
صوبہ بلخ کے دارالحکومت مزار شریف میں موجود پناہ گزین کیمپ میں ایک گردے کی قیمت ڈیڑھ سے 2 لاکھ افغانی جب کہ بچے کی قیمت ایک سے ڈیڑھ افغانی ہے۔
مزید پڑھیے: افغانستان میں مرد رشتے دار کے بغیر سفر کرنے پر پابندی
پناہ گزینوں کہنا ہے کہ وہ شدید مشکلات کا شکار ہیں اور کہیں سے بھی ان کے مدد کا کوئی راستہ نہیں، ایسی صورت حال میں ہم اپنے آپ کو اور اپنے بچوں کو بیچنے کے علاوہ کچھ نہیں کرسکتے۔
مزار شریف میں مقامی خیراتی ادارے کی جانب سے پناہ گزینوں کی خوراک اور نقد قرم کے ذریعے حتی الاماکن مدد کرنے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن امن و امان کی بہتر صورت حال اور روزگار کی فراہمی کے بغیر مالی امداد کے اثرات زیادہ دیرپا ثابت نہیں ہوسکتے۔
ایسی صورت حال میں بلخ کے علمائے کرام اور عوام عالمی برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ افغانوں کو انسانی امداد فراہم کرے کیونکہ یہ ملک شدید انسانی تباہی سے گزر رہا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News