کراچی سے خیبر تک طلبا سڑکوں پر نکل آئے اور انقلابی نعرے لگائے اور طلبا یونینز کی بحالی کا مطالبہ کردیا۔
تفصیلات کے مطابق اسٹوڈنٹ یونینز کی بحالی کے مطالبے کیلئے ملک بھر میں طلبہ تنظیموں کی جانب سے مارچ کیے گئے، کراچی میں ریگل چوک سے طلبا یکجہتی مارچ نکالا گیا تو لاہور میں طلبا نے استنبول چوک سے ریلی نکالی گئی۔
احتجاج میں طلباء نے مطالبہ کیا کہ طلبا یونین بحال کی جائے اور طبقاتی تعلیمی نظام ختم کیا جائے جبکہ فیسوں کو بھی کم کیا جائے۔
دوران احتجاج سرخ پرچم تھامے طلبا انقلابی نغمے گاتے رہے اور اپنے مطالبات کیلئے نعرے لگاتے رہے۔
AdvertisementJoin #StudentsSolidarityMarch today – Demilitarise Campuses; Restore Student Unions… pic.twitter.com/iDKN2RpIkC
— Bushra Gohar (@BushraGohar) November 29, 2019
لاہورمیں گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کی انتظامیہ نے طلبہ وطالبات کو مارچ میں شرکت سے روکنے کے لیے کالج کے گیٹ کو تالے لگا دیے۔
احتجاج کرتے ہوئے طلبات کا کہنا ہے کہ طلباء یونین بحال کی جائے کراچی کے طلباء آ گئے ہیں سڑکوں پر، طلبہ یونین پر پابندی عائد ہونے سے طلباء کو کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
AdvertisementDemocracy in campuses … you can’t snatch our politics from us #StudentsSolidarityMarch pic.twitter.com/q13gMAlqlF
— meena gabeena (@gabeeno) November 29, 2019
طلباء کے احتجاج کے متعلق پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری اور پی ٹی آئی کے رہنما شوکت یوسفزئی نے طلبا یکجہتی مارچ کی حمایت کردی ہے۔
Thousands of students have shown up at the #StudentsSolidarityMarch
AdvertisementThis is heart warming.
Meray des kay talba zinda haiN
Zara aa jar Dekho zinda haiN pic.twitter.com/NHD54nLWFh— Tooba Syed (@Tooba_Sd) November 29, 2019
پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ اسٹوڈنٹس یونینوں کی حمایت کی ہے لیکن معاشرے کو غیر سیاسی بنانے کیلئے یونینز پر پھر پابندی لگا دی گئی ہے۔
The PPP has always supported Student unions. The restoration of student unions by SMBB was purposely undone to depoliticize society. Today students are marching in the #StudentSolidarityMarch for the restoration of unions, implementation of right to education, 1/2
Advertisement— BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) November 29, 2019
انکا کہنا تھا کہ آج یونینز کی بحالی اور تعلیم کے حق کیلئے طلبہ یکیجہتی مارچ کر رہے ہیں اور طلبہ جنسی حراسانی کے خلاف قانون سازی کیلئے اور ہائوسنگ کے حق اور کیمپسز کی ڈی ملٹرائزیشن کا مطالبہ مارچ کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اپنے حقوق کیلئے نئی نسل کا متحرک ہونا اور پرامن جدوجہد حوصلہ افزا ہے۔
دوسری جانب شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ میں بھی طلباء یونین کا حامی ہوں لیکن اسٹوڈنٹس یونینزکی بحالی کا ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔
وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں طلبہ یونینز پر پابندی کو جمہوریت کے منافی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ طلبہ یونین پر پابندی مستقبل کی سیاست کو محدود کرنے کے مترادف ہے، طلبہ سیاست کو تشدد سے پاک بنانے کے لیے اقدامات کیے جاسکتے ہیں لیکن طلبہ سیاست پر پابندی غیرجمہوری اقدام ہے۔
I fully support Restoration of students unions, ban on students unions is anti democratic,we can always ensure that students politics must remain violence free and regulations may be introduced for smooth functioning but ban on students politics amounts to limit future politics
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) November 29, 2019
یاد رہے کہ پاکستان میں 35 سال سے طلبہ یونینز پر پابندی عائد ہے اور یہ پابندی جنرل ضیاء الحق کے دور میں لگائی گئی۔
Advertisement
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News