پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پی پی پی رہنما خورشید شاہ کی ضمانت پر ان کو مبارکباد دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت نے نیب کے ساتھ مل کر خورشید شاہ کو دوسال قید میں رکھ کر سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ خورشید شاہ کے پورے خاندان کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا مگر انہیں جھکایا اور ڈرایا نہ جاسکا ، کرپشن کے جعلی مقدمات کی آڑ میں خورشید شاہ کو دراصل جمہوریت سے وفا کی سزا دی گئی۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مقدمے میں بغیر کسی پیش رفت کے خورشید شاہ کو قید میں رکھ کر دراصل پی ٹی آئی نے اپنے خلاف مزاحمت کی توانا آواز کو دبانے کی کوشش کی۔
واضح رہے کہ پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ کی ضمانت منظور ہو گئی ہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دورکنی بنچ نے ایک کروڑ کے عدالتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی ہے۔
نیب پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ خورشید شاہ کیخلاف تحقیقات مکمل ہو گئی ہیں۔
وکیل نیب کا کہنا ہے کہ سکھر میں وکیلوں کی ہڑتال اور ہنگامے کی وجہ سے ریفرنس دائر نہ ہو سکا۔
خورشید شاہ کے وکیل مخدوم علی خان کا کہنا ہے کہ نیب نے خورشید شاہ پر 574 ایکڑ زرعی اراضی کی خریداری میں کرپشن کاالزام لگایا ، 574 ایکڑ زمین کی قیمت خرید اور سیل ڈیڈ کلکٹر کے نوٹیفکیشن سے کنفرم ہوتی ہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے سوال کیا کہ اب تک کتنے گواہان کے بیانات ریکارڈ ہوئے ہیں؟ کتنی پراپرٹیز پر نیب نے خورشید شاہ کیخلاف ریفرنس بنایا ؟
خورشید شاہ کے وکیل مخدوم علی خان نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ 12 پراپرٹیز اور 5 بینک اکاؤنٹس کو جواز بنا کر ریفرنس بنایا گیا ، ٹپہ دار نے تسلیم کیا کہ اس نے زمین کی قیمت اندازے پر لگائی ، یہ بنجر 1039 ایکڑ زمین 1979 میں عبدالحفیظ پیرزادہ کے والد نے 80 ہزار میں خریدی تھی ، عبد الستار پیرازادہ نے یہ زمین 1982 میں آگے فروخت کردی تھی۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے سوال کیا کہ کیا یہ زمین نہری ہے ، اگر نہری زمین ہے تو اسکی قیمت زیادہ ہوگی ، اگر بارانی یا بنجر زمین ہے تو ویلیو کم ہوگی۔
خورشید شاہ کے وکیل مخدوم علی خان نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ زمین کو اب لفٹ ایریگیشن کے ذریعے سیراب کیا جاتا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ نیب خورشید شاہ کے خلاف کوئی ایک ٹھوس ثبوت دکھا دے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ نیب بتادے کہ جو خورشید شاہ پر الزامات ہیں کیا وہ تحقیقات میں ثابت ہوۓ ، نیب کے تو گواہ بھی خورشید شاہ کے مخالف ہیں ، دو سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا خورشید شاہ کی گرفتاری کو لیکن ابھی تک نیب الزامات ثابت نہیں کرسکا ، جب ملزم ہی آپ کی حراست میں ہے تو وہ کیسے آپ کو متعلقہ دستاویزات فراہم کرے گا ، وہ اب آپ کی حراست میں رہ کر تو کسی کو فون کرکے تو نہیں بتا سکتا کہ فلاں الماری میں سے وہ دستاویز نکال کر لے آئیں۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ خورشید شاہ بیرون ممالک کا چالیس مرتبہ سفر کیا اور اسکے خاندان والوں نے سو مرتبہ فارن ٹرپ کیے ، سفری اخراجات کا تو نیب خود حساب لگاتی کیا اس کی بھی تفصیلات ملزم نے فراہم کرنی ہے ، خورشید شاہ کوئی غریب شخص تو ہے نہیں انہوں نے خود ظاہر کیا تھا کہ ان کے خاندان کے پاس 37 کروڑ کیش میں ہے ، کیا نیب کے پاس صرف یہی ایک واحد ثبوت ہے کہ خورشید شاہ نے چالیس بیرون ملک گئے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News