مفتی اعظم جامعہ الازہر نے افغان طالبان کی جانب سے یونیورسٹیوں میں خواتین کے تعلیم پر پابندی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
مسلم کونسل برائے بزرگ کے سربراہ اور مفتی اعظم جامعہ الازہر ڈاکٹر احمد الطیب کا کہنا ہے کہ کونسل واضح طور پر اس طرح کے اقدام کی مخالفت کرتی ہے جو خواتین کو تعلیم کے ان کے بنیادی حق سے محروم کر دیتا ہے جس کا اسلامی قانون میں تحفظ موجود ہے۔
مفتی اعظم جامعہ الازہر نے افغان طالبان سے خواتین کی تعلیم کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمام افغان خواتین اور لڑکیوں کو تعلیم کا حق اسلامی شریعت کے مطابق عزت اور احترام کے ساتھ دیا جائے۔
کونسل کے اعلانیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ اسلام نے خواتین کو قبل از اسلام روایات سے آزاد کیا جو انہیں ان کے حقوق سے محروم کرتیں تھیں۔
کونسل اس بات کا بھی مطالبہ کرتی ہے کہ نوجوان لڑکیوں اور خواتین کو اسلامی تعلیمات کے مطابق مکمل تعلیم فراہم کی جائے اور ان کے وقار کا خیال بھی رکھا جائے۔
واضح رہے کہ افغانستان میں خواتین پر اعلیٰ تعلیم کے دروازے بند کردیے گئے ہیں اور ان پر یونیورسٹیوں میں داخلے پر پابندی کا سرکاری حکم نامہ جاری کردیا گیا ہے۔
اس حوالے سے افغان وزارت تعلیم کی جانب سے پابندی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے جب کہ پابندی کے جاری نوٹیفکیشن میں جامعات کی انتظامیہ کو خواتین کو داخلہ نہ دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں خواتین کے حوالے سے نئے قوانین کا اعلان
رپورٹ کے مطابق طالبان حکومت کا یہ حکم فوری طور پر لاگو ہوگا اور اس پر اگلے احکامات تک حکم جاری رہے گا۔
یہ حکم نامہ جاری ہونے کے بعد خواتین اب ویٹرنری سائنس، انجینئرنگ، اکنامکس اور زراعت کی تعلیم حاصل نہیں کرسکیں گی جب کہ شعبہ صحافت میں جانا بھی ان کا مشکل ہوگیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News