میٹا نے اپنے پلیٹ فارم پراستعمال کنندگان کو جاسوسی کے لیے ہدف بنانے والی 7 کمپنیوں پر پابندی عائد کردی ہے۔
میٹا کی جانب سے جاری ہونے والی نئی رپورٹ کے مطابق ان سرویلینس کمپنیوں کی جانب سے فیس بک، انسٹا گرام اور واٹس ایپ کے تقریبا 50 ہزار استعمال کنندگان کو مشکوک سرگرمیوں کے بارے میں وارننگ ملی۔
اپنے استعمال کنندگان کی جانب سے ملنے والی متواتر شکایتوں کے بعد میٹا نے اپنے پلیٹ فارمز پر 7 سرویلینس کمپنیوں پر پابندیاں عائد کردی ہے۔
ان کمپنیوں پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ یہ جعلی اکاؤنٹس بنا کر اپنے ہدف کو نشانہ بنا نے کے ساتھ ساتھ معلومات کے حصول کے لیے ہیکنگ کے طریقہ کار استعمال کر رہی تھیں۔
میٹا نے ان کمپنیوں پر یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ مذکورہ کمپنیوں نے انفرادی طور پر صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو بھی اپنا نشانہ بنایا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ میٹا نے ایک ماہ کی تفتیش کے بعد واٹس ایپ، انسٹا گرام اور فیس بک پر ان کمپنیوں کے تقریبا 1500 پیجز کو معطل کیا ہے۔ یہ کمپنیاں اپنے کلائنٹ کی جانب سے 100 سو زائد ممالک میں لوگوں کو اپنا ہدف بنا رہی تھیں۔
یاد رہے کہ اس سال کی ابتدامیں فیس بک نے اسرائیلی اسپائے ویئر( جاسوسی کے سافٹ ویئر بنانے والی کمپنی)Pegasus بنانے والی کمپنی پر ہزاروں افراد کی جاسوسی اور ان کے اکاؤنٹ ہیک کرنے کے الزامات عائد کیے تھے۔
واضح رہے کہ فیس بک پہلے ہی Pegasus بنانے والی کمپنی این ایس او گروپ کے مالکان کے خلاف واٹس ایپ کے ذریعے جاسوسی کا سافٹ ویئر پھیلانے کے الزام میں قانونی کارروائی کر چکا ہے۔ جب کہ امریکی حکومت پیگاسِس اور دیگر کمپنیوں پر غیر ملکی حکومتوں کو جاسوسی کے سافٹ ویئر فروخت کرنے کے الزام میں بلیک لسٹ کر چکی ہے۔
میٹا کے ہیڈ آف سیکیورٹی پالیسی ناتھینئل گلیچر کا اس بابت کہنا ہے کہ سرویلینس انڈسٹری محض ایک کمپنی سے کہیں زیادہ بڑی ہے۔ جن کمپنیوں پر پابندی عائد کی گئی ہے وہ عام افراد سے لے کر ہائی پروفائل سیاست دانوں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور صحافیوں کو مشکوک سرگرمیوں کا نشانہ بنانےمیں ملوث پائی گئیں تھی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News