ایک تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ لوگوں کو اس بات کا اندازہ نہیں ہے کہ جب وہ کھانا شیئر کرتے ہیں تو یہ چیز ان کے موٹاپے کا کتنا سبب بنتی ہے۔
لیکن رات کا کھانا جب شیئر کیا جاتا ہے تو بظاہر کم موٹاپے کا سبب دِکھتا ہے کیوں کہ لوگوں کو اس بات کا خیال ہوتا ہے کہ یہ ان کا کھانا نہیں ہے۔
کینیڈین سائنس دانوں نے بتایا کہ کھانے کو شیئر کرتے وقت مشاہدے میں آنے والے اس عدم ملکیت کے احساس کا مطلب ہے کہ لوگ ذہنی طور پر اس کے نتیجے سے کیلوریز کو علیحدہ کر دیتے ہیں۔
جرنل آف کنزیومر سائیکولوجی میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں سائنس دان نیوکھیٹ ٹیلر اور تھیوڈور نوزورتھی نے بتایا کہ ان کو حاصل ہونے والی معلومات یہ بتاتی ہیں کہ دوست احباب کے ساتھ ریسٹورانٹ میں چھوٹی پلیٹیں یا اسنیکس کی شیئرنگ ممکنہ طور پر حد درجہ زیادہ کیلورک خوراک لینے کا سبب بن سکتی ہے۔
ڈاکٹر ٹیلر کا کہنا تھا کہ جب ہم ایک شیئرڈ پلیٹ پر کھانا دیکھتے ہیں تو ہم یہ تو سمجھتے ہیں کہ ہم کتنی کیلوریز لے رہے ہیں لیکن یہ نہیں سوچتے کہ یہ کیلیوریز ہمارے وزن کو کس طرح متاثر کر سکتی ہے۔
بہ الفاظ دیگر کیوں کہ شیئر کی ہوئی پلیٹ ہماری نہیں ہوتی، یہ ایک مشترکہ پلیٹ ہوتی ہے جو کسی کے ساتھ شیئر کی گئی ہوتی ہے تو ہمارا یہ ماننا ہوتا ہے کہ اس پلیٹ سے جو بھی ہم کھائیں گے اس کا ہمارے وزن پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
نتیجتاً یہ ہمیں مزید کھانے کی طرف راغب کرتا ہے کیوں کہ ہم یہ سمجھ رہے ہوتے ہیں کہ اس غذا کی کھپت کے کوئی نتائج نہیں ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News