مستحق افراد کو ریلیف دینا حکومت کی اولین ترجیح ہے، فردوس عاشق اعوان
معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ غریب اور مستحق افراد کو ریلیف دینا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
تفصیلات کے مطابق معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے وزیرقانون فروغ نسیم کے ہمراہ میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کابینہ اجلاس میں 8نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا اور وزیراعظم نےمعاشی اشاریوں میں بہتری کے حوالے سے آگاہ کیا جبکہ معاشی اشاریوں میں بہتری پر وزیراعظم نے معاشی ٹیم کو مبارکباد بھی دی۔
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ موثر معاشی پالیسیوں سے مقامی اور بیرونی سرمایہ کا روں کا اعتماد بحال ہوا جبکہ گزشتہ 4سال میں پہلی بار کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی آئی۔
معاون خصوصی نے یہ بھی کہا کہ معاشی اشاریوں میں بہتری یقیناً معاشی ٹیم کی کارکردگی کا ثبوت ہے، معاشی اشاریوں میں بہتری کے ثمرات جلد عوام تک پہنچیں گے۔
فردوس عاشق اعوان نے اپنے بیان میں کہا کہ جیل اصلاحات موجودہ حکومت کا عزم ہے اسلئے سسٹم کو بدلنے کیلئے اصلاحات جلد لانے کی ہدایت کی ہے، کریمنل جسٹس سسٹم کو ٹیکنالوجی کے ساتھ منسلک کیا جائے گا۔
معاون خصوصی کا یہ بھی کہنا تھا کہ اجلاس میں وزیر توانائی نے قابل تجدید توانائی منصوبوں پر بریفنگ دی اور کابینہ نے قابل تجدید توانائی روڈ میپ کی منظوری دی جبکہ سی پیک سے متعلق جے سی سی کے فیصلوں کی منظوری دی گئی۔
فردوس عاشق اعوان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کابینہ اجلاس میں نیشنل ٹیرف پالیسی کی منظوری دی گئی جبکہ رضا عباس شاہ کو چیف ایگزیکٹو انجینئرنگ بورڈ تعینات کرنے کی منظوری دی گئی۔
معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان کا مزید کہنا تھا کہ سرمایہ کاری کا فروغ اور روزگار کے مواقع ہماری ترجیح ہے جبکہ دو نہیں ایک پاکستان وزیراعظم عمران خان کا نعرہ ہے۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولانا پر تنقید کرتے ہوئے معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ مولانا استعفیٰ لینے آئے تھے عزت کے لالے پڑ گئے اسلئے مولانا فضل الرحمان صرف اپنی عزت بچا کر اسلام آباد سے گئے ہیں۔
اس موقع پروزیر قانون فروغ نسیم نے بھی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کابینہ معمولی جرائم میں ملوث قیدیوں کے معاملے کا جائزہ لے گی اور کریمنل جسٹس سسٹم کو مزید موثر بنانے کی ضرورت ہے جبکہ عمر رسیدہ ، معمولی جرائم میں ملوث قیدیوں کی فہرستوں کی تیاری کا عمل جاری ہے۔
فروغ نسیم نے یہ بھی کہا کہ اپوزیشن کے خلاف وزیراعظم یا میرا کوئی ایجنڈا نہیں، لاہور ہائیکورٹ نے نواز شریف کیلئے حکومت کی 4ہفتے کی اجازت تسلیم کی اور اگر نواز شریف واپس نہ آئے تو شہباز شریف پر توہین عدالت عائد ہو گی۔
وزیر قانون فروغ نسیم نے مزید کہا کہ حکومت کے پاس توہین عدالت کا کوئی اختیار نہیں، یہ عدالت کا اختیار ہے اور حکومت کا نواز شریف کیلئے کیا گیا فیصلہ کا بیشتر حصہ ہائیکورٹ میں تسلیم کیا گیا اسلئے نواز شریف کو قانون کے مطابق صرف ایک بار بیرون ملک جانے کی اجازت دی گئی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News