اسلام آباد: سینیٹ کے ارکان نے ملک میں عام انتخابات کی تاریخ کے اعلان کو خوش آئند قرار دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں ایوان بالا کے ارکان کی جانب سے عام انتخابات کی تاریخ کے اعلان کو خوش آئند قرار دیا گیا۔
اجلاس میں قائد حزب اختلاف شہزاد وسیم نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کل تاریخی دن تھا، اتفاق رائے سے الیکشن کی تاریخ کا اعلان کر دیا گیا، فیصلے ہوتے ہیں مگر عملدرآمد یقینی بنانا ہو گا۔
شہزاد وسیم نے کہا کہ الیکشن کی تاریخ کون دے گا اس بحث کا حتمی فیصلہ آنا چاہیے، آئین کہتا ہے کہ صدر مملکت تاریخ دیں گے جب بھی مبہم قانون سازی ہوتی ہے تو ایسے تنازعات کھڑے ہوتے ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ اسمبلیاں تحلیل ہونے کے نوے دن میں الیکشن آئینی تقاضہ ہے، جب پنجاب میں اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد نوے روز میں انتخابات کا مطالبہ کیا، اس وقت پی ڈی ایم مخالف تھی اب وہ نوے روز کے انتخاب کی ہامی تھی، پی ڈی ایم حکومت انوکھی حکومت تھی جس میں گیارہ جماعتیں اتحادی تھیں، ان گیارہ جماعتوں میں کوئی بھی ناکامی کی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں۔
قائد حزب اختلاف نے مزید کہا کہ آج ہماری امیدوں کا مرکز ملک کے نوجوان ہے، تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل ہے کہ ٹکٹوں کا فیصلہ کرتے ہوئے نوجوانوں کو موقع دیں، آج کے چیلنجز بہت بڑے ہیں جن کا مقابلہ ماضی کے فرسودہ طریقوں سے ہٹ کر سوچنا ہوگا۔
دوسری جانب قائد ایوان اسحاق ڈار نے سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آئین کہتا ہے نوے دن مین الیکشن ہوں، ہمیں آئین کی باقی شقیں بھی یاد رکھنی چاہیں، مردم شماری ہوجائے مشترکہ مفادات کونسل منظوری دے تو حلقہ بندیاں آئینی تقاضا ہے، نئی مردم شماری کے بعد حلقہ بندیاں ضروری ہیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ ہمیں 2018 میں لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں ملی، الیکشن کے نتائج کو دل سے تسلیم کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ جب بجٹ پیش کیا تو الیکشن کمیشن کیلئے صرف پانچ ارب تھے، الیکشن کمیشن 54ارب مانگ رہا تھا پھر بات چیت سے 46ارب پر اتفاق ہوا، اس کے باوجود سولہ ارب روپے مزید درکار تھے، ہم اس وقت آئی ایم ایف کے پروگرام میں تھے، پھر قومی اسمبلی نے قرارداد کے ذریعے مجھے پابند کردیا تھا۔
انکا کہنا تھا کہ میں جوڈیشری اور ایوان کے درمیان شٹل کاک بن گیا تھا، ایک طرف عدالت دوسری طرف کابینہ اور پھر ایوان تھا، اگر 24ویں معیشت 47ویں بنی تو ذمہ دار کون ہے۔
قائد ایوان نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف سے طے پروگرام ڈی ریل کردیا کسی کومورد الزام نہیں ٹھہراسکتے، سیاسی جماعتوں سے ملاقاتیں ہوئیں، سب کے الگ مسائل ہیں، دشمن چاہتے تھے کہ پاکستان ڈیفالٹ ہو۔
بعدازاں سینٹر فدا محمد نے سینیٹ اجلاس میں کورم کی نشاندہی کردی جس کے بعد چیئرمین سینیٹ کی ہدایت پر ایوان میں گھنٹیاں بجادی گئیں۔
سینیٹ اجلاس میں کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے اجلاس کو پیر شام 4 بجے تک کے لئے ملتوی کردیا گیا۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارےفیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں
ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News