سینیٹ کے اجلاس میں قومی سلامتی پالیسی پر بحث کے دوران اپوزیشن نے احتجاج کرتے ہوئے گو عمران گو کے نعرے لگادیئے۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی سربراہی میں سینیٹ کا اجلاس ہوا۔
اجلاس کے دوران پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے حکومتی پالیسیوں اور منی بجٹ کے حوالے سے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ قومی سلامتی پالیسی کا اعلان کیا گیا لیکن سینیٹ کو پتہ ہی نہیں کہ قومی سلامتی پالیسی کیا ہے۔
شیری رحمان نے کہا کہ اب اقتصادی تحفظ کو بھی قومی سلامتی پالیسی کا حصہ بنایا گیا ہے، ڈالر کے مقابلے میں روپیہ ڈوبتا ہے تو ہمارا دل بھی ڈوبتا ہے۔
سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ سیکیورٹی پالیسی کی منظوری دے دی گئی جو کہ صرف ایک کاغذ ہوگا جب کہ زمینی حقائق کچھ اور ہوں گے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : وفاقی کابینہ نےقومی سلامتی پالیسی کی منظوری دیدی
رہنما پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی پالیسی کا خارجہ اور اندرونی معاملات سے گہرا تعلق ہوتا ہے، کہاں کی سیکیورٹی پالیسی جب اسٹیٹ بینک گروی رکھا جا رہا ہے، کون سی سیکیورٹی پالیسی جس میں آئی ایم ایف ملک کی معیشت چلائے گا۔
سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ حکومت کی جانب سے منی بجٹ لایا جارہا ہے، جس میں 600 ارب کے ٹیکسز لگائے جارہے ہیں۔
شیری رحمان کے جواب میں قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ قومی سلامتی پالیسی بنائی گئی ہے، یہ پالیسی قومی سلامتی کمیٹی میں پیش کی گئی لیکن اپوزیشن نے ایوان کا بائیکاٹ کیا۔
یہ خبر بھی پڑھیں : قومی سلامتی پالیسی کیا ہے؟
ڈاکٹر وسیم شہزاد نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت سے پہلے پاکستان 21 مرتبہ آئی ایم ایف میں جاچکا ہے، پیپلز پارٹی کی حکومت 10 اور مسلم لیگ (ن) 4 دفعہ آئی ایم ایف کے پاس گئی، پی ٹی آئی کی حکومت پہلی بار آئی ایم ایف کے پاس گئی، انہوں نے 55 ارب ڈالر کے قرضے چھوڑے جس میں 29 ارب ہم نے دئیے اور بارہ ارب ڈالر ابھی دینے ہیں۔
قائد ایوان کے اظہار خیال کے دوران شیری رحمان مسلسل بولتی رہیں، جس پر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کا چئیرمین سی وی لے کر امریکا میں کسی بینچ پر بیٹھا تھا اور یہ ہمیں بیرونی سامراج کا کہہ رہے ہیں۔
اس دوران اپوزیشن نے بھی احتجاج شروع کردیا، حزب اختلاف کے سینیٹرز نے چیئرمین سینیٹ کے ڈائس کا گھیراؤ کردیا۔ چیئرمین سینیٹ نے ریمارکس دیئے کہ اپوزیشن غلط روایت رکھ رہی ہے، احتجاج کرنے والے واپس اپنی نشستوں پر جائیں۔
اپوزیشن نے چیئرمین سییٹ کے ڈائس کے سامنے گو عمران گو کے نعرے لگانے شروع کردیئے جس پر حکومتی اراکین بھی چیئرمین سینیٹ ڈائس کے سامنے آگئے۔
شور شرابے کے دوران پیپلز پارٹی کے سینیٹر بہرہ مند تنگی اور ڈاکٹر شہزاد وسیم میں تلخ کلامی ہوگئی۔
بعد ازاں چیئرمین سینیٹ نے اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News