Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

پالتو شکاری کتے کے کاٹنے پر کون ذمہ دار ہو گا؟ عدالت نے اصول طےکر دیا

Now Reading:

پالتو شکاری کتے کے کاٹنے پر کون ذمہ دار ہو گا؟ عدالت نے اصول طےکر دیا
ریبیز

ریبیز

لاہور ہائی کورٹ نے ایک کیس کی سماعت کے دوران پالتو جانوروں کے کاٹنے پر ذمہ دار کے تعین کے حوالے سے اصول متعین کردیئے ہیں۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس طارق سلیم نے اپنی نوعیت کے منفرد کیس پر 6 صفحات کا تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے قصور میں پالتو شکاری کتے سے مخالفین کو زخمی کروانے والے ملزم محمد عظیم کی عبوری ضمانت خارج کردی۔

عدالت نے قرار دیا ہے کہ ملزم کی مدعی مقدمہ سے سابق دشمنی چل رہی، کتے کے کاٹنے پر ملزم لاپروائی کا فائدہ نہیں لے سکتا، کیس میں ملزم پر اپنے شکاری کتے سے مدعی کو ٹخنے پر کٹوانے کا الزام ہے اور 2 گواہوں کے بیانات بھی وقوعہ کو حادثہ قرار نہیں دے رہے جبکہ طبی شواہد بھی ملزم کے خلاف الزام سے مطابقت رکھتے ہیں۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مقدمہ میں ملزم کیخلاف شامل دفعات ناقابل ضمانت ہیں اور پراسکیوشن کو ٹرائل میں اپنا کیس بلا شک و شبہ ثابت کرنا ہو گا جبکہ ٹرائل کورٹ ملزم کی ضمانت کے فیصلے سے متاثر ہوئے بغیر صرف شواہد کی بنیاد پر قانون کے مطابق فیصلہ کرے۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے تحریری فیصلے میں امریکی عدالتوں کے فیصلوں کے حوالے دیتے ہوئے قرار دیا ہے کہ مخالف فریق پر ذہنی و جسمانی دہشت کیلئے جانوروں کا استعمال بطور ہتھیار کیا جا سکتا ہے اور عدالت میں زیر سماعت کیس میں بھی جانور کا بطور ہتھیار استعمال کرنے سے متعلق ہی ہے، امریکی عدالت نے کتے کے ذریعے حملہ کرانے کو ایک جان لیوا ہتھیار قرار دیا اور امریکی شہری کو خاص نسل کے کتے سے پولیس پر حملہ کرانے کے الزام میں سزا ہو چکی۔

Advertisement

تحریری فیصلے میں جانوروں کی فوجداری قانون میں اہمیت کا ادراک کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ فوجداری نظام انصاف اور مباحثوں میں جانور اہم مقام رکھتے ہیں، ایک وقت تھا جب جانوروں کیخلاف کیس چلتے تھے اور انہیں سزائیں بھی دی جاتی تھیں، قرون وسطی میں 1280ء سے 1750ء تک انسانوں کو زخمی کرنے پر جانوروں سزائیں دی جاتی رہیں۔

عدالتی فیصلے میں قدیم قوانین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سیکولر عدالتوں میں گھریلو جانوروں کیخلاف کیسز چلائے جاتے رہے ہیں جبکہ جنگلی جانوروں کیخلاف کلیسائی عدالتوں میں کیسز چلائے جاتے تھے اور جنگلی جانوروں کا جرم ثابت ہونے پر انکے لئے بدعائیں کی جاتی تھیں۔ عدالت کے 6 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے کو عدالتی نظیر بھی قرار دیا گیا ہے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
کے ٹی سی نے ’پاکستان سگریٹ مارکیٹ اسسمنٹ 2024‘ رپورٹ جھوٹ اور من گھڑت قرار دے دی
جس نے پاکستان کو تباہ وبرباد کیا اس کا احتساب ہونا چاہیے، نواز شریف
صدر مملکت کی شہید میجر بابر خان کے گھر آمد
کرغزستان میں پاکستانی طلبہ پر تشدد، وزیراعظم کی انجنئیر امیر مقام کو فوری بشکیک پہنچنے کی ہدایت
کرغستان میں کشیدہ صورتحال پر طلبہ کے خاندان پریشان
کرغزستان میں ہنگاموں کا معاملہ: پاکستان کے سفیرحسن ضیغم کا ویڈیو پیغام
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر