Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

کراچی: آرٹس کونسل آف پاکستان میں بارہویں عالمی اردو کانفرنس کا انعقاد

Now Reading:

کراچی: آرٹس کونسل آف پاکستان میں بارہویں عالمی اردو کانفرنس کا انعقاد
کراچی : آرٹس کونسل آف پاکستان میں بارہویں عالمی اردو کانفرنس کا انعقاد

آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں جاری بارہویں عالمی اردو کانفرنس میں غالب کی ڈیڑھ سو سالہ برسی کی مناسبت سے خصوصی اجلاس منعقد ہوا۔

جس کا عنوان” غالب ہمہ رنگ شاعر“ تھا اجلاس کی صدارت بھارت سے آئے ہوئے نامور ادیب شمیم حنفی نے کی،   جبکہ اجلاس میں ڈاکٹر نعمان الحق نے”یگانہ اور مثال زمانہ گونہ گوں “،تحسین فراقی نے ”حیات اور تصور حیات “ اور ہیروکتاﺅجی نے اپنا مقالہ پیش کیا۔  نظامت کے فرائض ناصرہ زبیری نے انجام دئیے۔اس موقع پر شرکا نے مقالہ پیش کرنے والوں کی زبردست پزیرائی کی ۔

 اپنے صدارتی خطبہ میں شمیم حنفی نے کہا کہ غالب ایسے شاعر ہیں جنہیں عالمگیر سطح پر قبول کیا گیا، ہم مشرق مغرب کو دیکھتے ہوئے بہت سی باتوں کو درگزر کردیتے ہیں ،ہندستان میں انکے پائے کا کوئی شاعر نہیں ہے غالب میری زندگی کا بہت بڑا سہارا تھے، شمیم حنفی نے کہا کہ غالب کی شاعری میں مذہب اور عقیدہ یا کوئی اور دیوار بن کر کھڑی نہیں ہوسکی ۔

غالب ایسے شاعر تھے جنہوں نے  بہت دکھ اٹھائے۔اس کے علاوہ  ڈاکٹر نعمان الحق نے غالب پر اپنا مقالہ یگانہ اور مثال زمانہ گوناگوں پیش کیا اور کہا کہ غالب ایک عظیم شاعر ہیں جو ہمارے ہاں اور کوئی بھی نہیں ہے ،غالب کا محبوب ،جو ایک استعارہ ہے اس لئے وہ اس کو کبھی دیکھ نہیں پائے غالب نے آسمان اور زمین کی جو بات کی ہے وہ بھی بہت کمال ہے انہوں نے کہا کہ غالب کے ہاں کائنات کی تخلیق دیگر ہے جس میں رشتہ ہے اور دیگر زندگی کے معاملات ہیں۔

دوسری  طرف  ڈاکٹر تحسین فراقی نے اپنا مقالہ حیات اور تصور حیات پیش کیا اور کہا کہ اگر غالب نہ ہوتے تو ہم انیسویں صدی میں دستاویز سے محروم ہوتے ایک شخص کے رد عمل کا بھی پتہ چلتا ہے جو دہیات کے ٹیڑھے راستوں سے سیدھے راستے پر آنکلا،نسلی اعتبار سے غالب کا تعلق تک کے قبیلے ایبک سے تھا،غالب ایک ایسے شاعر ہیں جو زندگی کے تصورات پیش کرتے ہیں ،غالب کے ہاں انسان کے ساتھ تعلق اٹوٹ ہے۔

Advertisement

غالب کی شاعری میں زمانے کی مشکلوں کا سامنا کرنے کا حوصلہ ملتا ہے۔اس میں سینکڑوں قباحتیں ہیں ،ہیرو جی کتاﺅ کا نے کہا کہ ہمیں پتہ نہیں چل سکا کہ غالب اپنی زندگی کے مختلف ادوار میں کس طرح سوچتا ہے۔

دیوان غالب کی غزلوں اور نظموں کو دیکھ کرنتیجہ نکالا ہے اور اسے تاریخی طور پر مرتب کرنے کی کوشش کی تھی ،غالب نے تیس سال کی عمر سے پہلے بہت کچھ لکھا تیس سال تک دو ہزار سات سو چھیالیس اشعار لکھے اور تیس سال کے بعد انہوں نے پہلے کے مقابلے میں کم لکھا۔

بعد ازاں نامور صداکار ضیا محی الدین نے دیوان غالب سے مرزا اسدا اللہ خان غالب کی نظمیں پڑھیں اس موقع پر ضیا محی الدین کو سننے کے لئے شرکاءکی بڑی تعداد موجود تھی جنہوں نے انہیں خوب سراہا۔ عالمی اردو کانفرنس میں وزیر اعلی سندھ کا سردار علیشاہ نے استقبال کیا، وزیر اعلی مراد علی شاہ کے ساتھ کمشنر کراچی افتخار شلوانی بھی موجود ہیں۔

 واضح رہے کہ آج  جمعرات کے روز چار روزہ بارہویں اردو عالمی کانفرنس کا آغاز ہوا جو کے اگلے تین روز تک جاری رہے گی۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
جلد کے زخم اور آنتوں کے درمیان گہرے تعلق کا انکشاف
سائنسدانوں نے لمبی اور صحت مند زندگی کا راز ڈھونڈ نکالا
موزے پہننے کی عادت آپ کو کن امراض سے بچا سکتی ہے
ہمیشہ جواں نظر آنا چاہتے ہیں تو یہ معمولی ساعمل اپنائیں
خواتین معالج سے علاج موت کے خطرے کو کم کرتا ہے، تحقیق
بے وقت کی بھوک میں کیا کھائیں، جو صحت بڑھائے
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر