حوثی باغیوں کا جہاز شکن بیلسٹک میزائل کا آرلی برک کلاس کے تباہ کن بحری جہاز یو ایس ایس کارنی پر حملہ ناکام بنا دیا گیا۔
خلیجی میڈیا کے مطابق امریکی بحریہ کے ایک جنگی جہاز نے جمعے کے روز یمن کے ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کی جانب سے داغے گئے میزائل کو مار گرایا ہے۔
فوج کا کہنا ہے کہ انہوں نے دو ماہ سے بین الاقوامی جہازوں پر حملے کیے ہیں۔
امریکہ اور برطانیہ کی افواج نے مشترکہ حملوں کے دو دور شروع کیے ہیں جن کا مقصد حوثیوں کی اہم سمندری تجارتی راستے سے گزرنے والے بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت کو کم کرنا ہے.
واشنگٹن نے یکطرفہ فضائی حملوں کا سلسلہ بھی شروع کیا ہے لیکن حوثیوں نے اپنے حملے جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
امریکی سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) نے ایک بیان میں کہا کہ ایرانی حمایت یافتہ حوثی عسکریت پسندوں نے یمن کے حوثیوں کے زیر کنٹرول علاقوں سے خلیج عدن میں ارلی برک کلاس ڈسٹرائر یو ایس ایس کارنی (ڈی ڈی جی 64) کی طرف ایک اینٹی شپ بیلسٹک میزائل داغا۔
میزائل کو یو ایس ایس کارنی نے کامیابی سے مار گرایا۔ سینٹکام نے کہا کہ کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔
دریں اثنا میری ٹائم مانیٹرنگ ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ جمعے کے روز یمن کے جنوب میں پانیوں میں دو میزائل پھٹے تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ آیا ان اطلاعات کا تعلق سینٹ کام کی جانب سے اعلان کردہ واقعے سے ہے یا نہیں۔
رسک مانیٹر امبری کا کہنا ہے کہ پاناما کے جھنڈے والے آئل ٹینکر نے جمعے کے روز خلیج عدن میں دو دھماکوں کی اطلاع دی تھی جس کی تصدیق برطانوی بحریہ کے میری ٹائم ٹریڈ آپریشنز نے بھی کی تھی۔ کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔
امبری نے کہا کہ میزائل بھارت سے وابستہ آئل ٹینکر سے تقریبا ایک میل اور آبی لائن سے 200-300 میٹر کی بلندی پر پھٹے۔ یوکے ایم ٹی او کا کہنا ہے کہ یہ دھماکہ پانی میں ہوا۔
رپورٹ کے وقت ہدف واضح نہیں تھا۔ امبری نے کہا کہ کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے اور اس وقت بحری جہاز فوجی امداد کا مطالبہ کر رہے تھے۔
نومبر میں بحیرہ احمر کی بحری جہازوں کو نشانہ بنانے والے حوثیباغیوں کی جانب سے تازہ ترین واقعے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا اور کہا گیا کہ وہ غزہ میں فلسطینیوں کی حمایت میں اسرائیل سے منسلک بحری جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
اس کے بعد سے انہوں نے امریکی اور برطانوی مفادات کو بھی جائز ہدف قرار دیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News