Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

بجٹ بنانے کے عمل میں ارکان پارلیمنٹ کا کوئی کردار نہیں

Now Reading:

بجٹ بنانے کے عمل میں ارکان پارلیمنٹ کا کوئی کردار نہیں

پاکستان مسلم لیگ  ن کے رہنما  اور این اے پینل برائے خزانہ ، چیئرمین قیصر احمد شیخ سے خصوصی گفتگو

این اے 100 چنیوٹ سے پاکستان مسلم لیگ (نواز) کے  رکن قومی   اسمبلی  قیصر احمد شیخ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین  بھی ہیں۔قیصراحمد شیخ نے  مسلم لیگ (ن) کے سابقہ دور میں پارلیمنٹ کے ایوان زیریں کے اسی پینل کی سربراہی بھی کی ہے ۔سینئر  رہنما  کو  معاشی مسائل پر آواز اٹھانے  کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔قیصر احمد شیخ اپنی ہی پارٹی کی معاشی پالیسیوں پر کھل کر تنقید کرتے رہتے  ہیں۔آپ قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث میں اکثر  حصہ لیتے  ہیں۔ن لیگی  رہنما نے    ڈھائی دہائیوں سے زائد عرصے تک قومی اسمبلی میں خدمات انجام دیں۔بول نیوز نے قومی بجٹ اور ملک کی موجودہ معاشی صورتحال سے متعلق اُمور پر   قانون ساز  قیصر احمد شیخ سے گفتگو کی ہے۔جسے قارئین کےلیے یہاں پیش کیا جارہا ہے:

س

آپ کے خیال میں کیا سیاستدان تسلی بخش نتائج دینے میں کامیاب ثابت ہورہے ہیں ؟

Advertisement

جواب: سیاست دان ،ملکی مسائل کا حل فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ہم گذرتے  دن کے ساتھ،دنیا پر منفی تاثر چھوڑتے   جارہے ہیں۔ غور کیا جائے تو 2018ء میں ہم بہتر توقعات کے حامل تھے،اس وقت امکانات روشن تھے ۔  اُس وقت ہم دنیا کی 18ویں معیشت بننے جارہے تھے  لیکن آج ہم  56ویں نمبر پر کھڑے  ہیں۔ہماری  کارکردگی کے برعکس ہمارا پڑوسی ملک معاشی سنگ میل عبور کر رہا ہے۔ 1990ء میں بھارت کی معیشت ہماری معیشت سے چار گنا بڑی تھی اور  اب انہوں نے مزید ترقی کرلی  ہے۔ ان کی معیشت اب ہم سے    12 گنا بڑی ہے۔ہماری مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی )تقریباً 360 ارب ڈالر ہے، جب کہ  بھارتی کی مجموعی گھریلو پیداوار ایک اندازے کے مطابق 4 ہزار ارب  ڈالر کے قریب   ہے۔ہمارا روایتی حریف ترقی کے راستے پر گامزن ہے اور ہم ابھی تک معمولی  مسائل  میں الجھے ہوئے ہیں۔

س

کیا آپ پارلیمنٹ کی کارکردگی سے مطمئن ہیں؟

Advertisement

جواب: یقینی طور پر نہیں. میں قومی اسمبلی کی فنانس کمیٹی کا چیئرمین ہوں، اور  میں اس عہدے پر کام کرنے کی

 خواہش بھی رکھتا ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ ارکان پارلیمنٹ کے ہاتھ میں کچھ نہیں ہے۔ملک کے معاشی معاملات تین بیوروکریٹس کے زیر انتظام ہیں۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر، وہ سیکریٹری خزانہ اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین نامزد ہونے والوں میں شامل ہیں۔قومی معیشت کے حوالے سے ہم ارکان پارلیمنٹ کا کوئی اثر و رسوخ نہیں ہے۔

س

کیا آپ سمجھتے ہیں کہ آج کے ماحول میں پارلیمنٹرین کی کوئی قدر  یا اہمیت  نہیں؟

Advertisement

جواب:ملک کو درپیش حالیہ  اہم مسائل پر  ہمارے پاس کہنے کےلیے  کچھ نہیں ۔  میڈیا تمام  صورتحال سے  اچھی طرح  واقف ہے۔ جب ہم اپنے حلقوں کا دورہ کرتے ہیں تو ووٹر ہم سے سوا ل کرتے ہیں کہ  ہم نے ان کے لیے کیا کیا ؟  آئین کے مطابق قومی اسمبلی ،سینیٹ سے کوئی  ان پٹ (رائے) لیے بغیر حاصل کیے بغیر ملکی معیشت چلائے گی۔تاہم، اب ایسا نہیں ہے۔ہمیں بجٹ دیا جاتا ہے جو پہلے ہی باہر سے کسی نے بنایا  ہوا ہوتا ہے۔ہمیں ماس بجٹ کو منظور کرنا چاہیے چاہے ہم اس   سے  کچھ بھی   توقع رکھتے ہوں،اگر ہم نے بجٹ پاس کرنے   کی کوشش نہ کی  تو   ہم سے   ایم این اے رہنے کا اختیار  چھین لیا جائے گا۔

س

اس بات سے قطع نظر کہ ملک میں کس پارٹی کی حکومت ہے ، کیا اس طرح کے واقعات رونما  ہوتے ہیں؟

 جواب:     ہاں، ملک میں کسی بھی سیاسی جماعت کی حکومت ہو، صورت حال جوں کی توں رہتی ہے۔یہی وجہ  ہےکہ

Advertisement

پارلیمنٹیرینز کو ملکی معیشت کو سنبھالنے کی ذمہ داری نہیں دی گئی۔پا رلیمنٹیرینز کا اصل کردار ملک کے بہترین مفاد میں معیشت کو چلانا ہے لیکن ایسا نہیں ہے۔ میں مسلم لیگ ن کے فنانس اینڈ کامرس ونگ کا صدر ہوں۔ میں  قومی اسمبلی کی فنانس کمیٹی کے چیئرمین کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیتا ہوں۔میرے پاس اہم ترین  عہدے  ہیں لیکن میری ایک بھی تجویز بجٹ میں شامل نہیں کی گئی۔سوال یہ ہےکہ اگر  میرا ان پٹ بجٹ میں شامل نہیں تھا تو اور کس کے ان پٹ کو شامل کیا گیا؟ در اصل اس عمل میں کسی کا کردار نہیں ہے۔یہ معاملات صرف تین لوگ چلاتے ہیں جو بیرون ملک سے آتے ہیں۔اللہ ہی جانتا ہے کہ ان کا تعلق کہاں سے ہے ؟  جو  ملک کے  مالک بن کر بیٹھے ہوئے ہیں ۔ہم بطور پارلیمنٹیرین صرف اسمبلی میں بجٹ کی منظوری تک محدود  ہیں۔ ورنہ ہم اس کا حصہ نہیں بن  سکتے۔

س

 یہ بتائیے کہ پھر ان مسائل کو کون سدھارے گا؟

جواب: ہمیں خود  چیزوں کو درست کرنا ہے۔ہر سیاسی جماعت کے چند لیڈر ہوتے ہیں اور ان  رہنماؤں کی بعض معاملات میں  کسی نہ کسی حد تک اہمیت ہوتی ہے۔  یہ لیڈر کبھی کسی  دوسرے  پر توجہ نہیں دیتے۔ان کا کام ان مسائل کو حل   کرنا ہے، اور یقینا، اسٹیبلشمنٹ بھی  کرسکتی ہے ۔ جب بھارت میں  بجٹ تیار کیا جاتا ہے اور نیا ٹیکس لگایا جاتا ہے یا کوئی نئی پالیسی بنائی جاتی ہے تو بجٹ بنانے کا عمل رک جاتا ہے۔نئے ٹیکس یا پالیسیاں ہاؤس فنانس کمیٹی کو بھیجی جاتی ہیں، اور بجٹ کو صرف اس وقت منظور کیا جاتا ہے جب فنانس کمیٹی میں  اس پر  بحث  مکمل کرلی جائے ۔ بھارت میں ان مسائل پر غور کرنے سے پتہ چلے گا کہ ٹیکس متعلقہ ممبر کی منظوری کے بعد ہی لگایا جائے گا۔میں  یقین  سے نہیں کہہ سکتا کہ ملکی معاملات کا انچارج کون ہے؟ میں گذشتہ  26 سالوں سے قومی اسمبلی کا رکن ہوں اور اہم عہدوں پر فائز رہا  ہوں، لیکن میں  یہ  بات  جاننے میں ناکام ثابت  ہورہا ہوں کہ اپنے حلقوں کو درپیش مسائل کو کیسے حل  کیاجائے ؟اس وقت مہنگائی ملک کا سب  بڑا مسئلہ ہے۔ برائے مہربانی مجھے مشورہ دیں کہ مجھے کیا کرنا چاہیے اور ان معاملات میں میرا کیا کردار ہے؟

Advertisement

س

کیا آپ کی پارٹی ایسے معاملات پر بات کرتی ہے جس کا آپ نے ذکر کیا ہے؟

جواب: ہماری پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس مزید تین چار ماہ تک نہیں  ہوگا،  میں پاکستان مسلم لیگ (نواز) کا رکن ہوں۔پھر مجھے بتائیں کہ میں اس  صورتحال   میں  کس سے مشورہ کروں؟میں کبھی کبھار وزیراعظم  شہباز شریف کو واٹس ایپ کے ذریعے پیغامات بھیجتا ہوں،اور ایک انتہائی مہذب انسان ہونے کے باوجود ملک کو درپیش مسائل کو حل کرنے کے لیے اجتماعی دانش  مندی کی ضرورت کو محسوس  کرتا ہوں ۔تاہم  مجھے نہیں لگتا  کہ  موجودہ حالات میں کسی بھی طرح کی  بہتری آنے کے امکانات ہیں ۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
’’انٹرنیٹ دوست، انٹرنیٹ زبردست اقدام‘‘ کے عنوان سے رونمائی ورکشاپ کا انعقاد 
وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کی اٹلی کی سفیر سے ملاقات
لندن ہائی کورٹ، وکی لیکس کے بانی کی امریکہ حوالگی کا معاملہ ٹل گیا
نائب وزیراعظم اسحاق ڈارقازقستان کےشہر آستانہ پہنچ گئے
دہلی میں بھی سورج قہر ڈھانے لگا، پارہ 45 سے تجاوز کر گیا
حکومت نے ہتک عزت پنجاب 2024ء ایوان میں پیش کردیا، صحافیوں کا واک آؤٹ
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر