ذہنی صلاحیت کو عروج پر پہنچانے کے لیے کوئی جادوئی گولی تو دستیاب نہیں تاہم کچھ عام چیزیں ضرور ہیں۔
کچھ عادات دماغی افعال کو بہتر بنا کر عمر بڑھنے کے ساتھ ذہنی تنزلی سے تحفظ فراہم کرتی ہیں۔
اپنی حسوں کو استعمال
ڈیوک یونیورسٹی کے مطابق نیورو بکس نامی ورزش دماغ کے لیے چیلنج ثابت ہوتی ہیں۔
ہماری 5 حسیں سیکھنے میں مدد دیتی ہیں تو انہیں اپنے ذہن کی ورزش کے لیے استعمال کریں۔
دماغ استعمال کریں
جی ہاں استعمال کریں یا اس میں تنزلی کا سامنا کریں، دماغ کو جتنا استعمال کریں گے وہ اتنا ہی تیز کام کرے گا۔
اس مقصد کے لیے چند چیزیں مددگار ہیں جیسے مطالعہ، گیم کھیلنا (بہت زیادہ نہیں)، نئی زبان سیکھنا، لیکچر سننا وغیرہ۔
جسمانی ورزش
ورزشیں خاص طور پر ایسی جسمانی سرگرمیاں جو دل کی دھڑکن کی رفتار تیز کریں، جیسے تیز چہل قدمی یا تیراکی، ذہن کے لیے بھی فائدہ مند ہوتی ہیں۔
اس حوالے سے ماہرین واضح طور پر تو کچھ کہہ نہیں سکتے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے، مگر جسمانی سرگرمیوں سے دماغ کے لیے خون کی فراہمی بڑھتی ہے اور دماغی خلیات کے درمیان تعلق بہتر ہوتا ہے۔
متوازن غذا
اپنے دماغ کو ہر عمر میں جوان رکھنے کے لیے ایسی غذاؤں کا انتخاب کریں جو دل کے لیے مفید ہونے کے ساتھ توند سے تحفظ کریں
ہائی کولیسٹرول اور ہائی بلڈ پریشر سے بھی یہ خطرہ بڑھتا ہے تو اس سے تحفظ کے لیے تلی ہوئی غذاؤں سے گریز کریں، پھلوں اور سبزیوں کا زیادہ استعمال، مچھلی کھائیں اور صحت بخش چکنائی جیسے گریاں، بیج اور زیتون کو ترجیح دیں۔
ویڈیو گیمز سے مدد لیں
متعد تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا ہے کہ ویڈیو گیمز سے دماغ کے وہ حصے متحرل ہوتے ہیں جو حرکت، یادداشت، منصوبہ سازی اور فائن موٹر اسکلز کو کنٹرول کرتے ہیں۔
موسیقی بھی مددگار
بچن میں کسی ساز کو بجانے سے درمیانی عمر میں بہتر طریقے سے سوچنے میں مدد دیتا ہے۔
موسیقی سے دماغی افعال میں بہتری آتی ہے خاص طور پر یادداشت اور منصوبہ بنانے کی صلاحیت، اور اچھی بات یہ ہے کہ ہر عمر میں اس سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے
دوست بنائیں
تحقیقی رپورٹس میں ثابت ہوا ہے کہ سماجی سرگرمیاں ذہن کو تیز بنانے میں مددگار ہیں۔
پرسکون رہنا سیکھیں
بہت زیادہ تناؤ دماغ کے ان حصوں کو نقصان پہنچاتا ہے جہاں موجود خلیات اطلاعات کو جمع اور تجزیہ کرنے کا کام کرتے ہیں۔
اس سے بچنے کے لیے چند آسان عادات اپنائی جاسکتی ہیں جیسے گہری سانسیں لینا، ایسا مشغلہ جو ہنسنے پر مجبور کرے، موسیقی سننا، مراقبہ یا یوگا اور کسی سے بات کرنا قابل ذکر ہیں۔
اچھی نیند
کچھ نیا سیکھنے سے پہلے اور بعد میں مناسب وقت تک نیند کو عادت بنائیں۔
رات کی اچھی یادداشت اور مزاج کے لیے بھی مفید ہے، بالغ افراد ہر رات 7 سے 8 گھنٹے نیند کی ضرورت ہوتی ہے، جس کے دوران دماغ اپنی صفائی کرکے نقصان دہ اجزا کو نکال باہر کرتا ہے۔
یادداشت تیز بنانے کے ہتھیار
عمر بڑھنے کے ساتھ چیزوں کو اس طرح آسانی سے یاد رکھنا مشکل ہوتا ہے جیسا نوجوانی میں ممکن تھا۔
تاہم چند عادات سے اس سے بچنا ممکن ہے جیسے چیزوں کو لکھ لینا، فون میں کیلنڈر اور ریمائنڈر فیچرز کا استعمال، ایک وقت میں ایک کام پر توجہ مرکوز کرن، نئی چیزوں کو بتدریج سیکھنا۔
نام یاد رکھنا کا آسان طریقہ
ناموں کو یاد رکھنے میں مشکل کا سامنا ہوتا ہے؟ اگر ہاں تو کسی فرد کا نام اس سے بات چیت کرتے ہوئے ہمیشہ دہراتے رہے، بلند آواز میں ممکن نہیں تو کم از کم دماغ میں ضرور ایسا کریں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News