ترکی اسرائیل سے تعلقات کو اُس وقت بہتر بنائے گا جب اسرائیل فلسطینیوں کے ساتھ امن کو فروغ دے گا۔ ترک اخبار ڈیلی صباح کے مطابق قطر کے دورے پر موجود صدر رجب طیب اردوان نے آج یہ بات کہی۔
صدر اردوان کا کہنا تھا کہ وہ ماضی میں بھی اسرائیلی حکام سے بات کرچکے ہیں لیکن اُسے فلسطین کے حوالے سے اپنی علاقائی پالیسیوں پر زیادہ حساسیت سے عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے۔
صدر اردوان نے یروشلم اور مسجد اقصیٰ کے حوالے سے کہا کہ اسرائیل اور ترکی کے مابین دوبارہ سفیروں کا تبادلہ ممکن ہے اگر اسرائیل ان علاقوں پر اپنا نکتہء نظر تبدیل کرے۔ انہوں نے متحدہ عرب امارات کے ترکی سے تعلقات کو بہتر بنانے کے اقدامات پر کہا کہ ایسا ہی اسرائیل کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے۔
صدر اردوان نے گزشتہ ہفتے بھی مصر اور اسرائیل سے تعلقات کے حوالے سے پوچھے جانے والے سوال پر کہا تھا کہ جو اقدامات متحدہ عرب امارات کے ساتھ لیے گئے ہیں وہی دوسرے ممالک کے ساتھ بھی لیے جا سکتے ہیں۔
ترک صدر اردوان نے پچھلے مہینے اسرائیلی وزیراعظم نفٹالی بینیٹ سے فون پر غیر معمولی بات چیت بھی کی تھی۔
ترکی اور اسرائیل کے تعلقات مئی 2010 میں اُس وقت خراب ہوئے تھے جب اسرائیل نے غزہ کا محاصرہ کرکے فلسطینیوں پر زندگی تنگ کر رکھی تھی۔ ترکی نے اپنے فلاحی ادارے کی جانب سے فلسطینیوں کو اشیائے ضروریہ کی ترسیل کیلیے ایک امدادی بحری جہاز ”فریڈم فلوٹیلا” غزہ روانہ کیا تو اسرائیل نے جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اُسے روک لیا۔ اس دوران اسرائیلی کمانڈوز نے عملے کے ساتھ ساتھ امدادی کارکنوں اور عالمی میڈیا نمائندوں کو نہ صرف ہراساں کیا بلکہ 9 امدادی کارکنوں کو شہید اور متعدد کو زخمی بھی کردیا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News