آپ کا مدافعتی نظام جتنا زیادہ مضبوط ہوگا آپ اتنا ہی زیادہ بیماریوں سے دور اور صحت مند رہیں گے۔ یوں تو تمام ہی قدرتی غذاؤں میں ایسے صحت بخش اجزاء پائے جاتے ہیں جو آپ کی مجموعی صحت کو بہتر بناتے ہیں تاہم کچھ ایسی خاص غذائیں بھی ہیں جو آپ کے مدافعتی نظام کو مظبوط بنانے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہیں۔
یہاں پر انہیں غذاؤں کا ذکر کیا جارہا ہے جو قوت مدافعت بڑھانے میں معاون ثابت ہوتی ہیں اور انہیں کس طرح روزمرہ کی خوراک کا حصہ بنایا سکتا ہے۔
مشروم
ایک تحقیق کے مطابق کھمبیوں میں سیلینیم نامی جز پایا جاتا ہے جس کی کمی وائرس سے متاثر ہونے کے خطرے کو بڑھا سکتی ہے۔ اس علاوہ ان میں پائے جانے والے رائبوفلاوین اور نیاسین بھی صحت مند مدافعتی نظام کو فروغ دیتے ہیں۔ مشروم کو سوپ سے لے کر گریوی تک سب میں شامل کیا جاسکتا ہے۔
شکر قندی
شکر قندی میں اینٹی آکسیڈینٹ اور بیٹا کیروٹین موجود ہوتا ہے جوکہ وٹامن اے کی ایک شکل ہے یہ آپ کی جلد کو صحت مند رکھنے کے ساتھ مختلف بیکٹیریا اور وائرس سے لڑنے میں مدد دیتے ہیں۔
“وٹامن اے مدافعتی نظام کو منظم کرنے اور فاسد مادوں کو دور کر کے آپ کو انفیکشن سے بچاتا ہے۔ شکر قندی میں وٹامن اے کی یومیہ تجویز کردہ مقدار کا 380 فیصد سے زیادہ ہوتا ہے۔ شکر قندی کو ابال کر سلاد یا گریوی میں شامل کیا جاسکتا ہے۔۔
بادام
بادام وٹامن ای کے حصول کا ایک بہترین ذریعہ ہے یہ بھی ایک اینٹی آکسیڈینٹ ہے جو مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ مٹھی بھر بادام کو روزانہ بطور اسنکیس کھایا جاسکتا ہے۔
دہی
دہی میں پروبائیوٹکس کثیر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔یہ مدافعتی نظام کو متحرک کرنے، آنتوں کو صحت مند رکھنے اور بیماری پیدا کرنے والے بیکٹیریا کے خاتمے میں معان ثابت ہوتے ہیں۔
ڈیری مصنوعات جیسے دودھ اور دہی میں وٹامن ڈی کثرت میں پایا جاتا ہے جبکہ اس اہم وٹامن کی کمی سے سردی یا فلو کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
سبز پتوں والی سبزیاں
جرنل آف امیونولوجی میں شائع ایک تحقیق کے مطابق، پالک اور کیل جیسی پتوں والی سبزیاں غذائیت سے بھرپور ہوتی ہیں، جن میں فائبر، اینٹی آکسیڈنٹس اور فولیٹ شامل ہیں، یہ تمام اجزاء مدافعتی افعال کے لیے خاص طور پر اہم ہیں۔ پالک اور کیل کو سلاد میں شامل کیا جاسکتا ہے۔
چائے
سبز اور کالی چائے میں پولی فینول اور فلیوونائڈز ہوتے ہیں جو کہ انتہائی طاقت ور اینٹی آکسیڈنٹ ہیں یہی وجہ ہے کہ یہ بیماری سے لڑنے میں مدد دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ، اس میں موجود امینو ایسڈ قوت مدافعت بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ دن بھر میں جائے کے ایک سے دو کپ کو پیا جاسکتا ہے۔
گوبھی
گوبھی میں گلوٹامین نامی مرکب پایا جاتا ہے، جو مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے جانا جاتا ہے۔ اسے کچا یا مختلف سبزیوں اور گوشت میں شامل کر خوراک کا حصہ بنایا جاسکتا ہے۔
لہسن
لہسن میں اینٹی بایوٹکس خصوصیات پائی جاتی ہیں اس میں ایلیسن نامی ایک جز پایا جاتا ہے جو اپنی اینٹی بیکٹیریل اور اینٹی فنگل خصوصیات کی وجہ سے انفیکشن اور بیکٹیریا تحفظ فراہم کرتا ہے۔ لہس کو کسی بھی کھانے میں شامل کیا جاسکتا ہے۔
جو اور جئی
ان سالم اناج میں بیٹا گلوکن موجود ہوتا ہے یہ ایک قسم کا فائبر ہے جس میں اینٹی مائیکروبیل اور اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات پائی جاتی ہیں جو مدافعتی نظام کو متحرک کرتی ہیں۔ جو کو سوپ اور سلاد میں شامل کر کے اس کی فادیت کو بھی بڑھایا جاسکتا ہے۔تاہم جو کادلیہ اور دودھ صبح کا بہترین ناشتہ ہے۔
مچھلی
سیلینیم نامی جز جوکہ شیل فش میں بکثرت پایاجاتا ہے جیسے سیپ، لابسٹر اور کیکڑے۔ یہ خون کے سفید خلیوں کو سائٹوکائنز پروٹین بنانے میں مدد کرتا ہے جو فلو کے وائرس کو جسم سے باہر دھکیل دیتا ہے۔
اس کے علاوہ سالمن اومیگا تھری فیٹس سے بھرپور ہوتی ہے ، یہ سوزش کو کم کرنے اور سانس کی نالی کی انفیکشن سے بچانے میں مدد دیتی ہے۔ اسے فرائی کر کے استعمال کریں۔
تحقیق کے مطابق مختلف غذائی اجزاء کی کمی جیسے وٹامن اے، سی، ای، بی، ڈی، سیلینیم، زنک، آئرن، کاپر اور فولک ایسڈ بیماری کے لیے آپ کی حساسیت کو بڑھا دیتی ہے ۔درحقیقت، غذائیت کی کمی قوت مدافعت کی کمی کی سب سے عام وجہ ہے، لہذا متوان غذا کو خوراک میں شامل رکھیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News