Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

ڈیلس میں کورونا کی نئی قسم اومیکرون کی موجودگی کا انکشاف

Now Reading:

ڈیلس میں کورونا کی نئی قسم اومیکرون کی موجودگی کا انکشاف
اومیکرون

ریاست ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن کے بعد ڈیلس شہر میں بھی کورونا کی نئی قسم اومیکرون کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔

ہیوسٹن میں اومیکرون سے متاثرہ مریض ہیرس کاوئنٹی کے علاقے کی ایک لڑکی  بتائی گئی ہے جس کے ویکسین لگی ہوئی تھی جبکہ ہیوسٹن کے ویسٹ واٹر ٹریٹمینٹ کے 8 پلانٹس میں بھی اومیکرون وائرس کا پتہ چلا ہے جو اس بات کی علامت ہے کہ نیا وائرس ہیوسٹن میں پھیل رہا ہے۔

جدید ٹیکنالوجی کے باعث ہیوسٹن کی ایک جیل کے باہر  انسانی فضلہ میں بھی نئے وائرس اومیکرون کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہےْ

معتبر امریکی ذرائع نے بول ہیوسٹن کے نمائندے کامران جیلانی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ جیل کے باہر انسانی فضلہ میں اومیکرون کی موجودگی اس بات کا اشارہ ہے کہ جیل میں موجود کوئی قیدی اومیکرون کا شکار ہوا ہے۔

 حکام نے اس حوالے سے تحقیقات شروع کردی ہے اور تمام قیدیوں کے ٹیسٹ کرائے جانے کا امکان ہے۔

Advertisement

ٹیکساس میں اومیکرون وائرس کی موجودگی کے بعد امریکیوں ریاستوں کی تعداد 21 ہوگئی ہے جہاں اس وائرس کی کیس سامنے آئے ہیں۔

یاد رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے جنوبی افریقہ میں دریافت ہوئی کورونا وائرس کی نئی قسم کو ’’تشویشناک ویریئنٹ‘‘ قرار دیتے ہوئے اسے یونانی حرف ’’اومیکرون‘‘ کا نام دیا ہے۔

اس سے بیشتر کورونا کی اس نئی قسم کو ایک نمبر ’’بی ڈاٹ ون ڈاٹ ون فائیو ٹو نائن‘‘ دیا گیا تھا، اب تک کورونا وائرس کی مختلف اقسام سامنے آ چکی ہیں جنھیں عالمی ادارہ صحت ایلفا اور ڈیلٹا جیسے نام دے چکا ہے۔

برطانیہ کی ہیلتھ سکیورٹی ایجنسی سے منسلک جینی ہیرس کا کہنا ہے کہ وائرس کی یہ نئی قسم اب تک سامنے آنے والی تمام اقسام کے مقابلے میں زیادہ خطرناک لگتی ہے۔

فوری طور پر نئی ہنگامی ریسرچ کے ذریعے یہ معلوم کرنے کی ضرورت ہے کہ یہ وائرس کتنی تیزی سے پھیل سکتا ہے، کتنا مہلک ہے اور ویکسین کے خلاف اس کی مدافعت کتنی مؤثر ہے۔

بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے مطابق کورونا وائرس کی اس نئی قسم کو اومی کرون کا نام دیا گیا ہے اور اس کے پہلے کیسز جنوبی افریقا میں دریافت کیے گئے تھے۔

Advertisement

اس کے بعد متعدد ممالک بشمول برطانیہ، کینیڈا اور امریکا نے جنوبی افریقا اور اس کے ارد گرد خطے کے ممالک پر سفری پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

کورونا وائرس کی اس نئی قسم کے سامنے آنے کے بعد ایک بار پھر یہ خدشات بڑھ رہے ہیں کہ کووڈ 19 کے خلاف تمام کوششیں ناکافی ثابت ہو سکتی ہیں اور اگر اس نئی قسم سے متعلق سائنسدانوں کے خدشات درست ہیں تو دنیا بھر میں کورونا کی ایک نئی لہر آ سکتی ہے۔

کورونا کی اس نئی قسم کی دریافت کی اہم بات یہ ہے کہ اس وائرس کے جینیاتی ڈھانچے میں بہت زیادہ تبدیلیاں موجود ہیں۔

دوسری جانب آسٹرا زینیکا اور آکسفورڈ یونیورسٹی کی ویکسین بنانے والی ٹیم کے سربراہ پروفیسر اینڈریو پولارڈ نے کہا ہے کہ ضرورت پڑنے پر کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے خلاف بہت تیزی سے ایک نئی ویکسین تیار کی جا سکتی ہے۔

انہوں نے اس امیدکا اظہار کیا کہ دستیاب تمام ویکسینز جنوبی افریقا میں سامنے آنے والی کورونا کی نئی قسم ’اومیکرون‘ کے خلاف مؤثر ثابت ہوں گی اور آئندہ چند ہفتوں کی تحقیق میں اس سے متعلق معلومات حاصل ہوجائیں گی۔

پروفیسر اینڈریو پولارڈ اپنی گفتگو میں یہ بھی بتایا کہ ویکسین شدہ ملک یا شہر میں وہ وبائی مرض دوبارہ پھیلنے کا امکان انتہائی کم ہوتا ہے لیکن ضرورت پڑنے پر ایک نئی ویکسین تیزی سے تیار کی جا سکتی ہے۔

Advertisement

آکسفورڈ ویکسین گروپ کے ڈائریکٹر پروفیسر اینڈریو پولارڈ نے امید ظاہر کی ہے کہ دستیاب تمام ویکسینز کورونا کی نئی قسم ’اومیکرون‘ کے خلاف مؤثر ثابت ہوں گی تاہم ایسا نہ بھی ہوا تو نئی ویکسین بہت تیزی سے تیار ہوجائے گی۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
مدینہ منورہ میں عمرہ و زیارت فورم کی سرگرمیاں
روس نے خلاء میں جوہری ہتھیار رکھنے کی قرارداد ویٹو کردی
بھارت میں انتخابات: مودی سرکار کا ہندوتوا نظریہ زور پکڑنے لگا
امریکہ کا طالبان رجیم کو تسلیم کرنے سے صاف انکار
دُنیا کے امیر ترین افراد کا پسندیدہ ملک کون سا ہے؟ جانیئے
بنگلہ دیش، شدید گرمی کی لہر، ہزاروں اسکول اور مدرسے بند، نماز استسقاء کے اجتماع
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر