Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

یورپی کمیشن کا مقصد اسلامو فوبیا کا مقابلہ کرنا ہے

Now Reading:

یورپی کمیشن کا مقصد اسلامو فوبیا کا مقابلہ کرنا ہے

یورپی معاشروں میں مسلمانوں کا سماجی انضمام ایک چیلنج بنا ہوا ہے

مذہب بالخصوص اسلام یورپ میں ایک متنازع مسئلہ رہا ہے۔ اسلام کے خلاف نفرت انگیز جرائم کے حالیہ واقعات سویڈن جیسے ممالک کے لیے سفارتی تباہی کا باعث بنے ہیں۔

اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے یکم فروری کو یورپی کمیشن نے اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے ماریون لالیس کو اپنا نیا رابطہ کارمقررکیا۔

کمیشن کے سرکاری بیان کے مطابق ماریون لالیس اس شعبے میں پالیسی ردعمل کو مضبوط بنانے کے لیے رکن ممالک، یورپی اداروں، سول سوسائٹی اور تعلیمی اداروں کے ساتھ تعاون کریں گی۔اپنے نئے کردار میں رابطہ کار ماریون لالیس یورپی یونین میں کام کرنے والی تنظیموں کے لیے رابطے کا اہم مرکز ہوں گی۔

Advertisement

کمشنربرائے مساوات ہیلینا ڈالی نے کہا کہ ’’میں ماروین لالیس کا اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے بطورنئی رابطہ کار کے خیرمقدم کرتی ہوں، جن کا کام مسلمانوں کے خلاف نفرت کے ساتھ ساتھ ساختی اور انفرادی امتیازی ردعمل کو یقینی بنائے گا۔ ہمیں تعلیم، روزگار اور سماجی پالیسی سمیت زندگی کے تمام شعبوں میں مسلم مخالف نفرت کا مقابلہ کرنا چاہیے۔ ہمیں اسلامو فوبیا اور امتیازی سلوک کے تمام واقعات کے بارے میں ڈیٹا اکٹھا کرنے، نگرانی کرنے اوران سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔‘‘

ماریون لالیس نے لندن یونیورسٹی کے اسکول آف اورینٹل اینڈ افریقن اسٹڈیز، کالج آف یورپ اوریونیورسٹی آف تولوس-لی میرال سے تعلیم حاصل کی ہے۔ انہوں نے یمن میں یورپی یونین کی نائب سفیراورچارج ڈی افیئرز کے ساتھ ساتھ گھانا، موریطانیہ، مراکش اورترک قبرصی کمیونٹی میں یورپی یونین کے وفود کےساتھ اہم عہدوں پر بھی کام کیا۔ انہیں یورپی یونین کے ایک تجربہ کار سرکاری ملازم کے طور پر یورپی یونین اور مسلم دنیا دونوں میں سول سوسائٹی کی وسیع تنظیموں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا اہم تجربہ ہے۔2015ء میں کمیشن نے مسلم مخالف نفرت کا مقابلہ کرنے کے لیے رابطہ کارکاعہدہ تشکیل دیا تھا۔

یورپ کے میزبان معاشروں میں مسلمانوں کا سماجی انضمام متعدد وجوہات کی بنا پرایک چیلنج رہا ہے۔ پاکستانیوں سمیت مسلمانوں کی تیسری نسل کے لیے یہ چیلنج اوربھی مشکل ہے۔

یہ دیکھا گیا ہے کہ یورپ میں پہلی نسل کے پاکستانی تارکین وطن اپنے وطن واپس آتے ہیں اورشکایت کرتے ہیں کہ ان کے بچے اپنے مذہب کے بارے میں مخالفانہ جذبات رکھتے ہیں۔ ان کے بچوں خصوصاً لڑکیوں کی شادیاں ان کے لیے ایک چیلنج پیش کرتی ہیں، کیونکہ وہ پاکستان میں اپنے لڑکوں کے لیے اچھی بیویاں تلاش کرسکتے ہیں، لیکن بیٹیوں کیلئے اچھے شوہرملنا مشکل ہیں۔

یورپی یونین نے پاکستان میں مذہبی ہم آہنگی اوربقائے باہمی کے لیے ایک منصوبہ بھی شروع کیا تھا۔ جو طلبہ یورپ میں تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں ان کے لیے روانگی سے پہلے ان اقدار کو سمجھ لینا فائدہ مند تھا۔

بدقسمتی سے، برادری پراثر انداز ہونے والوں کے ایک گروپ، یا اقلیتوں کے مصائب کی تشہیر کرنے والے مارکیٹنگ ایجنٹوں نے اس منصوبے کو یرغمال بنا لیا، اوراس کے بعد سے اس محاذ سے کوئی بامعنی سرگرمی سامنے نہیں آئی۔

Advertisement

مسلم مخالف منافرت سے نمٹنے کے لیے یورپی کمیشن کے منصوبے کے لیے بینرکے طور پر استعمال ہونے والی تصویرکچھ غلط پیغامات بھی دیتی ہے۔ اس میں مسلمان مردوں کو داڑھی، مذہبی ٹوپیاں اوردیگر مذہبی لباس پہنے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ تاہم، اس میں کسی ایک مسلمان خاتون کو حجاب پہنے ہوئے نہیں دکھایا گیا، جو نفرت کا مقابلہ کرنے کے جذبے سے متصادم ہے۔

حجاب کے معاملے نے یورپی معاشروں میں کافی بحث چھڑی ہوئی ہے اورکمیشن اسے نظرانداز نہیں کرسکتا ہے۔

