ہندو مذہب ترک کرکے اسلام قبول کرنے والے مولانا محمد ضیا الرحمن اعظمی مدینہ منورہ میں انتقال کرگئے، مرحوم مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ کی کتاب دین حق سے متاثر ہو کر اسلام کی طرف راغب ہوئے۔
مولانا محمد ضیا الرحمن اعظمی 1943 میں ایک پندو گھرانے میں پیدا ہوئے۔ والد نے نام بانکے رام رکھا۔ والد ایک خوشحال کاروبار شخص تھے جنکا کاروبار اعظم گڑھ سے کلکتہ تک پھیلا ہوا تھا۔ مولانا آسائشوں سے بھرپور زندگی گزارتے ہوئے جوان ہوئے۔
مولانا نے شبلی کالج اعظم گڑھ میں تعلیم کے لیے داخلہ لیا، کتابوں کے مطالعے سے فطری رغبت تھی۔ ایک دن مولانا سید ابوالاوعلیٰ مودودی کی کتاب ’دین حق‘ کا ہندی ترجمہ ان کے ہاتھ لگا ۔ نہایت ذوق و شوق سے اس کتاب کا مطالعہ کیا۔ بار بار پڑھنے کے بعد انھیں اپنے اندر کچھ تبدیلی اور اضطراب محسوس ہوا۔ اس کے بعد خواجہ حسن نظامی کا ترجمہ قرآن حاصل کیا اور اس کو پڑھا جبکہ ان کا تعلق ایک برہمن ہندو گھرانے سے تھا، سخت ہندو ماحول میں ان کی تربیت ہوئی تھی، ہندو مذہب سے خاص لگاؤ تھا۔ اسلام کا مطالعہ شروع کیا تو قرآن کی یہ آیت ان کی نگاہ سے گزری۔
ترجمہ:’ اللہ کے نزدیک پسندیدہ دین اسلام ہے‘۔ اس نے ایک بار پھر ہندو مذہب کو سمجھنے کی کوشش کی۔ اپنے کالج کے لیکچرار جو گیتا اور ویدوں کے ایک بڑے عالم تھے، سے رجوع کیا۔ ان کی باتوں سے مگر اس کا دل مطمئن نہیں ہو سکا۔ شبلی کالج کے ایک استاد ہفتہ وار قرآن کا درس دیا کرتے تھے۔ نوجوان کی جستجو کو دیکھتے ہوئے استاد نے اسے حلقہ درس میں شامل ہونے کی خصوصی اجازت دے دی۔
سید مودودی کی کتابوں کے مسلسل مطالعے اور درس قرآن میں باقاعدگی سے شمولیت نے نوجوان کے دل کو قبول اسلام کے لئے قائل اور مائل کر دیا۔
پریشانی مگر یہ تھی کہ مسلمان ہونے کے بعد ہندو خاندان کے ساتھ کس طرح گزارا ہو سکے گا۔ اپنی بہنوں کے مستقبل کے متعلق بھی وہ فکرمند ہوئے۔ یہی خیالات اسلام قبول کرنے کی راہ میں حائل تھیں۔ ایک دن درس قرآن کی کلاس میں استاد نے سورت عنکبوت کی یہ آیت پڑھی۔
ترجمہ: ’جن لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر دوسروں کو اپنا کارساز بنا رکھا ہے، ان کی مثال مکڑی کی سی ہے، جو گھر بناتی ہے اور سب سے کمزور گھر مکڑی کا ہوتا ہے۔ کاش لوگ ( اس حقیقت سے ) باخبر ہوتے‘۔
اس آیت اور اس کی تشریح نے بانکے رام کو جھنجوڑ کر رکھ دیا، اس نے تمام سہاروں کو چھوڑ کر صرف اللہ کا سہارا پکڑنے کا فیصلہ کیا اور فوری طور پر اسلام قبول کر لیا۔ اس کے بعد اس کا بیشتر وقت سید مودودی کی کتابیں پڑھنے میں گزرتا۔ نماز کے وقت خاموشی سے گھر سے نکل جاتا اور کسی الگ تھلگ جگہ پر نماز ادا کرتے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News