وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے حالیہ جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے منی لانڈرنگ میں براہ راست ملوث ہونے کے دستاویزی ثبوت موجود ہیں۔
ایف آئی اے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ شریف گروپ کے خلاف میگا منی لانڈرنگ کی تحقیقات جاری ہیں۔ سی او اینٹی کرپشن اور ڈائریکٹر لاہور کے تحت کام کرنے والی شوگر (تحقیقاتی) ٹیم نے اس انتہائی پیچیدہ کیس میں مالیاتی میٹرکس کو کھولنے کے لیے بہت تندہی سے کام کیا ہے، جس کا دائرہ کار بہت وسیع ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ شوگر ٹیم نے 2008 سے 2018 تک شریف گروپ (شریف خاندان) کے چپراسیوں اور کلرکوں کے (خفیہ) بینک کھاتوں میں 17,000 سے زیادہ کریڈٹ ٹرانزیکشنز (16 بلین روپے سے زیادہ) کی منی ٹریل کا تجزیہ کیا ہے۔ ٹیم کو شریف گروپ کے معاملات میں میاں صاحبان (اس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف اور میاں حمزہ شہباز) کے براہ راست ملوث ہونے کے حوالے سے ناقابل تردید دستاویزی ثبوت ملے ہیں۔
بیان کے مطابق اس وقت کے وزیراعلیٰ شہباز شریف اور حمزہ شہباز 1947 کے قانون کے مطابق سرکاری ملازم کے طور پر (عوامی) عہدے پر فائز تھے۔ جو اپنے چپراسیوں اور کلرکوں کے نام پر 16 بلین روپے (خفیہ طور پر) حاصل کرنے کیلئے مکمل طور پر جوابدہ ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ میاں صاحبان کے لیگل ایڈوائزر عطاء اللہ تارڑ کی طرف سے یہ عوامی موقف کہ ایف آئی اے ایک پیسے کی بھی کرپشن کے ثبوت اکٹھے کرنے میں ناکام رہی ہے سراسر غیر سنجیدہ اور عوام الناس کو گمراہ کرنے کی کوشش ہے اور اس کی تردید کی گئی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News