ڈبلیو ایچ او نے خبردار کیا ہے کہ ترکیہ اور شام میں ہزاروں افراد کی جان لینے والے زلزلے سے 23 ملین افراد متاثر ہو سکتے ہیں۔
عرب میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے سینئر ایمرجنسی آفیسر ایڈیلہیڈ مارسچانگ نے کہا کہ متاثرہ علاقوں کے جائزہ کے نقشے ظاہر کرتے ہیں کہ ممکنہ طور پر 23 ملین افراد متاثر ہونے جا رہے ہیں ۔
سینئر ایمرجنسی آفیسر ایڈیلہیڈ مارسچانگ طویل مدتی امداد کے اعلان کے ساتھ کہا کہ علاقے میں موجود تقریباً 50 لاکھ کمزور اور غریب آبادی سب سے زیادہ متاثر ہو گی۔
یہ بھی پڑھیں : ترکیہ اور شام میں زلزلہ: 5 ہزار سے زائد ہلاکتیں، تعداد 20 ہزار تک پہنچنے کا خدشہ
ڈبلیو ایچ او نے ترکیہ اور شام سے ملنے والی رپورٹس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ شہری بنیادی ڈھانچے اور ممکنہ طور پر صحت کے بنیادی ڈھانچے کو متاثرہ علاقے میں خاص طور پر ترکی اور شمال مغربی شام میں نقصان پہنچا ہے۔
ایڈیلہیڈ مارسچانگ نے جینوا میں ڈبلیو ایچ او کی ایگزیکٹو کمیٹی پر واضح کیا کہ فوری اور وسط مدتی میں بنیادی ضرورتوں کی زیادہ ضرورت شام میں ہوسکتی ہیں.
ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے کہا کہ اب یہ وقت کے خلاف ایک دوڑ ہے اور اقوام متحدہ کی صحت کی ایجنسی فوری طور پر علاقے میں امداد بھیج رہی ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے کہا کہ ہم ہنگامی سامان کو متحرک کر رہے ہیں اور ہم نے ہنگامی طبی ٹیموں کے ڈبلیو ایچ او نیٹ ورک کو فعال کر دیا ہے تاکہ زخمیوں اور سب سے زیادہ کمزوروں کو صحت کی ضروری دیکھ بھال فراہم کی جا سکے۔
ڈیزاسٹر ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ ترکیہ اور شام کے ایک وسیع سرحدی علاقے کے شہروں میں کئی ہزار عمارتیں زمین بوس ہو گئی ہیں، جو پہلے ہی جنگ، شورش، پناہ گزینوں کے بحران اور ہیضے کی وباء سے دوچار علاقے پر مصیبتیں ڈال رہی ہیں۔
خاص طور پر شمالی شام میں صورت حال انتہائی سنگین ہے، جو پہلے ہی برسوں کی جنگ سے تباہ ہو چکا ہے۔
گزشتہ رات زندہ بچ جانے والوں نے اپنے ننگے ہاتھوں کا استعمال کرتے ہوئے کثیر المنزلہ اپارٹمنٹ بلاکس کے کھنڈرات سے بچا کھچا سامان نکالنے کی کوشش کی۔
ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ایجنسی تمام شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرے گی تاکہ دونوں ممالک کے حکام کو آنے والے نازک اوقات اور دنوں میں، اور آنے والے مہینوں اور سالوں میں دونوں ممالک کی بحالی اور تعمیر نو میں مدد ملے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News