امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹویٹر پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شام سے متعلق امریکہ کے پاس 3آپشنز ہیں۔
پہلا آپشن یہ کہ ہزاروں فوجی بھیجیں اور عسکریت پسندی سے کامیابی حاصل کریں۔
دوسرا آپشن یہ کہ ترکی پر سخت معاشی پابندیاں لگائیں۔
تیسرا آپشن یہ کہ ترکی اور کردوں کے مابین ثالثی کا کردار ادا کریں۔
Advertisement….We have one of three choices: Send in thousands of troops and win Militarily, hit Turkey very hard Financially and with Sanctions, or mediate a deal between Turkey and the Kurds!
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) October 10, 2019
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں شام میں کُرد ملیشیا کے خلاف آپریشن کے ترکی کے فیصلے کے بعد امریکا نے اپنی فوجیں شام ترک سرحدی علاقے سے پیچھے ہٹانےکا اعلان کیا تھا جس پر کُرد ملیشیا نے امریکا پر ’پیٹھ میں چھرا گھونپنے‘ کا الزام عائد کیاتھا۔
اِس کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی کو معیشت تباہ کرنے کی دھمکیاں دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ترکی نے شام میں حد سے بڑھ کر کچھ کیا تو ترکی کی معیشت کو تباہ کردیں گے جو ہم پہلے بھی کر چکے ہیں۔
تاہم اگلے روز ہی ٹرمپ نے امریکا اور ترکی میں کشیدگی کم کرنے کیلئے ترک صدر کو واشنگٹن کے دورے کی دعوت دی تھی اور کہا تھا کہ ’لوگ بھول جاتے ہیں کہ ترکی امریکا کا بڑا تجارتی ساتھی ہے، ترکی ہمارے ایف 35 فائٹر جیٹ کے لیے اسٹیل کا ڈھانچہ تیار کرتا ہے اور ترکی سے معاملات طے کرنے کا تجربہ اچھا رہا ہے‘۔
واضح رہے کہ2014 میں امریکی صدر باراک اوباما نے پہلی مرتبہ داعش کے خلاف شام میں فضائی آپریشن شروع کیا اور 2015 کے اواخر میں اپنے 50 فوجی بھیج کر شامی خانہ جنگی میں باضابطہ طور پر حصہ لیا۔
امریکی فوجی داعش کے خلاف لڑنے کیلئے شامی کردش ملیشیا اور جنگجوؤں کو تربیت دیتے رہے ہیں۔
20 دسمبر 2018 کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام میں داعش کو شکست دینے کا اعلان کرتے ہوئے امریکی فوجیوں کو واپس بلانے کا اعلان کیا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News