پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کے راہداری ریمانڈ دے دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق فواد چوہدری کو راہداری ریمانڈ کے لیے کینٹ کچہری میں جوڈیشل میجسٹریٹ کینٹ مدثر حیات کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
فواد چوہدری کے خلاف استدعا کی گئی ہے کہ ملزم کو اسلام آباد منتقل کرنے کے لیے راہداری ریمانڈ دیا جائے جس پر وکیل فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کا چار گھنٹے کا راستہ ہے راہداری ریمانڈ کی کیا ضرورت ہے، یہ جائیں اور اسلام آباد میں جا کر پیش کریں۔
یہ بھی پڑھیں: فواد چوہدری کی گرفتاری، پی ٹی آئی رہنماؤں کا سخت ردعمل
انہوں نے کہا کہ ایک روزہ راہ داری ریمانڈ لے کر کہیں اور لے کر جانا چاہتے ہیں جبکہ سفری ریمانڈ نہیں بنتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ فواد چودھری کی حبس بے جا کی درخواست ہائیکورٹ میں زیر التواء ہے تاہم جب تک ہائیکورٹ کا فیصلہ نہیں آ جاتا یہ عدالت راہداری ریمانڈ کی درخواست پر سماعت نہ کرے۔
عدالت نے فواد چوہدری کے راہداری ریمانڈ پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے ان کا میڈیکل کروانے کا بھی حکم دے دیا ہے۔
بعدازاں عدالت نے محفوظ فیصلہ سانتے ہوئے فواد چوہدری کا راہداری ریمانڈ دے دیا ہے جس کے بعد پی ٹی آئی رہنما کو کنیٹ کچری سے سروسز ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔
عدالت کا تحریری حکم نامہ:
کینٹ کچہری لاہور کی جانب سے فواد چوہدری کے راہداری ریمانڈ پر تحریری حکم جاری کردیا گیا ہے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ کا فواد چوہدری کا سروسز ہسپتال سے میڈیکل کرانے تحریری کا حکم دیا ہے اور کہا ہے کہ میڈیکل کے بعد فواد چوہدری کو آج ہی اسلام آباد کی متعلقہ عدالت میں پیش کیا جائے۔
فواد چوہدری کی میڈیا سے گفتگو:
کینٹ کچہری کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ جو مقدمہ درج ہوا ہے اس پر فخر ہے،نیلسن منڈیلا پر بھی یہی مقدمہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ کہا جا رہا ہے میں نے بغاوت کی ہے لیکن الیکشن کمیشن سے متعلق جو بات کی سارا پاکستان وہی بات کر رہا ہے۔
میں کوئی جیمز بونڈ ہوں کیا؟
گرفتاری کے بعد فواد چوہدری کی میڈیا سے گفتگو#FawadChaudhry #BOLNews pic.twitter.com/GasVJv3cdwAdvertisement— BOL Network (@BOLNETWORK) January 25, 2023
ان کا کہنا تھا کہ میں سابق وفاقی وزیر اور سپریم کورٹ کا وکیل ہوں اس لئے مجھے عزت احترام کے ساتھ ٹریٹ کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جس طرح گرفتار کیا گیا وہ مناسب نہیں تھا ، مجھے یہ فون کرتے میں خود ہی آ جاتا۔
فواد چوہدری کی گرفتاری:
سابق وفاقی وزیر اور پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما فواد چوہدری کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق رہنما پی ٹی آئی کے بھائی فیصل چوہدری نے تصدیق کی ہے کہ فواد چوہدری کو ان کے گھر کے باہر سے نامعلوم افرادکو گرفتار کر کے لے گئے ہیں۔
فواد چوہدری کو گھر سے گرفتار کر کے لے کر گئےبھائی نے تصدیق کردی
براہ راست دیکھیں : https://t.co/x0DvEBdsrv #BOLNews #ImranKhan #FawadChaudhry @PTIofficial @ImranKhanPTI @fawadchaudhry pic.twitter.com/UC3jH01rKP— BOL Network (@BOLNETWORK) January 25, 2023
فواد چوہدری کیخلاف درج مقدمے کی تفصیلات:
فواد چوہدری کیخلاف سیکریٹری الیکشن کمیشن کی مدعیت میں تھانہ کوہسار میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
ایف آئی آر کے متنمیں بتایا گیا ہے کہ فواد چوہدری نے الیکشن کمیشن کی حیثیت ایک منشی جیسی ظاہر کی تھی اور الیکشن کمشنر کلرک کی طرح صرف سائن کرتا ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ محسن نقوی کو وزیر اعلیٰ بنانے کا حکم دیا جاتا ہے جس پر الیکشن کمشنر نے دستخط کردیا ہے اور کہا ہے کہ اگر آپ اتنے کمزور ہیں تو گھروں میں بیٹھ جائیں۔
خیال رہے کہ مقدمہ گزشتہ روز رات دس بجے درج کیا گیا ہے تاہم فواد چوہدری کا راہداری ریمانڈ لاہور سے لیا جائیگا ۔
فواد چوہدری کو لاہور پولیس کی مدد سے اسلام آباد پولیس نے گرفتار کیا ہے جس کے بعد ان کو اسلام آباد لایا جائے گا ۔
بعدازاں فواد چوہدری کو دسٹرکٹ کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ وقاص کی عدالت میں پیش کیا جائے گا اور ان کا جسمانی ریمانڈ مانگا جائے گا۔
اسلام آباد پولیس کا بیان:
فواد چوہدری کی گرفتاری پر اسلام آباد پولیس کی جانب سے بیان جاری کیا گیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ آئینی ادارے کی درخواست پر پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
پولیس نے بتایا ہے کہ سیکرٹری الیکشن کمیشن آف پاکستان کی درخواست پر تھانہ کوہسار میں درج کیا گیا ہے جبکہ فواد چوہدری نے چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کو ان کے فرائض منصبی سے روکنے کے لئے ڈرایا دھمکایا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ فواد چوہدری نے آئینی اداروں کے خلاف شرانگیزی پیدا کرنے اور لوگوں کے جذبات مشتعل کرنے کی کوشش کی ہے تاہم مقدمے پر قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جارہی ہے۔
اہلیہ کا ردعمل:
اس حوالے سے ان کی اہلیہ کا کہنا ہے کہ ہمیں بتایا جائےکہ فواد چوہدری کو کس مقدمے میں اٹھایا گیا،آئی جی پنجاب کو بھی رابطہ کیا گیا ہے لیکن وہاں سے کوئی جواب نہیں آیا اور متعلقہ تھانے کو بھی نہیں پتہ کہ فواد چوہدری کو کہاں لے کر جایا گیا۔
ان کی اہلیہ کا کہنا تھا کہ ہمارے گھر کے اندر 8 سے 10 پولیس والے آئے اور بغیر کوئی ایف آئی آر دکھائے اٹھاکر لے گئے،یہ گرفتاری نہیں،یہ اغوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کو گرفتار کرنے کی کوشش، سیکیورٹی میں بھی کمی کردی گئی
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News