بین الاقوامی ترقی کا دن

5 سے 11 فروری تک کینیڈا میں بین الاقوامی ترقی کا ہفتہ منایا جائے گا۔

کینیڈا کے سفارت کار کینیڈا کے بین الاقوامی ترقی کے وزیراورپیسفک اکنامک ڈیولپمنٹ ایجنسی کے انچارج وزیر ہرجیت ایس سجن کا پیغام پھیلا رہے ہیں۔

اس میں بیان کیا گیا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ ترقیاتی امداد سے پوری دنیا میں خاندانوں اوربرادریوں کے لیے پیدا ہونے والے بڑے فرق پر غورکیا جائے۔ یہ ان اختراعی اور دلچسپ طریقوں کو اجاگر کرنے کا بھی ایک موقع ہے جن میں کینیڈین اقوام متحدہ کے پائیدارترقی کے اہداف (SDGs) میں اپنا حصہ ڈال سکتے ہیں۔

Advertisement

ہرجیت ایس سجن نے کینیڈا کے عوامی مشغولیت کے پروگرامنگ کو فروغ دینے کے لیے مجموعی طور پر 23اعشاریہ4 ملین ڈالرکی فنڈنگ کا بھی اعلان کیا۔ بین الاقوامی ترقی اور ایس ڈی جیزمیں کینیڈا کے شہریوں کو مطلع کرنے، متاثر کرنے اورشمولیت کے ذریعے کینیڈا بامعنی اور طویل المدتی بین الاقوامی ترقی کے نتائج فراہم کرنے اورایک زیادہ پرامن، جامع اور خوشحال دنیا کی تخلیق میں اپنا حصہ ڈالنے کے لیے بہتر پوزیشن میں ہو گا۔

 23اعشاریہ4 ملین ڈالرمیں سے تقریباً 17اعشاریہ4 ملین ڈالرانٹرکونسل نیٹ ورک (ICN) کے آٹھ ممبران تک عالمی شہریت کے لیے متاثرکن کارروائی کو توسیع دینے کے لیے استعمال کیے جائیں گے۔انٹر کونسل نیٹ ورک اس فنڈنگ کا استعمال مقامی اورعالمی مسائل کے درمیان فرق کو ختم کرنے کے لیے کرے گا، جس سے ملک بھر کی برادریوں میں بین الاقوامی ترقی کے مسائل کے بارے میں بیداری پیدا ہوگی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اعلان کردہ فنڈنگ میں آغا خان فاؤنڈیشن کینیڈا کواس کے بین الاقوامی ترقی کی تعلیم اور آگاہی کے منصوبے کے لیے 6 ملین ڈالر کی امداد بھی شامل ہے۔آغا خان فاؤنڈیشن کا پاکستان چیپٹرگلگت بلتستان میں بڑے پیمانے پرتعلیمی منصوبوں پرعمل درآمد کررہا ہے،کینیڈا کے سفیرکھیلوں اورتعلیم کو فروغ دینے کے لیے اکثر یہاں کا سفرکرتے رہتے ہیں۔

یہ پروجیکٹ اسکول اوریوتھ گروپ پروگرام کے ذریعےغربت کا خاتمہ اورصنفی مساوات جیسی ترقی کی ترجیحات میں نوجوان کینیڈا کے شہریوں کی دلچسپی کو اجاگر کرتا ہے۔

فنڈنگ کے اعلانات کے علاوہ وزیرہرجیت ایس سجن نے کینیڈا کی سول سوسائٹی کی تنظیموں سے وعدہ کیا کہ گلوبل افیئرزکینیڈا اپنے پروگراموں اورشراکت داریوں میں زیادہ موثراورجوابدہ ہونے کے لیے پس پردہ رہ کر مزید محنت کرے گا۔

گلوبل افیئرزکینیڈا آئندہ پانچ سال میں اپنے گرانٹس اور کنٹریبیوشنز ٹرانسفارمیشن انیشی ایٹو کے ذریعے 5 ارب ڈالرسے زیادہ کی امداد اورشراکتوں کی نگرانی کیسے کرتا ہے اس کو ہموار کرنے کے مشن پرہوگا۔ اس اقدام کا مقصد اس کے کاروباری عمل کا جائزہ شروع کرنے کے ساتھ محکمہ کے کام کرنے کے طریقے کو بہتر، جدید اورہم آہنگ کرنا ہے۔

Advertisement

وزیرہرجیت ایس سجن نے وضاحت کی کہ ’’شعور میں اضافے اورعمل کو فروغ دینے سےانسپائرنگ ایکشن فارگلوبل سٹیزن شپ پروگرام اورانٹرنیشنل ڈیویلپمنٹ ایجوکیشن اینڈ اویئرنس پروجیکٹ کے زبردست اثرات مرتب ہوں گے۔ کینیڈین بین الاقوامی ترقی کے بارے میں جتنا زیادہ جانیں گے اوراس میں شمولیت کے جتنے زیادہ طریقے تلاش کریں گے، ہمارا کام اتنا اورہماری برادریاں اتنی ہی دولت مند ہوں گی۔‘‘

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
ہیڈ کوچ جیسن گلیسپی کا جلد پاکستان آنے کا امکان
صوبائی وزیر سے ایوان صنعت و تجارت ساہیوال کے وفد کی ملاقات
عالمی جمناسٹک ایونٹ کی میزبانی متحدہ عرب امارات کے نام
موبائل فونز، گاڑیوں اور بعض غذائی اشیاء کی درآمد میں اضافہ
بار بار درخواست نہیں کی جاتی لیکن اینٹ کا جواب پتھر سے دینا چاہیے، علی امین گنڈاپور
کراچی: گورنر ہاؤس کے باہر لگا گھنٹہ غائب
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر