Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

گندم اور چینی بحران، اہم شخصیات کے نام سامنے آگئے، رپورٹ وزیراعظم کو پیش

Now Reading:

گندم اور چینی بحران، اہم شخصیات کے نام سامنے آگئے، رپورٹ وزیراعظم کو پیش
گندم اور چینی

ملک بھر میں گندم اور چینی کے بحران پر تحقیقاتی رپورٹ وزیر اعظم کو پیش کردی گئی ہے جس میں جہانگیر ترین سمیت اہم شخصیات کے ناموں کی فہرست بھی شامل ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایف آئی ایے کی جانب سے گندم اور چینی کی پیش کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گندم کے بحران کی بڑے وجہ وفاقی اور صوبائی حکومت کی جانب سے پلاننگ نہ ہونا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پنجاب فوڈ ڈپارٹمنٹ نے 20-22دن تاخیر سے گندم جمع کرنا شروع کیا گیا جس کے باعث پنجاب فوڈ ڈیپارٹمنٹ فلور ملز کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہوا۔

فلور مل مالکان نے پنجاب فوڈ ڈیپارٹمنٹ کی ڈیمانڈ اور سپلائی پورا نہ کرسکنے کی اہلیت کو جانتے ہوئے فائدہ کمانے کیلئے مہم چلائی جس پر پنجاب فوڈ ڈپارٹمنٹ ڈیمانڈ اینڈ سپلائی کے لئے طریقہ کار بنانے میں ناکام رہا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پنجاب فوڈ ڈیپارٹمنٹ نے صورتحال کے پیش نظرفیصلے نہیں لئے جبکہ پنجاب میں گندم ٹارگٹ پورا نہ کر سکنے کی ذمہ داری سابقہ فوڈ سیکریٹری نسیم صادق، سابقہ فوڈ دائیریکٹر ظفر اقبال پر عائد ہوتی ہے۔

Advertisement

اسلام آباد میں جراثیم کش واک تھرو گیٹس لگانے کا فیصلہ

پنجاب کے وزیر خوراک سمیع اللہ چوہدری پر صورتحال کے پیش نظر فوڈ ڈیپارٹمنٹ میں اقدامات نہ کرنے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے جبکہ سندھ میں کم گندم حاصل کرنے کی ذمہ داری کسی پر انفرادی طور پر نہیں ڈالی جا سکتی ہے تاحال سندھ کابینہ نے گندم حاصل کرنے کی سمری پر کوئی فیصلہ ہی نہیں کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخواہ میں گندم خریداری کے ٹارگٹ پورے نہ کرنے پر وزیر قلندر لودھی،سیکریٹری اکبر خان اور ڈائیریکٹرسادات حسین ذمہ دار ہیں۔
یاد رہے کہ ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیا کی سربرا ہی میں تین رکنی کمیٹی نے ملک میں گندم بحران پر تحقیقات کیں ہیں۔
دوسری جانبب چینی بحران پر ہونے والی تحقیقات کی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کی گئی، تحقیقاتی رپورٹ میں کئی نامور سیاسی خاندانوں کے نام شامل ہیں۔
وزیراعظم کو پیش کردہ رپورٹ کے مطابق چینی کے بحران میں سب سے زیادہ فائدہ جہانگیر ترین نے اٹھایا ہے۔

Advertisement
اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جہانگیر ترین نے سبسڈی کی مدد میں 56 کروڑ روپے کا فائدہ اٹھایا جبکہ چودھری مونس الٰہی اور چودھری منیر پر بھی پیسے کمانے کا انکشاف ہوا ہے اور وفاقی وزیر خسرو کے رشتہ دار نے بھی آٹے چینی بحران سے 45 کروڑ روپے کمائے ہیں۔
ساتھ ہی ساتھ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ چینی برآمد کرنے کا فیصلہ درست نہیں تھا کیونکہ چینی کی برآمد سے ملک میں قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔
چینی برآمد کرنے والوں نے دو طرح سے پیسے بنائے ہیں جس میں چینی پر سبسڈی کی مد میں رقم بھی وصول کی اور قیمت بڑھنے کا بھی فائدہ اٹھایا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شوگر ایڈوائزری بورڈ وقت پر فیصلے کرنے میں ناکام رہا جس کے باعث دسمبر 2018 سے جون 2019 تک چینی کی قیمت میں 16 روپے فی کلو اضافہ ہوا اور اس عرصے کے دوران کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا جبکہ موجودہ سٹاک اور ضرورت تقریبا برابر ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تھوڑا سا فرق ذخیرہ اندوزوں کو قیمتیں بڑھانے کا موقع فراہم کرے گا اس لئے حکومت اس معمولی فرق بھی ختم کرنے کے لیے چینی درآمد کرنے کی اجازت دے۔

 

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
بچوں کی نشوونما میں کمی، وزیر اعظم کی زیرصدارت عالمی ماہرین کا اعلیٰ سطحی اجلاس
وزیر اعلیٰ پنجاب کا کرایوں میں کمی یقینی بنانے کا حکم
خوشخبری! پیپلز بس سروس اب کہاں شروع ہو رہی ہے؟
نان فائلرز کی سمیں بند کرنے کے معاملے پر جوائنٹ ورکنگ گروپ تشکیل
قیمتوں میں اضافے سے سگریٹ کو نوجوانوں کی پہنچ سے دور کیا جا سکتا ہے، شہلا رضا
آرمی چیف سے پاکستانی ہاکی ٹیم کی ملاقات
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر