اوسلو میں مذاکرات کے دوران یورپی ممالک نے طالبان کو امداد کی فراہمی خواتین کو تعلیم اور حقوق سے مشروط کردی ہے۔
عرب نیوز ایجنسی کے مطابق افغانستان میں بر سر اقتدار آنے کے بعد طالبان کے وفد کے ناروے کے شہر اوسلو میں یورپی ممالک سے پہلے باضابطہ مذاکرات ہوئے ہیں۔
بند کمرے میں ہونے والے ان مذاکرات کے بعد طالبان کا وفد کسی بھی قسم کا بیان جاری کئے بغیر ہی کابل واپس چلا گیا ہے۔
طالبان کی خواہش ہے کہ افغانستان میں ان کی حکومت کو تسلیم کیا جائے اور افغانستان کے غیر ملکی اثاثے بحال کئے جائیں۔
مزید پڑھیے: اوسلو مذاکرات اپنے آپ میں ایک کامیابی ہیں، طالبان
بین الاقوامی مالیاتی ادارے 15 اگست کے بعد سے افغانستان سے بالکل الگ تھلگ ہوگئے ہیں، جس کی وجہ سے افغانستان میں ناصرف مالیاتی بحران جاری ہے بلکہ ملک کا معاشی ڈھانچہ بھی بری طرح ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔
افغانستان میں انسانی بحران ہر گزرتے دن کے ساتھ سنگین ہوتا جارہا ہے۔ طویل خشک سالی، مہنگائی اور اجناس کی قلت کے باعث لاکھوں لوگ غذائی قلت کا شکار ہیں جب کہ امریکی پابندیوں کے باعث امداد بھی نہیں مل رہی۔
افغان طالبان کے وفد سے مذاکرات میں شامل ناروے کی پناہ گزین کونسل (این آر سی) کے سیکریٹری جنرل جان ایجلینڈ کا کہنا تھا کہ پابندیوں کے خاتمے کے بغیر ہم افغانستان میں انسانی جانیں نہیں بچا سکتے۔ امداد بند ہونے سے ان ہی شہریوں کو نقصان پہنچ رہا ہے جن کے دفاع پر نیٹو ممالک نے کئی دہائیوں تک سیکڑوں ارب ڈالر خرچ کیے۔
اقوام متحدہ کے مطابق افغانستان کی 55 فیصد آبادی کو اس وقت بھوک کا سامنا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیے: ناروے میں طالبان اور مغربی طاقتوں کے مذاکرات
طالبان حکومت میں وزیر خارجہ امیر خان متقی کی سربراہی میں وفد نے اوسلو میں فرانسیسی وزارت خارجہ کے سینیئر افسر برٹرینڈ لوتھولیری، برطانیہ کے خصوصی ایلچی نگیل کیسے اور ناروے کی وزارت خارجہ کے افسران سے ملاقاتیں کی تھیں۔
مذاکرات کے دوران مغربی ممالک کے سفارت کاروں نے طالبان سے اپنی توقعات کا اظہار کیا۔
افغانستان کے لئے یورپی یونین کے خصوصی ایلچی ٹامس نکلسن اپنے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ مذاکرات کے دوران مارچ میں نئے تعلیمی سال کے آغاز پر اسکولوں تک لڑکوں اور لڑکیوں کی رسائی کو ممکن بنانے پر زور دیا گیا۔
مذاکرات کے حوالے سے ناروے کے وزیر اعظم جونس گیہر اسٹور کا کہنا تھا کہ طالبان سے مذاکرات کی نوعیت انتہائی سنجیدہ اور حقیقی نوعیت کی تھی۔ ہم نے انہیں واضح کردیا ہے کہ ہم 12 سال سے بڑی لڑکیوں کو بھی اسکول میں دیکھنا چاہتے ہیں۔
طالبان کے وفد نے اوسلو میں ہونے والے ان مذاکرات کو اپنی بین الاقوامی شناخت کی جانب ایک قدم قرار دیا ہے۔
مذاکرات کے دوران افغان وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ ناروے کی جانب سے ہمیں بات چیت کا موقع دینا اپنے آپ میں ایک کامیابی ہے۔ افغانستان کو کسی بھی قسم کے مسائل سے بچانے، معاشی مسائل کے حل کے لیے مزید امداد کو راغب کرنے کے لیے یہ بہترین ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News