کراچی اور حیدرآباد میں آج سے انسداد پولیو مہم کا آغاز کردیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق شہر قائد اور حیدرآباد میں آج سے انسداد پولیو مہم کا آغاز کردیا گیا ہے جبکہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے (این آئی سی ایچ) بچوں کے اسپتال میں بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر مہم کا آغاز کیا۔
مہم کے دوران کراچی میں 22 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاو کے قطرے پلائے جائیں گے جبکہ آج سے شروع ہونے والی مہم 7 دن تک جاری رہے گی۔
اسکے علاوہ 22 اگست سے سندھ کے دوسرے شہروں میں مہم کا آغاز کیا جائیگا۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ
میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئَے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ تمام والدین سے گزارش ہے کہ اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے لازمی پلائیں، پولیو مہم 15 تا 21 اگست 2022ء تک کراچی اور حیدرآباد ڈویژنوں میں جاری رہے ۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ 5 سال سے کم عمر 9.9 ملین سے زائد بچوں کو پولیو کے قطرے پلائیں جائیں گے، جبکہ 9.9 ملین سے زیادہ بچوں کے ہدف میں سے 2.4 ملین سے زیادہ بچے کراچی میں مقیم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں جولائی 2020 کے بعد سے کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا ہے ، گزشتہ ایک سال سے صوبے بھر سے مسلسل منفی ماحول کے نمونے سامنے آئے ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ ہمیں پولیو کے خاتمے تک ہمیں اپنی محنت جاری رکھنی ہوگی، بچوں کو ویکسینیشن کے ذریعے پولیو جیسی موذی بیماری سے بچایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یاد رکھیں پولیو کا کوئی علاج نہیں ہے لیکن اسے آسانی سے دو قطرے پلا کر روکا جا سکتا ہے، ہم پولیو رضاکاروں کو آپ کی دہلیز پر بھیج رہے ہیں آپ بھرپور تعاون کریں۔
پولیو کی تشخیص
سفید بالوں کے دھبے پولیو کی واضح اور یقینی علامات ہیں، چونکہ بالوں کی یہ خرابی کسی ایک طبی حالت سے وابستہ نہیں ہے، اس لیے درست تخشیص ہو سکتی ہے، کیونکہ بچوں میں سفید بال نایاب ہوتے ہیں اس لیے بچوں کا فوری چیک اپ کروانا بہت ضروری ہے کیونکہ یہ ایک سنگین طبی حالت کی علامت ہو سکتی ہے جیسے پولیو، سوزش، یا جلد کا کینسر وغیرہ ۔ اس کے بعد مختلف جائزے لیے جائیں گے ۔
پولیو پھیلنے کی وجوہات
ماہرین اس حوالے سے کہتے ہیں کہ یہ ایک ایسا مرض ہے جو چھونے سے پھیلتا ہے، یعنی اس بیماری کو ہم چھوت کی بیماری بھی کہ سکتے ہیں جو زیادہ تر بچوں پر حملہ آور ہوتا ہے کیونکہ ان میں قوت مدافعت بہت کم ہوتی ہے، یہ مرض متاثر شخص کے فضلہ سے پھیلتا ہے، یہ فضلہ گٹر کی نالیوں میں جاتا ہے اور پانی میں مکس ہو کر دوسرون کو متاثر کرتا ہے، اس کا وائرس ہوا میں پھیل کر ہماری خوراک میں شامل ہوجاتا ہے اور ہم اس خوراک کو استعمال کرتے ہیں۔
ہمارے یہاں چونکہ سیورج کا نظام بہت اچھا نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ اس وائرس کو پھیلنے میں زیادہ دقت نہیں ہوتی اور یہ باآسانی ہمیں متاثر کر دیتا ہے۔
پولیو کا وائرس بچے کے منہ کے ذریعے جسم میں داخل ہوتا ہے۔ گلے ، معدے، اور آنتوں میں 3 سے 5 روز تک پرورش پاتے ہوئے قبض، قہ، بازو یا ٹانگ میں درد اور گردن میں درد کا سبب بنتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News