امریکی انڈر سیکرٹری آف اسٹیٹ وکٹوریہ نیولینڈ کا سیکریٹری خارجہ سہیل محمود سے رابطہ ہوا ہے ، سیکریٹری خارجہ نے افغان امن عمل کے لیے حمایت جاری رکھنے کے عزم کی تجدید کی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ نے بریفنگ میں کہا ہے کہ پاکستان جاپان سیاسی اورعسکری مذاکرات کا اٹھواں دور منعقد کیا گیا ہے ، مجازری دور میں پاک جاپان تعلقات سمیت متعدد پہلوں پر تبادلہ خیال بھی کیا گیا ہے۔
ترجمان دفترخارجہ کی بریفنگ میں مزید بتایا گیا ہے کہ ایف ایم پورٹل کو پانچ ممالک میں فعال کر دیا گیا ہے ، اس پورٹل کو جلد دیگر پاکستانی مشنز تک توسیع دی جائے گی۔
اقوام متحدہ کے بچوں اور ان کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر رپورٹ نے مقبوضہ کشمیر مظالم کو بے نقاب کیا ہے اس کے علاوہ بھارت نے کشمیر پر کل جماعتی کانفرنس میں کشمیریوں کی حقیقی نمائندہ جماعت اے پی سی میں شرکت کی دعوت نہیں دی ہے۔
افغانستان کے حوالے سے واضح پوزیشن رہی ہے کہ اس کا کوئی عسکری حل ممکن نہیں ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ زاہد محمود نے بریفنگ میں مزید بتایا ہے کہ امید رکھتے ہیں افغان حکومت اس حوالے سے اپنی ذمہ داریاں نبھائے گی ، ہم اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے افغان امن عمل پر تعاون جاری رکھیں گے۔
پاکستان کئی دھائیوں سے 30 لاکھ افغان مہاجرین کو پناہ دیے ہوئے ہے، بین الاقوامی برادری سے درخواست ہے کہ افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے لئے سازگار حالات پیدا کرے۔
بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ کوئی بھی امن مخالف بیان امن عمل میں مددگار ثابت نہیں ہوگا ، اس وقت الزام تراشیوں کی بجائے مثبت کوشیشوں کی ضرورت ہے۔
پاکستان واحد ملک ہے جس نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو مسئلہ فلسطین کے حل سے مشروط کیا ہے۔
دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ہم امریکہ سے تعلقات بہتر بنانے کے خواہشمند ہیں ، دونوں ممالک افغان امن عمل میں باہمی معاونت کر رہے ہیں جبکہ چین پاکستان کا قریبی دوست ہے۔
چین کی مدد سے ہم نے سی پیک کا پہلا مرحلہ مکمل کر لیا ہے اور اب ہم سی پیک کے دوسرے مرحلے میں داخل ہوگئے ہیں جبکہ اس مرحلے میں ہم 9 خصوصی اقتصادی زونز بنانے جا رہے ہیں۔
بریفنگ میں مزید بتایا گیا ہے کہ مقبوضہ جموں اور کشمیر پر بھارت کو یاد دلاتے ہیں کہ یہ ایک متنازع علاقہ ہے ، مقبوضہ جموں و کشمیر کا مسئلے اقوام متحدہ کے حل طلب ایجنڈا میں شامل ہے۔
واضح رہے کہ بریفنگ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پاکستان اور امریکہ مل کر کام کر رہے ہیں ، خواہش ہے کہ امریکہ کے ساتھ ورکنگ ریلیشن شپ کو مزید مضبوط کیا جائے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News