ایبٹ آباد میں چنار کے درختوں کی کٹائی کا سلسلہ جاری ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایبٹ آباد جو کبھی ’چناروں کی وادی‘ کے نام سے جانا جاتا تھا، درختوں کی اس شاندار قسم کی بے رحمی سے کٹائی سے بری طرح نقصان پہنچا ہے اور اس کی جگہ چنار کی جگہ لے جانے سے عام لوگوں کے لیے سانس کے مسائل بشمول دمہ کے مسائل پیدا ہو گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق چنار یا میپل کے درختوں کو چنار کے درختوں سے تبدیل کیا جا رہا تھا جبکہ یہ عوام کے لیے سانس کی بیماریوں کا باعث بن رہے تھے۔
ذرائع نے بتایا کہ 4 سال سے زیادہ عمر کے چنار کے درختوں سے نکلنے والا سفید فلف شدید تناؤ کا باعث بن رہا تھا اور سانس کے مسائل بشمول دمہ کا باعث بن رہا تھا۔
چنار اور کچھ دوسرے جنگلی درختوں کی وجہ سے پیدا ہونے والی آلودگی ممکنہ سیاحوں کے لیے حوصلہ افزا منظر نہیں ہے جو گرمیوں میں دکھائی دیتے ہیں۔ لوگ چہرے کے ماسک استعمال کرنے پر مجبور ہیں اور خسارے میں ہیں کہ انہیں امداد کے لیے کہاں جانا چاہیے۔
ایوب ٹیچنگ اسپتال کے رجسٹرار ڈاکٹر داؤد اقبال نے کہا کہ دمہ، جو کہ ہوا کی نالی کی ایک دائمی سوزش کی خرابی ہے، اس میں گھبراہٹ، سانس پھولنا، سینے میں جکڑن اور کھانسی شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلف دمہ، بخار اور پھیپھڑوں کے امراض جیسے مسائل کا باعث بن رہی ہے۔
ڈاکٹر داؤد اقبال نے لوگوں سے کہا کہ وہ اس موسم میں ماسک کا استعمال کریں اور گھر کے اندر رہیں۔
انکا مزید کہنا تھا کہ موسم بہار کے آغاز کے ساتھ ہی شہر کے اسپتالوں میں پولن الرجی کے مریضوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
اس حوالے سے ماہرین ماحولیات کا خیال تھا کہ چنار کے درختوں سے پیدا ہونے والے پولن نے ایبٹ آباد میں ایک بہت بڑا ماحولیاتی خطرہ پیدا کیا ہے اس کے علاوہ دمہ اور الرجی سے متعلق دیگر مسائل بھی پیدا کیے ہیں۔
ماہرین نے متعلقہ حکام سے چنار کے درختوں کو دوسرے ماحول دوست درختوں جیسے میپل وغیرہ سے تبدیل کرنے کی ہدایت کی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News