مشیر داخلہ شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے قوانین میں کچھ چیزوں پر ترامیم کی ضرورت تھی اسی لئے نئی قانان سازی کی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پریس کانفرنس کرتے ہوئے مشیر داخلہ شہزاد اکبر نے بتایا ہے کہ 2018 سے قبل پاکستان کس وجہ سے گرے لسٹ میں گیا تھا، اس کی وجہ وہ کام تھے جو کہ دنیا روکنا چاہتی تھی اور حکمران کر رہے تھے۔
شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف کی جانب سے کچھ چیزیں سامنے آئیں جو کہ پاکستان نے کرنی ہیں، ہم اس قانون کے ذریعہ ذاتی فوائد حاصل نہیں کرنا چاہتے ہیں۔
نئی قانون سازی میں دہشت گردی کی مالی امداد کے ایکٹ میں سزائیں اور جرمنے بڑھانے پر اتفاق رائے ہوا ہے لیکن میوچل لیگل اسسٹنس کے حوالے سے قانون پر اپوزیشن کو اعتراض ہے کیونکہ اس قانون میں سی ٹی ڈی، ایف آئی اے، پولیس اور دیگر ادارے شامل ہیں۔
پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال کر وائیٹ لسٹ میں لانا ہے، شاہ محمود قریشی
انہوں نے بتایا ہے کہ یہ بل قومی اسمبلی منظور کر چکی ہے تاہم سینیٹ میں اس کو روکا جا رہا ہے جبکہ اس بل کا مقصد بیرون ممالک منی لانڈرنگ کرنے والوں کی تحقیقات کو بہتر اور موثر بنانا ہے۔
مشیر داخلہ کا کہنا تھا کہ پی پی پی اور پی ایم ایل این نے اہنے مجوزہ مسودے میں 34 ترامیم پیش کیں ہیں اور یہ اس قانون کو غیر فعال کرنے کا مسودہ ہے اور اگر ہم اپوزیشن کی بات مان لیں تو انہوں نے جتنا بھی کمایا ہے تو سب حلال ہو جائے گا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News